سعودی عرب میں افطار کیمپ اور افطار خیمے لگانے کی اجازت

,

   

مکہ مکرمہ : سعودی عرب میں گزشتہ سال کورونا وبا کی وجہ سے افطار کیمپ اور افطار خیمے نہیں لگائے گئے تھے۔ ہر سال لگنے والے ان افطار خیموں کی وجہ سے غیر ملکی کارکنان کا بہت فائدہ ہوتا تھا، جو یہاں سے افطار کر کے اپنا اچھا خاصا خرچ بچا لیتے تھے۔ تاہم پچھلی بار ایسا نہ ہونے پر ان کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا تھا۔اس حوالے سے سعودی میڈیا کے ذرائع نے اچھی خبر سْنا دی ہے۔اْردو نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی مملکت میں اس بار رمضان المبارک میں افطار کیمپ اور افطار خیمے لگانے کی اجازت ہو گی۔ تاہم اس دوران ایس او پیز کے حوالے سے سخت شرائط بھی پوری کرنا ہوں گی۔ سعودی عرب میں رمضان کے دوران بڑے بڑے شہروں میں افطارکیمپ اور افطار خیمے لگائے جاتے ہیں۔ہوٹلوں اور مساجد کے احاطوں میں بھی اس کا انتظام کیا جاتا ہے۔ مقامی شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا اس سال رمضان کیمپ لگانے کی اجازت ہوگی یا گزشتہ برس کی طرح کورونا وبا کی وجہ سے اس سال بھی افطار خیموں پر بندش برقرار رہے گی؟ اس سال رمضان کیمپ لگانے کی منظوری دی جائے گی تاہم اس حوالے سے کچھ پابندیاں ہوں گی۔اس کا باقاعدہ اعلان ایک ہفتے کے اندر ہوجائے گا۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک رمضان کے دوران افطار خیموں اور کیمپوں کے اجازت نامے جاری کرنے کی بابت کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔دوسری جانب مسجد الحرام میں رمضان کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ اس مقصد کے لیے انتظامیہ کا خصوصی اجلاس سیکریٹری ڈاکٹر سعد المحیمید کی صدارت میں ہوا ہے۔ مسجد الحرام کے مختلف اداروں اور شعبوں نے زائرین کی خدمت اور سہولت کے لیے جو سکیمیں تیار کی تھیں ان کی تفصیلات پیش کی گئیں خصوصا صحت انتظامات پر زیادہ زور دیا گیا۔انتظامیہ کے عہدیداروں نے نماز اور عمرے کے لیے آنے والوں میں صحت آگہی پروگرام چلانے کی ضرورت اجاگر کی۔ ڈاکٹر المحیمید نے بتایا کہ انتظامیہ زائرین کو مناسب اور ضروری سہولتیں فراہم کرے گی۔ اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔ حکومت کی طرف سے بھرپور مدد مل رہی ہے۔

70 سال کے عازمین کو عمرہ کی اجازت
ریاض: سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے اعلان کیا کہ مقامی عازمین عمرہ جن کی عمریں 18 اور 70 سال کے درمیان ہوں گی انہیں عمرہ کی اجازت ہوگی۔ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے احتیاطی طور پر یہ اقدام کیا گیا ہے۔ کورونا وبا کے باعث گزشتہ سال لاکھوں مسلمان عمرہ کی سعادت حاصل کرنے سے محروم رہے تھے، اگرچہ سال کے آخری چند ماہ کے دوران عمرہ کی اجازت مل گئی تھی، تاہم یہ عمرہ صرف تین گھنٹے کے اندر مکمل کرنا ہوتا ہے۔ یہ پابندی تعداد کو محدود رکھنے اور سماجی فاصلے کو ممکن بنانے کی خاطر عائد کی گئی ہے۔ اتنی کم مْدت کے عمرہ پر کچھ لوگوں کو لگتا تھا کہ ان کی زیارت میں کچھ کمی رہ گئی ہے۔تاہم اب سعودی حکومت نے ایک اچھی خبر سْنا دی ہے ، جس کے تحت اب عمرہ زائرین ایک کے بعد دوسرے عمرے کا بھی اجازت نامہ لے سکتے ہیں۔ سعودی وزارت حج و عمرہ نے کہا ہے کہ عمرہ زائرین ایک عمرہ کے بعد دوسرے عمرے کا بھی اجازت نامہ لے سکتے ہیں۔ عمرہ بکنگ کے موجودہ نظام کے تحت کوئی بھی شخص 15 روز میں ایک بارعمرہ کا اجازت نامہ حاصل کرسکتا ہے اور18 شعبان تک عمرے کے اجازت نامے جاری کروائے جا سکتے ہیں۔سعودی وزارت حج وعمرہ نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ اگرکسی شخص کا عمرہ اجازت نامہ منسوخ ہوگیا ہوتو ایسی صورت میں وہ عمرے کا نیا اجازت نامہ قریب ترین تاریخ میں حاصل کرسکتا ہے۔اگر ’اعتمرنا‘ ایپ پرعمرہ اجازت نامے کا عمل پورا نہ ہورہا ہوتودوبارہ کوشش کی جاسکتی ہے کیونکہ عمرہ بکنگ کے مواقع روزانہ کی بنیاد پردیے جارہے ہیں۔
البتہ جو لوگ عمرہ کرنے کے خواہش مند ہیں ، انہیں مکہ آنے سے قبل ویکسین لازمی لگوانی ہو گی۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں تعینات برطانیہ کے قونصل جنرل سیف اشر بھی عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والے خوش قسمت مسلمانوں میں شامل ہو گئے ہیں۔ برطانوی قونصل جنرل سیف اشر نے گزشتہ روز عمرہ کی سعادت حاصل کر لی۔ اس موقعے پر انہوں نے اپنی ایک تصویر بھی ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے جس میں انہیں صحن مطاف میں مسجد الحرام میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے عمرہ کے مناسک کی ادائی کے بعد اللہ کے مہمانوں کو مملکت کی طرف سے دی جانے والی سہولیات اور ان کی حفاظت کے لیے غیرمعمولی اقدامات پر سعودی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔اپنے ٹویٹر میں انہوں نے لکھا ’’میں نے لمبے عرصے بعد عمرہ ادا کیا ہے۔ میں سعودی قیادت کا بے حد شکر گذار ہوں جس نے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ آنے والے زائرین اور معتمرین کے لیے گراں قدر سہولیات فراہم کی ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔