سعود ی عربیہ نے خلاء میں جانے والے پہلی خاتون خلاء باز کا نام پیش کیا

,

   

ریاناح بارونوی اور علی ال قرنی 2023کے دوسرے کورٹر میں اے ایکس۔2خلائی مشن کے فضائی عملے میں شامل ہوں گے۔
انسان بردار خلائی پروازوں کے میدان میں قومی صلاحتیں پیدا کرنے اور عالمی سطح پر خلائی شعبے اور اس کی صنعتوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے امید افزا مواقع سے فائدہ اٹھانے کی اپنی کوششوں میں‘ مملکت سعودی عرب(کے ایس اے)نے اتوار کے روز سال2023کی دوسری سہ ماہی کے دوران بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر بھیجنے والی پہلا خاتون خلاء بازکانام ظاہر کیاہے۔

سعو دی پریس ایجنسی کے مطابق پہلی خاتون خلاء بازریاناح بارونوی اور علی ال قرنی 2023کے دوسرے کورٹر میں اے ایکس۔2خلائی مشن کے فضائی عملے میں شامل ہوں گے۔

جسکو امریکہ لانچ کریگا۔سعودی اسپیش کمیشن نے ٹوئٹر پر کہاکہ ”ہر سفر کے اپنے سرخیل ہوتے ہیں اور ہر مشن کے اپنے ہیروز ہوتے ہیں“

دو دیگر خلاء باز مریم فردو اور علی ال غمادی کو سعودی ہیومن اسپیش فلائٹ پروگرام مشن کے تمام ضروریات کے لئے تربیت دی جائے گی۔ اس قدم کامقصد سائنسی تحقیق میں حصہ شامل کرنا بھی ہے جوکہ صحت‘ پائیداری اور خلائی ٹکنالوجی جیسے متعدد ترجیحی شعبوں میں انسانیت کی خدمت کے مفاد میں ہے۔دوسرے خلیجی ممالک میں بھی خلائی تحقیق میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

ڈسمبر 2022میں ایک اماراتی خلاء باز ”راشد“ پانچ ماہ کے سفر پر جاپانی اسپیس کرافٹ کے ذریعہ چاند پر روانہ ہوا ہے۔ یہ ایکسپولررچاند کی مٹی‘ چٹانوں اور اراضیات کی خصوصیات‘ دھول او رپلازماکی حرکت اور فوٹو الیکٹرو اسپیئر کا مطالعہ کریگا۔

ستمبر2022میں سعودی اسپیس اتھاریٹی نے خلاء بازوں کے لئے مملکت کے پروگرام کو لانچ کیا‘ جس کے اہداف میں سائنسی تجربات‘ عالمی تحقیق‘ اور مستقبل کے خلائی مشنوں سے متعلق سعودی کیڈرس کو طویل اورجزوی وقتی اسپیس فلائٹس کے لئے اہل بنانا اور مملکت کے ابھرتے موقف کا تعاون تاکہ مملکت کے ویژن 2030کے گولس حاصل کئے جاسکیں۔