سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر‘ مسلم چاہتے ہیں کہ ایودھیامیں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی

,

   

فیض آباد/لکھنو۔سپریم کورٹ میں بابری مسجد اوررام جنم بھومی کے مالکان حق پر فیصلے کے پیش نظر ”پریشان حال“ ایودھیا میں مسلمان نے ضلع انتظامیہ سے استفسار کیاہے کہ وہ مسلم اکثریت والے علاقوں میں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی عمل میں لائے۔

فیض آباد انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کے دوران مسلم کمیونٹی کے نمائندوں کی جانب سے یہ مطالبہ پیش کیاگیا۔

جمعیت علمائے ہند ایودھیایونٹ کے جنرل سکریٹری حافظ عرفان نے ٹی او ائی سے کہاکہ”ہمیں انتظامیہ پر پورا یقین ہے جو امن اورہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں معاون رہے گی۔ مگر مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کمیونٹی کے لئے یقین دہانی ہوگی“۔

ایس ایس پی فیض آباد اشیش تیواری نے ٹی او ائی کو بتایاکہ ”مسلم اکثریتی والے علاقوں میں پہلے سے پولیس تعینات ہے اور بہت جلد نیم فوجی دستوں کی بھی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔

مسلم اکثریتی والے علاقوں میں سادہ لباس میں پولیس اور سی آر پی ایف کے جوانوں کو بھی تعینات کردیاگیاہے“۔

فیض آباد ڈی ایم انوج کمار جہا نے کہاکہ ”ہم نے مسلمانوں سے استفسارکیاہے کہ وہ نہ تو خوف زدہ ہوں اور بھروسہ دلایاہے کہ ایودھیا میں امن کی برقرار رہے گی“۔

درایں اثناء یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے استفسار کیاہے کہ ان کے وزرا ایودھیا پر کسی قسم کاکوئی متنازعہ بیان دینے سے گریز کریں‘ چیف منسٹرنے کابینی اجلاس کے دوران یہ بات کہی تھی۔

سکریٹریٹ کے ذرائع نے کہاکہ ”آر ایس ایس نے چیف منسٹر کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کی ہیں‘ جو دیپ اتسو کے پیش نظر تھے“۔

تمام امکانات کو نظر میں رکھتے ہوئے مجوزہ فیصلے پر تبادلے خیال کے لئے بی جے پی بھی اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کررہی ہے