سپریم کورٹ نے کھولے آرٹی ائی کے لئے چیف جسٹس ا ٓف انڈیا کے دفتر کے دروازے

,

   

عدالتی آزادی میں عمل ضروری ہے
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز اس بات کا فیصلہ سنایا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کا دفتر ایک ”عوامی انتظامیہ“ ہے جوقانون حق جانکاری کے تحت آتا ہے

مگر اس کے ساتھ ”جب مذکورہ عوامی مفادات کا مطالبہ ہوتا ہے کہ جانکاری واضح کریں‘ قانونی آزادی کو ذہن نشین اس وقت کرنا ہوتا ہے جب شعور کا استعمال کرنا لازمی ہوجاتا ہے“۔

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی اور جسٹس این وائی رامنا‘ ڈی وائی چندرچوڑ‘ دیپک گپتا‘ اور سنجیو کھنہ پرمشتمل ایک دستوری بنچ جنوری 2010میں دہلی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پر روک لگادی تھی جس میں کہاگیاتھا عدالت عظمیٰ او رچیف جسٹس آف انڈیا کا دفتر 2005آرٹی ائی ایکٹ کے تحت آتا ہے

۔مذکورہ عدالت نے سنٹرل پبلک انفارمیشن افیسر او رسکریٹری جنرل کی جانب سے احکامات کو چیالنج کرنے کے لئے دائر تین درخواستوں کو مسترد کردیا ہے۔

جبکہ سی جے ائی اور جسٹس گپتا اور کھنہ نے ایک فیصلہ سنایا‘ جسٹس رامنا اورچندرچوڑ نے دو الگ الگ فیصلے پیش کئے۔

مرکزی فیصلہ تحریر کرتے ہوئے جسٹس کھنہ نے کہاکہ مذکورہ عدالت قانونی آزادی کے ساتھ جوابدہی اور متوازی شفافیت کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں ”سمجھ نہیں آرہا ہے کہ عدالتی آزادی کا مطالب کسی جانکاری کو فراہمی سے کیا حاصل ہوسکتی ہے“۔

انہو ں نے مزیدیہ بھی کہاکہ ”اگر کسی معاملے میں آزادی دی گئی ہے تو ہوسکتا ہے اس کی مانگ شفافیت اور جانکاری کی فراہمی ہوگی“۔