سیاسی کارکنوں پر حملہ عوام پر حملے کے مترادف، جنگجوؤں کی مایوسی ظاہر

   

نئے رجحان کیخلاف عوام کو اُٹھ کھڑے ہونا چاہئے ، شمالی کشمیر میں عسکری سرگرمیوں میں اضافہ:لیفٹیننٹ جنرل راجو

سرینگر: جموں و کشمیر کے سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو نے سیاسی کارکنوں پر جاری حملوں کو جنگجوئوں کی مایوسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں کو روکنے کیلئے عوام کو اُٹھ کھڑا ہونا چاہئے کیونکہ سیاسی کارکن پر حملہ عوام پر حملے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر میں جنگجوئوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل نے میڈیا کو انٹریو میں بتایا کہ سیاسی کارکنوں پر جو حملے ہو رہے ہیں یہ جنگجوئوں کی مایوسی کا نتیجہ ہیں، اس کے لئے ضروری ہے کہ جنگجو مخالف آپریشنز کو مزید تیز کیا جائے اور جن کارکنوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں ان کو سیکورٹی فراہم کرنے کی ضرورت ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ عوام کو اٹھ کھڑا ہونا چاہئے کیونکہ سیاسی کارکن پر حملہ عوام پر حملہ ہے۔ شمالی کشمیر میں جنگجوؤں کی سرگرمیاں بڑھ جانے کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہا کہجنوبی کشمیر میں ہمارا دباؤ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے عسکریت پسندوں نے شمالی کشمیر میں اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ لیفٹیننٹ راجو نے مہلوک جنگجو کمانڈر ریاض نائیک کو تجربہ کار کمانڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاض کافی عرصہ تک کمانڈر رہا جس سے وہ کافی تجربہ کار کمانڈر بن گیا تھا۔ اس کو مالیات کے بارے میں کافی جانکاری تھی اور وہ نوجوانوں کو عسکری سرگرمیوں میں شمولیت اختیار کرنے پر مائل کرنے میں بھی کامیاب ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو کشمیر میں امن قائم ہے اس کی ایک وجہ پرانے کمانڈروں کی ہلاکت بھی ہے ۔ لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ کشمیر میں 70 سے 80غیر ملکی جنگجو سرگرم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شمالی کشمیر میں جنوبی کشمیر کی بہ نسبت غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد زیادہ ہے ، دونوں مقامات پر لگ بھگ 70 تا 80 غیر مقامی جنگجو سر گرم ہیں۔ غیر ملکی جنگجوؤں کا کام مقامی جنگجوؤں کی تربیت کے علاوہ آپریشنز میں حصہ لینا بھی ہے اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جن علاقوں میں غیر ملکی جنگجو موجود ہوتے ہیں وہاں بھرتی زیادہ ہوتی ہے ۔ لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ سر حد پار لانچنگ پیاڈس پر ڈھائی سو تا تین سو جنگجو در اندازی کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 200-300 عسکریت پسند دراندازی کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جو طلبا ویزا پر وہاں گئے ہیں اور پڑھائی کر رہے ہیں ان کو بھی پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بی ایس راجو نے کہا کہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی جنگجوؤں کی طرف سے دراندازی کرنے کی کوششوں کو کامیاب بنانے کیلئے کر رہا ہے ، ہماری اگلی چوکیوں پر بمباری کی جاتی ہے اور اسی بیچ جنگجوؤں کو اس طرف دھکیلنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ہمارے فوجی جوان سر حد پر چوکنا ہیں اور ان کوششوں کو ناکام بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ڈرگ سے پیسہ حاصل کر کے جنگجوؤں پر صرف کیا جاتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ جنگجوؤں کی بھرتی پر قابو پانا سب سے اہم ہے ۔