سنو! بےشک اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہے

   

سنو! بےشک اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(سورہ یونس :۶۲)
گزشتہ سے پیوستہ … یعنی جن کا ایمان اللہ تعالیٰ کی توحید حضور کریم (ﷺ) کی رسالت قرآن کی حقانیت پر اتنا مستحکم ہوتا ہے کہ کوئی ابلیسی وسوسہ اندازی اور کوئی مصیبت اسے متزلزل نہیں کر سکتی اور ان کا ظاہر و باطن تقویٰ کے نور سے جگمگا رہا ہوتا ہے۔ ان تمام اعمال اور اخلاق سے اُن کادامن یکسر مبرا ہوتا ہے جو ان کے خالق کو ناپسند ہیں ۔ شرک جلی، شرک خفی، حسد، کینہ، غرورو تکبر اور ہوا وہوس۔ غرضیکہ تمام اخلاق ذمیمہ سے وہ پاک ہوتے ہیں ۔ یہی تقویٰ کاوہ بلند مقام ہے جہاں جب انسان پہنچتا ہے تو اسے خلعت دلایت سے مشرف کیا جاتا ہے اور اس پیکر عجزونیاز کو وہ سربلندی عطا کی جاتی ہے جسے دنیا رشک بھری نظروں سے دیکھتی ہے حضرت سیدنا فاروق اعظمؓ سے مروی ہے رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا اللہ کے بندوں میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو نہ نبی ہیں اور نہ شہید۔ لیکن قیامت کے دن قرب الٰہی کی وجہ سے انبیاء اور شہدا اُن پر رشک کریں گے ۔ صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ (ﷺ) ! ہمیں بتائیے وہ کون ہیں۔ اُن کے اعمال کیا ہیں تاکہ ہم اُن لوگوں سے محبت کریں۔ فرمایا وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں۔ نہ ان میں کوئی رشتہ ہے اور نہ مالی منفعت۔ بخدا اُن کے چہرے سراپا نور ہونگے اور نور کے منبروں پر اُنہیں بٹھایا جائے گا۔ دوسرے لوگ خوفزدہ ہونگے اور اُنہیں کوئی خوف نہ ہوگا۔ لوگ حزن و ملال میں مبتلا ہونگے لیکن اُنہیں کوئی حزن و ملال نہ ہوگا۔ پھر حضور (ﷺ) نے یہ آیت پڑھی۔ اَلَآ اِنَّ اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ o