سعودی خواتین کی سائبر سیکیورٹی کے شعبہ میں دلچسپی

   

جدہ ۔ سعودی عرب میں سائبرسیکیورٹی جیسے حساس اور اہم شعبوں میں افرادی قوت بڑھانے کے لیے خواتین نے دلچسپی لینا شروع کر دی ہے جس کے باعث اس شعبے میں خواتین کی شرکت میں اضافہ ہو رہا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق متحرک معاشرے کی تشکیل کے لیے مملکت کے تمام شعبوں میں خواتین کو شامل کرنا اہم سمجھا جاتا ہے۔وزارت مواصلات اور انفرمیشن ٹکنالوجی کے شعبے میں خواتین کو بااختیار بنانے کے پروگرام کے ذریعہ ہونے والی پیشرفت پر 2020 میں اسے خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔کنگ سعود یونیورسٹی میں سائبرسیکیورٹی کے پروفیسر اور واشنگٹن میں سائبر اسٹڈیز اینڈ ریسرچ برائے گلوبل فاؤنڈیشن کے بانی اور سی ای او محمد خرم خان نے کہا کہ اس طرح کے ایوارڈ کا حصول سعودی عرب کے لئے بڑا اعزاز ہے۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ خصوصی ایوارڈ سعودی حکومت کی جانب سے ٹکنالوجی کے شعبے میں صنفی فرق ختم کرنے کے لئے قابل ستائش اور قابل ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ سائبر سیکیورٹی کی تعلیم میں خواتین کو بااختیار بنانے اور مساوی مواقع کی فراہمی سعودی ویژن 2030 کے منصوبے کے سنگ بنیاد میں اہم پیشرفت ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب تیز رفتار ی سے ڈیجیٹل تبدیلی سے گذر رہا ہے جس سے آئندہ چند برسوں میں ڈیجیٹل کے شعبے میں 10 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں نکلیں گی اور خواتین اس موقع سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ یونیورسٹیوں میں 50 فیصد سے زیادہ فارغ التحصیل افراد کی نمائندگی سعودی خواتین کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک بہت بڑا قومی اثاثہ ہیں جو ریاست کی معاشرتی اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ تربیت ، کاروباری صلاحیت اور مہارت کے فروغ کے پروگراموں کے ذریعے اپنی صلاحیتوں حاصل کرنا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی شرکت لازمی ہے کہ وہ قومی ایجاد ماحولیاتی نظام میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں 2020کے عالمی انٹرنیٹ گورننس فورم کے پروگرام کے لئے ایوارڈز کا اعلان کیا گیا۔ اس پروگرام میں سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانے والی وزارت کی ڈائریکٹر ودھا بنت زارا نے بھی شرکت کی۔یہ ادارہ تمام شعبوں میں خواتین کا کردار بڑھانے اور نوجوان خواتین کو سعودی وژن 2030 کے تحت ترقی کی ترغیب دینے کے لئے مملکت کی عکاسی کرتا ہے۔