سیلاب متاثرین کی بازآبادکاری نہیں تو ووٹ نہیں

   

حیدرآباد۔سیلاب میں ہوئی تباہی کی بازآبادکاری نہیں تو ووٹ بھی نہیں۔ شہر حیدرآباد کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جن شہریوں کو امداد موصول نہیں ہوئی ہے۔ امداد سے محرومی اور نقصانات کی پابجائی نہ ہونے پر انہوں نے کہا کہ وہ رائے دہی میں ہی حصہ نہیں لیں گے۔ دونوں شہر وں میں کئی ایسے بلدی حلقہ جات ہیں جہاں بارش کی تباہی کے سبب شہریوں کو سنگین صورتحال کا سامنا اورلاکھوں روپئے کے نقصانات برداشت کرنے پڑے ہیں۔ سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 10 ہزار کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ ناکافی ہونے کے علاوہ مستحقین تک نہیں پہنچی۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے سیلاب کے متاثرین کو جو نقصان ہوا ہے اس کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی بازآبادکاری کے اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اور ایسا نہ کئے جانے کی صورت میں سیلاب کے متاثرین رائے دہی میں حصہ نہیں لیںگے۔ متاثرہ علاقوں ٹولی چوکی ‘ حافظ بابا نگر اور الجبیل کالونی کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں میں شہریوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ یکم ڈسمبر کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کے حق میں نہیں ہیں اور ان علاقوں کے مکینوں کے علاوہ ان تاجرین بھی جن کو سیلاب کے سبب نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ بھی رائے دہی میں حصہ لینے کے حق میں نہیں ہیں اور ان کا کہناہے کہ ان کی تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہونے کے علاوہ انہیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شدید تجارتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور انہیں ہونے والے نقصانات کی پابجائی کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے یہاں تک کہ نقصانات کا سروے تک نہیں کیا گیا ہے اور اب جن تاجرین کی یومیہ آمدنی 2ہزار تک اپنے تجارتی مرکز سے ہوا کرتی تھی انہیں 10ہزار کی سرکاری امداد پر اکتفاء کرنے کیلئے کہا جا رہاہے ۔