سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ راحیل شریف کی عمران خان سے ملاقات

,

   

علاقائی امن و استحکام کے فروغ، انسداد دہشت گردی پر تبادلہ خیال
اسلام آباد ۔ 12 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف نے جو یمن میں حوثیوں کے خلاف سعودی عرب کے زیرقیادت 41 عرب و مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بھی ہیں، آج یہاں اپنے ملک کے وزیراعظم عمران خاں سے ملاقات کے دوران علاقائی امن و استحکام کے علاوہ باہمی مفادات کے امور و مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ سعودی عرب نے جنرل راحیل شریف کی خدمات بحیثیت اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشت گردی حاصل کیا ہے۔ وہ نومبر 2016ء میں پاکستانی فوج کے سربراہ کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے تھے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے یہ اتحاد ڈسمبر 2015ء میں بنایا گیا تھا۔ جنرل راحیل شریف نے جو سعودی ولیعہد محمد بن سلمان سے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے اسلامی فوجی اتحاد کے وفد کی قیادت کررہے ہیں۔ سرکاری ریڈیو پاکستان نے خبر دی ہیکہ عمران خان سے ملاقات کے دوران راحیل شریف نے دونوں ملکوں کے باہمی مفادات کے امور کے علاوہ علاقائی امن و استحکام پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ سعودی عرب کے ولیعہد کے 16 فبروری سے شروع ہونے والے پہلے دورہ پاکستان سے قبل ایک اہم دورہ کے طور پر اتوار کو یہاں پہنچے تھے جس کے بعد سے سرکردہ فوجی و سیاسی شخصیات سے ملاقاتوں میں مسلسل مصروف ہیں۔ انہوں نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، سنیٹ کے صدرنشین صادق سنجرانی اور پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔ دفترخارجہ کے ایک بیان کے مطابق راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف مقابلہ کیلئے اسلامی فوجی اتحاد کی طرف کئے جانے والے اقدامات سے محمود قریشی کو واقف کروایا۔ علاقائی امن و استحکام کیلئے اتحاد کی کوشوں کی وزیرخارجہ نے ستائش کی۔ واضح رہیکہ ماضی میں سعودی عرب نے یہ کہتے ہوئے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا کہ ایران، شام، یمن، لیبیا، مصر اور افغانستان میں دہشت گردی کی کوششوں میں فوجی کاروائیوں میں مدد اور مؤثر رابطوں کیلئے اسلامی قومی اتحاد تشکیل دے رہا ہے۔