سورہ فاتحہ کا منظوم ترجمہ

   

حضرت مولانا صحوی ؔ شاہ ؒ
تری حمد کیا ہو بھلا بیاں ، ہے ہر اک میں وصف ترا نہاں
ہے ظہور تیرا ہر اک میں، ہے ہر اک شے سے تُو ہی عیاں
یہ ہر ایک ذرہ کے واسطے تُو ازل سے تا بہ ابد ہے رب
تُو ہی پالتا ہے ہر ایک کو یہ جہاں ہو یا کہ ہو وہ جہاں
تُو ہی عالمین کا رب بھی ہے تُو وجود بخش جہاں بھی ہے
ہے ہر اک پہ چشم کرم تری ہے ہر اک پہ تُو ہی تو مہرباں
وہ جو بندے نیک ترے ہیں کچھ تُو رحیم اُن کے ہی واسطے
تِرا اُن پر لطف بھی خاص ہے تو خصوصی اُن پہ ہے مہرباں
تری مِلک ہے یہ ہر ایک شے تُو ہی روزِ حشر حساب گیر
ترے ہاتھ ہی میں سزاء جزاء تُو ہی مالک اور نگاہ ہاں
یہ تمام اپنی عبادتیں تری ذات ہی کے لئے تو ہیں
ترے بندے سب ہی ازل سے ہیں کوئی خورد ہو کہ ہو وہ کلاں
یہ ہماری ساری ہی حاجتوں کے لئے بھی تیری ہی ذات ہے
تو ہر اک کو دے وہ جو مانگ لے کہ کریم تُو ، تُو ہی مستعان
وہی سیدھی راہ دکھا دے اب ، وہی راہ جس پر چلے ہوئے
تری نعمتوں کو لئے ہوئے ، تھے گزر گئے وہ جو بیگماں
مگر ایسی رہ نہ ہو وہ کبھی ، جو تری نظر سے ہے گر گئی
ہیں جدھر ترے وہ غضب زدہ ، جو بھٹک کے ہو گئے گمراہاں
یہی تیرے عبد فقیر کی ، ہے بس التجائے حقیر بھی
کہ دعائے صحویؔ قبول ہو ، کہ تو ہی مالک دو جہاں