سیاسی میدان میں پیشہ ور جاسوسوں کی خدمات

   

قائدین کا حامیوں پر اعتماد کرنے کے بجائے کرایہ کے جاسوسوں پر انحصار
حیدرآباد۔20۔مارچ(سیاست نیوز) انتخابات میں اب تک پارٹی کے نظریات اور قائدین کے حامی ان کیلئے اطلاعات فراہم کرنے کا کام کیا کرتے تھے لیکن اب سیاسی میدان میں بھی جاسوسی کروانے اور اطلاعات حاصل کرنے کا نیا طریقہ کار سرائیت کرچکا ہے اور سیاسی قائدین اپنے حامیوں سے موصول ہونے والی اطلاعات پر انحصار کرنے کے بجائے خانگی جاسوسی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے اپنے حریف قائدین کی سرگرمیوں کے علاوہ اپنے مخالفین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ان کی خدمات حاصل کرنے لگے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ مختلف کاموں کیلئے جاسوسوں کی خدمات حاصل کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن سیاسی میدان میں پیشہ ور جاسوسوں کی خدمات کے حصول کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے ا س متعلق کہا جار ہاہے کہ سیاسی قائدین اپنے اطراف موجود حامیوں پر اعتماد کرنے کے بجائے کرایہ کے جاسوسوں پر انحصار کر رہے ہیںکیونکہ سیاسی قائدین کا کہناہے کہ ان کے قریب رہنے والے حامی ان کے مخالفین کے مخبر ہوسکتے ہیں اسی لئے وہ حزب مخالفین کی اطلاعات‘ سرگرمیوں ‘ سیاسی منصوبہ بندی کے علاوہ دیگر معلومات کے حصول کے لئے جاسوسوں کی خدمات حاصل کرنے لگے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ سیاستداں جو کہ انتخابات میں حصہ لینے یا ٹکٹ کے خواہش مند ہیں وہ اپنے حامیوں کی سرگرمیوں پر بھی نظررکھے ہوئے ہیں اور اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا وہ عین انتخابات سے قبل یا انتخابات کے دوران اپنی سیاسی وفاداریوں کو تبدیل کرنے کا ارادہ تو نہیں رکھتے !اس کے علاوہ وہ سیاسی قائدین جو سرکردہ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی رسائی پارٹی کے اونچے عہدوں پر موجود قائدین سے ہے ان کے متعلق بھی جانچ کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس بات کا بھی پتہ چلایاجاسکے کہ ساسی جماعتوں میں کون ہیں جو خفیہ اطلاعات کو باہر پہنچا رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے خانگی جاسوسوں کی خدمات کے حصول کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران سیاسی جاسوسی کلچر میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہاہے کیونکہ سیاسی قائدین کی جانب سے اپنے کٹر حریف پر نظر رکھنے کے علاوہ اپنے حامیوں کے متعلق بھی جانچ اور ان کے کردار کے متعلق آگہی کے نام پر ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کروائی جا رہی ہے تاکہ ان کی وفاداریوں کا جائزہ لیا جاسکے۔ اس کے علاوہ کہا جا رہاہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے سرکردہ قائدین کے علاوہ ان کے حامیوں کی تفصیلات حاصل کرتے ہوئے ان پر بھی نظر رکھنے کے لئے خانگی جاسوسوں کا استعمال کیا جا رہاہے۔3