سورۂ فاتحہ کی فضیلتیں اور برکتیں

   

ڈاکٹر قمر حسین انصاری
سورہ فاتحہ مکی ہے اوراس میں سات آیات ہیں۔​ترتیب تلاوت کے اعتبار سے پہلی صورت ہے جبکہ ترتیب نزولی کے اعتبار سے پانچویں ۔ قرآن کریم کتاب ہدایت بھی ہے اور چراغِ علم و معرفت بھی ! جو بگڑے ہوئے انسانوں کو سنوارتا ہے ۔ الغرض قرآن مجید زندگی کے ہر شعبہ میں کامل رہنمائی فراہم کرتا ہے جو عہدِ رسالت سے لیکر قیامت تک آنے والے کُل نسلِ انسانی کے نظامِ حیات کے لئے کافی و وافی ہے ۔
یہ سورت بڑی فضیلتوں کی جامع ہے ۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ توریت اور زبور میں اس کے مثل سورت نازل نہ ہوئی ( جامع ترمذی ) جبرئیل علیہ السلام نے آسمان سے نازل ہوکر آپؐ کو دو ایسے نوروں کی بشارت دی جو آپؐ سے پہلے کسی نبی کو عطاء نہ ہوئے ایک سورۂ فاتحہ اور دوسری سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں۔ (سنن دارمی)
حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے : ’’میں نے سورۂ فاتحہ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر لیا ہے آدھی سورت میرے لئے ہے اور آدھی میرے بندے کے لئے ‘‘۔
ایک حدیث میں آتا ہے کہ امام جب نماز میں سورۂ فاتحہ کی تلاوت ختم کرتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں لہذا تم بھی آمین کہا کرو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے اُس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔
سورہ فاتحہ کے کئی نام ہیں، مثلاً اُم القرآن، السبع المثانی، قرآن العظیم و الشفاء۔اور بقول علامہ اقبالؔ کے ؎
قُرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں
اللہ کرے تجھ کو عطا جِدّتِ کردار
اس کا ایک نام ’’الصلوٰۃ‘‘ بھی ہے۔ حدیث قدسی میں ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’میں نے الصلاۃ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے‘‘، مراد سورۃ فاتحہ ہے جس کا نصف حصہ اللہ کی حمد و ثناء ہے ، اس کی رحمت و ربوبیت اور عدل و بادشاہت کے بیان میں ہے اور نصف حصے میں دعا و مناجات ہے جو بندہ اللہ کی بارگاہ میں کرتا ہے۔اس حدیث میں سورۃ فاتحہ کو ’’نماز‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
نبی کریم ﷺنے اس کی خوب وضاحت کر دی ہے: ’’اُس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی‘‘ (صحیح مسلم و بخاری) ۔ منفرد ہو یا امام کے پیچھے ۔ سری نماز ہو یا جہری، فرض نماز ہو یا نفل۔ ہر نمازی کے ليے سورۂ فاتحہ پڑھنا لازمی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا گیاامام کے پیچھے بھی ہم نماز پڑھتے ہیں، اس وقت کیا کریں؟حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا تم اپنے جی میں سورۂ فاتحہ پڑھ لیا کرو‘‘ ( صحیح مسلم)
توحید کی تین قسمیں: اس موقع پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ توحید کی تین اہم قسمیں بھی بیان کردی جائیں ۔
۱۔ توحید ربوبیت : اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کائنات کا خالق ، مالک ، رازق ،اور مدبر صرف اللہ ہے ۔
۲۔ توحید الوہیت : اس کا مطلب عبادتوں کے تمام اقسام کا مستحق صرف اور صرف اللہ ہے ۔
۳۔ توحید صفات : اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے صفات جو قرآن وحدیث میں بیان ہوئے ہیں، ان کو بغیر کسی تاویل اور تحریف کے تسلیم کیا جائے اور وہ صفات اُس انداز میں کسی اور کے اندر نہ مانیں ۔ ہدایت کے کئی مفہوم ہیں۔ جیسے راستے کی طرف رہنمائی کرنا، منزلِ مقصود پر پہنچا دینا۔ اُسے عربی میں رُشد ، توفیق، الہام اور دلالت سے تعبیر کیا جاتا ہے، یہ صراطِ مستقیم وہی ’’الاسلام‘‘ ہے، جسے نبی پاک ﷺ نے دنیا کے سامنے پیش فرمایا ہے جو قرآن و احادیث میں محفوظ ہیں۔اس آیت میں یہ بھی ہدایت کر دی گئی ہے کہ انعام یافتہ لوگوں کا یہ راستہ اطاعتِ الٰہی اور اطاعت رسول ﷺ ہی کا راستہ ہے۔ (سورۃ النساء ) اَللّٰهُمَّ اسْتَجِبْ لَنَا اے اللہ ہماری دعا قبول فرما ۔آمین