سی اے اے کے نفاذ سے ریاستوں کے انکار پرکانگریس کے سبل کابیان”ناممکن اور غیر ائینی“۔

,

   

مذکورہ سینئر کانگریس لیڈر نے کہاکہ منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون کو پارلیمنٹ سے منظوری ملی ہے‘ اسی وجہہ سے کوئی بھی ریاست نہیں کہہ سکتی”میں اس کو نافذ کر وں گا“۔

کیرالا۔حالانکہ پنجاب میں پارٹی کی حکومت کی جانب سے نئے قانون کے خلاف قرارداد منظور کئے جانے کے باوجود کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر کپل سبل نے کہاکہ جب ایوان پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)پہلے ہی منظوری کی وجہہ سے ریاستوں کو

اس کے نفاذ کے متعلق انکار ”غیر ائینی“ ہوگا۔سابق وزیر قانون اور انصاف نے کیرالا لٹریچر فیسٹول(کے ایل ایف)کے تیسرے روزخطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”اگر سی اے اے کو منظوری مل گئی ہے تو کوئی بھی ریاست اس کے نفاذ سے انکار نہیں کرسکتا۔یہ ممکن نہیں ہے اور غیر ائینی ہے۔

آپ اس کی مخالفت کرسکتے ہیں‘ آپ کسی ریاستی اسمبلی میں قرارداد منظور کرسکتے ہیں اور حکومت سے استفسار کرسکتے ہیں کہ اس سے دستبرداری اختیار کرلیں۔مگر دستوری طور پر کہا جارہا ہے کہ اس کو نافذ نہیں کریں گے اس سے مسائل پیدا ہوسکتی ہیں اور مزید مشکلات کی وجہہ بھی بنے گا“۔

اس سے قبل کیرالا حکومت نے سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے او رمانگ کی ہے کہ اس کو”مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی‘ آزادی اور دستور سے حاصل سکیولرزم“ کی خلاف ورزی قراردیا جائے۔

کیرالا کی پہلی حکومت ہے جس نے کیرالا اسمبلی میں سب سے پہلے اس قانون کے خلاف قرارداد پیش کی اور پر حکومت کوچیالنج کیاہے۔

جنوبی ریاست کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی نے بھی قانون کو ہٹانے کی مانگ پر مشتمل ایک قرارداد اسمبلی میں منظور کی ہے۔

اس کے علاوہ متعدد ریاستی حکومتیں جس میں کیرالا کے بشمول راجستھان‘ مدھیہ پردیش‘ مغربی بنگال او رمہارشٹرا نے سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف آواز بلند کی ہے۔