سیاست ٹی وی۔ایک تعارف

   

روزنامہ سیاست کا آغاز آزادی ہند کے عین بعد سنہ انیس سو انچالیس میں اس وقت ہوا جبکہ ملک آزادہوئے بمشکل دو برس ہوئے تھے ۔ جناب عابد علی خاں صاحب مرحوم کے جذبہ کو سلام۔ جنہوں نے انتہائی دشوار کن دور میں اردو روزنامہ کا نہ صرف آغاز کیا بلکہ اس کا معیار بھی غیر معمولی رکھا اور اس معیار کو آج تک برقرار رکھنے میں جناب محبوب حسین جگر مرحوم ‘ جناب زاہد علی خان اور جناب عامر علی خان کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ روزنامہ سیاست کی جس وقت بنیاد رکھی گئی اس وقت نہ صرف مسلم برادری بلکہ ملک کے غیر مسلم برادران وطن کو بھی متعدد چیلنجس درپیش تھے۔ ایسے مشکل ترین مرحلے میں روزنامہ سیاست کی شروعات بذات خود ایک بڑا چیلنج تھی۔ روزنامہ سیاست نے نہ صرف اقلیتوں کے مسائل کو اجاگر کیا بلکہ دیگر ابنائے وطن میں بھی اعتماد بحال کرنے میں موثر کردار ادا کیا۔قارئین سیاست ان سب معاملات سے بخوبی واقف ہیں اور وقتا فوقتا اس کا اعتراف بھی کرتے رہتے ہیں۔ روزنامہ سیاست نے خبروں کے علاوہ سماجی مسائل کو حل کرنے کے علاوہ ہر شعبہ حیات میں رہنمائی کا کام کیا ہے ۔یہ خود کسی کارنامہ سے کم نہیں۔ اور آج جبکہ روزنامہ سیاست نے کامیاب ترین 70 سال مکمل کرلیے ہیں تو آپ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ سیاست اب صرف ایک اردو اخبار نہیں رہا بلکہ اب ایک تحریک بن کر عوام کے سامنے ہے۔ اصلاح معاشرہ ہو یا طلباء کی تعلیمی رہنمائی۔خاندانوں کو آپس میں جوڑنے کا معاملہ ہو یا ملت فنڈ کے ذریعہ سماجی و اصلاحی سرگرمیاں ۔ قارئین کے لیے مشعل راہ بننے کا کام ہو یا ایوان تک آواز پہونچانے کا کارنامہ یہ سب روزنامہ سیاست نے ہر مشکل مرحلے میں بھی کردکھایا ہے۔ آج عصر حاضر پر نظر ڈالیں تو پرنٹ میڈیا کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا کی ایک بڑی دنیا موجود ہے اور الیکٹرانک میڈیا بڑی تیزی سے اپنا سفر طئے کررہا ہے ۔ روزنامہ سیاست کی اشاعت کے تقریبا 70 برس گذر جانے کے بعد اب ‘سیاست اخبار کی جانب سے سیاست ٹی وی کی شروعات وقت کی ایک اہم ترین ضرورت بھی ہے اور چیلنجوں سے بھر پور فیصلہ بھی۔حقائق سے دنیا کو واقف کروانا اور مشکل مرحلوں میں صحیح اور غلط کے درمیان امتیاز محسوس کروانا ایک اہم ذمہ داری ہے۔سیاست ٹی وی نہ صرف مسلم طبقہ کے لیے ہے بلکہ ہر مذہب کے ماننے والے افراد کی ایک منفرد آواز ہے۔سکیولر فکر ہماری بنیاد ہے اور باہمی اتحاد و اتفاق کے لیے کوششیں کرنا سیاست ٹی وی کی پہچان ہے ۔ ایوان اور ارباب اقتدار تک مسائل لے جانے اور اسے حل کرنے کی کوشش ہو یا مقامی سطح کے مسائل ۔ہر شعبے میں رہنمائی کے لیے سیاست ٹی وی روز اول ہی سے عزائم سے بھر پور ہے۔ سیاست ٹی وی آپ تک نہ صرف مقامی اور ریاستی خبریں پہونچارہا ہے بلکہ قومی اور بین الاقوامی سرگرمیوں پر بھی گہری نظر ہے ۔خاص طور پر مشرق وسطی کے امور کو انٹرنیشنل اور نیشنل بلیٹن میں نمایاں اہمیت دی جاتی ہے تاکہ اردو دنیا کے افراد کو باخبر رکھا جاسکے۔ قومی مسائل ہوکہ ملت کے مسائل ہوں یا بین الاقوامی سازشوں سے نمٹنے کا طریقہ کار۔ تمام امور میں سیاست ٹی وی اپنے ہمہ جہت پروگرامس کے ذریعہ حقائق آشکار کررہا ہے ۔ایڈیٹر جناب زاہد علی خان کی خصوصی سرپرستی اور نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خاں کی راست دلچسپی و نگرانی میں سیاست ٹی وی ایک منفرد شناخت قائم کر رہا ہے ۔ ہمیں اچھی طرح اس بات کا احساس ہیکہ اس راہ میں رکاوٹیں بھی آئینگی اور چیلنجس بھی درپیش رہینگے لیکن ہمیں اس بات کا بھی بھر پور یقین ہیکہ اللہ رب العزت کی نصرت اور روزنامہ سیاست کے قارئین اور سیاست ٹی وی کے ناظرین کا اعتماد اور ہمت افزائی ہمارے لیے ہر دشوار کن مراحل کو آسان کردیگی۔ سیاست ٹی وی نہ صرف تازہ ترین خبروں سے آپ کو باخبر ر کھ رہا ہے بلکہ مذہبی و اصلاحی پروگرامس‘ کیرئیر گائیڈنس اور تمام اہم امور پر خصوصی مباحث اور انٹرویوز کے ذریعہ ہر مسئلہ کو اس کے لیے درکار اہمیت کے اعتبار سے ناظرین کے سامنے خوبصورت انداز میں پیش کرنے کا شرف حاصل کررہا ہے۔
قارئین سیاست کو آگاہ کرتے چلیں کہ روزآنہ خبر و خیال نامی پروگرام صبح 10 بجے اور دوپہر 2 بجے ‘ راست ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے جس میں اخبارات پر تبصرے اور تازہ ترین حالات پر گفتگو کی جاتی ہے۔ دن کے اوقات میں ہر گھنٹہ کے بعد سیاست ایکسپریس نیوز نشر کی جاتی ہے اس کے علاوہ روزآنہ شام 5 بجے اور 8 بجے شب قومی و بین الاقوامی خبروں پر مشتمل بلیٹن ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ روزآنہ شام 7 بجے‘ 9 بجے اور 11بجے شب‘ مقامی خبروں کو خاص اہمیت دیتے ہوئے ریاست تلنگانہ اور شہر حیدرآباد کی خبروں پر مشتمل خبرنامہ نشر کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ 7 بجے صبح ‘ ڈاکٹر اسرار احمد کا بیان اور شام 6 بجے روزآنہ علامہ طاہر القادری کا خطاب سیاست ٹی وی پر دکھایا جاتا ہے۔ناظرین کی آرا کو پیش نظر رکھتے ہوئے نئے پروگرامس بھی شروع کیے جارہے ہیں جس میں صحت اور تعلیم سے جڑے منفرد پروگرامس کو خاص اہمیت دی جائیگی ۔۔