حیدرآباد۔ بھیم آرمی کے چیف چندرشیکھر آزاد کو اتوار کے روز تلنگانہ پولیس نے کچھ مخالف سی اے اے احتجاج کرنے والے خواتین کے ہمراہ گرفتار کرلیاہے۔ آزاد نے اپنی گرفتاری کے متعلق ٹوئٹ بھی کیاہے
भीम आर्मी प्रमुख चन्द्रशेखर आज़ाद जी को हैदराबाद पुलिस ने गिरफ्तार कर लिया है।
— Chandra Shekhar Aazad (@BhimArmyChief) January 26, 2020
مخالف سی اے اے احتجاجی جلسہ عام کو خطاب کرنے کے لئے آزاد حیدرآباد ائے تھے۔ ایک جلسہ عبداللہ پور میٹ میں ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف سوشیل سائنس (ٹی ائی ایس ایس) اور دوسرا مہدی پٹنم کے کرسٹل گارڈن پر جلسہ عام منعقد کیاگیاتھا
ٹی ائی ایس ایس احتجاجی جلسہ عام
آزاد نے ٹی ائی ایس ایس عبداللہ پور میٹ میں عوامی جلسہ عام میں شرکت کی جس کواسٹوڈنٹ یونین نے سی اے اے‘ این پی آر اور این آرسی کے خلاف منعقد کیاتھا
قبل ازیں بھیم آرمی سربراہ نے ٹی آر ایس ایس کی طالبات کو پولیس اسٹیشن میں ہراساں کئے جانے پر مشتمل ایک ٹوئٹ کیا۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ”میں ٹی ائی ایس ایس‘ حیدرآباد میں ہوں۔ کل رات سے طالبات(جنھیں محروس کرلیاگیا ہے) پولیس اسٹیشن میں بیٹھی ہوئی ہیں اور انہیں ہراساں کیاجارہا ہے۔
رچہ کنڈہ پولیس فوری یہاں پر ائے ورنہ ہم پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کریں گے“۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ”بہنوں کے ساتھ بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی۔ رچہ کنڈہ پولیس یہاں پر او رفوری اپنا ردعمل پیش کرے‘ بصورت دیگر ہم پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کریں گے“
کرسٹل گارڈن پر جلسہ عام
کل ہند دلت مسلم ادویسی پروگریسیو فرنٹ اور بھیم آرمی نے پہلے منصوبہ بنایاتھا کہ وہ 2:30سے 6:30تک مہدی پٹنم کے پلر نمبر86کے قریب میں واقع کرسٹل گارڈن پر جلسہ عام کریں گے۔
پروگرام منسوخ کردیا گیاکیونکہ آخری لمحے میں پولیس نے دی گئی اجازت سے دستبرداری اختیار کرلی۔ چندرشیکھر آزاد کو راستہ میں ہی مہدی پٹنم میں گرفتارکرلیاگیاتھا۔
آزاد کو مانصاب ٹینک کی اشوکا ہوٹل سے اس وقت گرفتار کرلیاگیا جب وہ مہدی پٹنم کے جلسہ عام میں شرکت کے لئے روانہ ہونے والے تھے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔
قبل ازیں ازاد نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ کرسٹل گارڈن کے قریب میں لوگوں کو جانے سے پولیس روک رہی ہے اور سکیورٹی میں بھی اضافہ کردیاگیا ہے۔
حیدرآباد پولیس نے کرسٹل گارڈن کے سامنے بڑے بیرکیٹس نصب کردئے ہیں او رلوگوں سے کہا جارہا ہے وہ واپس چلے جائیں او ردعوی کیاجارہا ہے کہ مظاہرین کے پاس جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
मैं अभी 4 बजे क्रिस्टल गार्डन मेहदी पटनम हैदराबाद पहुंच रहा हूँ लेकिन हैदराबाद पुलिस का हाल देख लीजिए उस जगह को पुलिस छावनी बना दिया है और लोगों को जबर्दस्ती कार्यक्रम स्थल पर जाने से रोका जा रहा है। pic.twitter.com/XnkRi5JF4O
— Chandra Shekhar Aazad (@BhimArmyChief) January 26, 2020
قبل ازیں دن میں یونیورسٹی آف حیدرآباد میں کچھ دیر کے لئے کشیدگی کی صورتحال اس وقت پیدا ہوگئی جب طلبہ کی جانب سے ”ائین بچاؤ ریالی“ نکالنے کی تیاری کی گئی تھی جس کو پولیس نے ناکام بنادیاتھا۔
قومی پرچم تھامے 200کے اردگر د طلبہ کو گرفتار کرلیاگیا جو کیمپس کے امبیڈکر مجسمہ سے حیدرآباد میں مسجد بنڈہ تک ریالی نکالنے کی تیاری کررہے تھے۔
تاہم انہیں یو او ایچ پر روک دیاگیا کیونکہ پولیس نے اس پروگرام کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کردیاتھا