سینکڑوں فلسطینیوں کو پناہ دینے والے دنیاکے تیسرے قدیم گرجا گھر پر اسرائیل کافضائی حملہ

,

   

غزہ میں قدیم گرجا گھر یونان ارتھاڈوکس سینٹ پروفیررس گرجا پرہوئے حملے میں کم ازکم 16فلسطینی عیسائی مارے گئے ہیں۔
غزہ میں ایک یونانی ارتھوڈکس گرجا گھر جس میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر جہاں پر 500کے قریب فلسطینی رہ رہے تھے‘ اسرائیل نے جمعہ 20اکٹوبرکے روز اس پر فضائی حملہ کیاہے۔ فلسطینی محکمہ صحت نے بتایاکہ رات کے اس حملے میں کم ازکم16لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

بیان جاری کرتے ہوئے گرجا گھر کے یروشلم ارتھوڈاکس کے ذمہ داران نے غزہ شہر میں گرجا گھرپر ہونے والے اس اسرائیلی فضائی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

حالانکہ گرجا گھر پر ہونے والے حملے میں مہلوکین کی حقیقی تعداد نہیں بتائی گئی ہے مگر فلسطین کی وزرات صحت نے کہاکہ ہے کہ 16فلسطینی عیسائی اس حملے میں مارے گئے ہیں۔

دو ملین عزہ کی آباد میں 1000جملہ عیسائی رہتے ہیں۔ یونان ارتھاڈوکس سینٹ پروفیررس گرجا غزہ میں سب سے قدیم گرجا گھر ہے‘ جو تاریخی پڑوس میں واقع دنیا کا تیسرا قدیم گرجا گھر ہے۔ عینی شاہدین کے بیانات کے حوالے سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ گرجا گھر سے متصل عمارت بھی تباہ ہوگئی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق گرجا گھر کے پادری نے امکانی کی حملہ کی اطلاع گر جا گھر کے ذمہ داران کو پہلے ہی دیدی تھی کیونکہ عیسائی اورمسلمانوں دونوں ہی گرجا گھر میں پناہ لے رہے تھے۔

پادری الیاس نے کہاکہ ”گرجا گھر پر کوئی بھی حملہ نہ صرف مذہب پر حملہ نہیں بلکہ ساری انسانیت پر حملہ ہوگا“۔اسرائیل نے گر جا گھر کوہونے والے نقصان پر یہ کہتے ہوئے جواز پیش کیاکہ”حماس جان بوجھ کر شہری علاقوں میں اپنے اثاثوں کو پھیلاتی ہے اورغزہ پٹی میں رہائشیوں کو انسانی ڈھال کے طور پراستعمال کرتی ہے“۔