سی ایل پی لیڈر کے انتخاب کا اختیار راہول گاندھی کو دیا گیا

,

   

اجلاس میں متفقہ قرارداد، مبصر وینوگوپال کی ارکان سے انفرادی ملاقات کے بعد ہائی کمان کو رپورٹ پیش

حیدرآباد۔ 17 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کا اجلاس آج سے شروع ہوگیا لیکن کانگریس پارٹی ابھی تک اسمبلی میں اپنے لیڈر کا انتخاب نہ کرسکی۔ عام طور پر اجلاس کے پہلے دن قائد ایوان کے بعد قائد اپوزیشن کو حلف دلایا جاتا ہے۔ لیکن چوں کہ کانگریس نے ابھی تک سی ایل پی لیڈر کا انتخاب نہیں کیا لہٰذا چیف منسٹر کے بعد خاتون ارکان کو حلف دلایا گیا۔ سی ایل پی لیڈر کے عہدے کے لیے تقریباً 3 قائدین کی دعویداری کے سبب اس معاملے کو پارٹی ہائی کمان سے رجوع کردیا گیا ہے۔ ہائی کمان نے سی ایل پی لیڈر کے انتخاب کے لیے مبصر کے طور پر جنرل سکریٹری انچارج کرناٹک کے سی وینوگوپال کو حیدرآباد روانہ کیا۔ انہوں نے کل رات پارٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جس میں سینئر قائدین کی رائے حاصل کی گئی۔ جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ آر سی کنٹیا کے علاوہ اے آئی سی سی کے سکریٹری سلیم احمد، بوتسا راجو اور سرینواس کرشنن بھی اجلاس میں شریک رہے۔ صدرپردیش کانگریس اتم کمار ریڈی، ارکان پارلیمنٹ ایم اے خاں اور نندی ایلیا کے علاوہ سینئر قائدین سے مشاورت کی گئی۔ سابق اپوزیشن لیڈر قانون ساز کونسل محمد علی شبیر اور سابق وزراء و سابق ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی جو کوآرڈینیشن کمیٹی میں موجود ہیں، ان سے بات چیت کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی کی شکست کی وجوہات کے علاوہ لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کا اجلاس آج صبح اسمبلی میں واقع کمیٹی ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کرتے ہوئے سی ایل پی لیڈر کے انتخاب کا اختیار صدر کانگریس راہول گاندھی کو دیا گیا ہے۔ اجلاس میں پارٹی کے تمام 19 ارکان اسمبلی، 2 ارکان کونسل اور 2 ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اے آئی سی سی مبصر وینوگوپال نے تمام ارکان سے انفرادی طور پر رائے حاصل کی اور اجلاس کے بعد صدرکانگریس راہول گاندھی کو ارکان کی رائے پر مشتمل رپورٹ روانہ کردی گئی ہے۔

توقع ہے کہ آج رات یا کل صبح تک راہول گاندھی نئے سی ایل پی لیڈر کے نام کا اعلان کردیں گے۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے سی وینوگوپال نے کہا کہ تمام ارکان اور قائدین نے راہول گاندھی کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو آئندہ مزید مستحکم کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ارکان کی رائے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہائی کمان سی ایل پی لیڈر کے نام کا اعلان کرے گا۔ واضح رہے کہ اس عہدے کے لیے تین اہم دعویدار ہیں جن میں صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی، ورکنگ پریسیڈنٹ بھٹی وکرامارکا اور کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی شامل ہیں۔ پارٹی حلقوں کا ماننا ہے کہ اسمبلی قواعد کے تجربے کی بنیاد پر بھٹی وکرامارکا کو لیڈر نامزد کیا جاسکتا ہے۔ وہ سابق میں ڈپٹی اسپیکر کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تلنگانہ میں دلتوں اور دیگر کمزور طبقات کی تائید حاصل کرنے میں بھٹی وکرامارکا کا تقرر کانگریس کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔