سی ایل پی لیڈر اور پی سی سی صدر کیلئے سرگرمیاں تیز

   

17 جنوری کو ارکان اسمبلی کا اجلاس متوقع، کئی دعویدار میدان میں، لوک سبھا ٹکٹ کیلئے دہلی نہ آنے قائدین کو ہدایت

حیدرآباد ۔ 14 ۔ جنوری (سیاست نیوز) اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد کانگریس پارٹی دوبارہ متحرک ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک طرف لوک سبھا انتخابات کی تیاری تو دوسری طرف سی ایل پی لیڈر کے انتخاب کیلئے سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں شکست سے دوچار قائدین اور بعض دیگر سینئر قائدین لوک سبھا نشستوں کے لئے ابھی سے ہائی کمان سے رجوع ہوچکے ہیں۔ اسی طرح تلنگانہ میں پردیش کانگریس کے صدر اور سی ایل پی لیڈر کے عہدوں کیلئے بھی قائدین نے اپنی دعویداری پیش کردی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اتم کمار ریڈی کو سی ایل پی لیڈر کی حیثیت سے منتخب کرنے کی صورت میں صدر پردیش کانگریس کے عہدہ پر کسی اور قائد کا انتخاب کیا جاسکتا ہے ۔ پی سی سی صدر کی تبدیلی کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں شروع ہوچکی ہیں۔ اگرچہ اتم کمار ریڈی نے اسمبلی انتخابات سے قبل عوامی اتحاد کے قیام میں اہم رول ادا کیا لیکن نتائج محاذ کے حق میں نہیں آئے جس کے بعد مختلف گوشوں سے پی سی سی صدر کی تبدیلی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں ہائی کمان نئے پی سی سی صدر کے انتخاب پر غور کر رہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نئے سی ایل پی لیڈر کے انتخاب کے لئے 16 جنوری کو ارکان اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے منصوبہ تھا لیکن مبصر کی حیثیت سے روانہ کئے جانے والے سینئر وینو گوپال کو کرناٹک میں اسی دن ایک اہم میٹنگ میں شرکت کرنی ہے ۔ وینو گوپال کرناٹک کے انچارج ہیں اور توقع ہے کہ وہ 17 جنوری کی صبح حیدرآباد پہنچیں گے ۔ اسمبلی کا اجلاس 17 جنوری کو شروع ہوگا اور توقع ہے کہ تمام ارکان کی حلف برداری کا عمل دوپہر تک مکمل ہوجائے گا ۔ سکریٹری لیجسلیچر کی جانب سے ارکان اسمبلی اور کونسل کے لئے لنچ کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ توقع ہے کہ اس کے بعد سی ایل پی کا اجلاس ہوگا۔ وینو گوپال کے علاوہ جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ کنٹیا بھی موجود رہیں گے ۔ اجلاس میں سی ایل پی لیڈر کیلئے ہائی کمان کو اختیار دیتے ہوئے ایک سطری قرارداد منظور کی جائے گی ۔ بعد میں وینو گوپال تمام نو منتخب ارکان اسمبلی سے انفرادی طور پر رائے حاصل کریں گے اور اے آئی سی سی کو ارکان کی رائے سے واقف کرایا جائے گا۔ سی ایل پی ذرائع نے بتایا کہ اے آئی سی سی اسی رات نئے سی ایل پی لیڈر کے نام کا اعلان کردے گی ۔ سی ایل پی لیڈر کیلئے اتم کمار ریڈی کے علاوہ جن دیگر قائدین نے اپنی دعویداری پیش کی ہے ، ان میں سریدھر بابو ، کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی، بھٹی وکرمارکا ، جی وینکٹ رمنا ریڈی ، ٹی جے پرکاش ریڈی کے علاوہ ڈی کے ارونا شامل ہیں۔ اسمبلی میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کے صدرنشین کا عہدہ اپوزیشن پارٹی کو دیا جاتا ہے، لہذا اس عہدہ کیلئے بھی کانگریس میں کئی دعویدار ہیں۔ پی اے سی کمیٹی صدرنشین کو کابینی درجہ حاصل ہوتا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس عہدہ کیلئے سریدھر بابو کا نام زیر غور ہے۔ اسی دوران اے آئی سی سی کے ذرائع نے بتایا کہ لوک سبھا کی 17 نشستوں کے لئے پارٹی امیدواروں کے ناموں کا اعلان فروری میں کردیا جائے گا ۔ اس طرح امیدواروں کو انتخابی مہم کیلئے مناسب وقت مل سکتا ہے ۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں عوامی اتحاد سے مفاہمت میں تاخیر کے سبب امیدواروں کو انتخابی مہم کیلئے وقت نہیں ملا۔ پارٹی کو امید ہے کہ کھمم ، محبوب آباد ، نلگنڈہ اور بھونگیر نشستوں پر کانگریس کا موقف مستحکم ہے اور وہاں ٹکٹ کے لئے دعویداروں کی بھی تعداد زیادہ ہے ۔ کھمم لوک سبھا نشست کیلئے سینئر قائد رینوکا چودھری اور ممتاز صنعتکار راجو مساعی کر رہے ہیں۔ تلگو دیشم پارٹی نے عوامی اتحاد کے تحت اس نشست پر اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ محبوب آباد نشست کیلئے سابق مرکزی وزیر رویندر نائک اور رکن قانون ساز کونسل راملو نائک کے علاوہ مقامی قائدین نے بھی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے ۔ بھونگیر لوک سبھا نشست کیلئے پی سی سی کے خازن جی نارائن ریڈی کے علاوہ اے آئی سی سی کے سکریٹری مدھو یاشکی کے درمیان مسابقت دیکھی جارہی ہے۔ نلگنڈہ لوک سبھا حلقہ کیلئے جانا ریڈی اور کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے ابھی سے ہائی کمان کے پاس سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے ۔ اسی دوران کانگریس ہائی کمان نے لوک سبھا ٹکٹ کے خواہشمندوں سے کہا ہے کہ دہلی آنے کی زحمت نہ کریں کیونکہ امیدواروں کا فیصلہ حیدرآباد میں ہوگا۔ امیدواروں کا انتخاب پردیش کانگریس کمیٹی پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پارٹی کے دعویداروں کی فہرست دہلی طلب کی گئی اور اسے مختصر کرتے ہوئے کور کمیٹی کے حوالہ کیا گیا۔