سی اے اے ہندوتوا انٹرپرائزس کا حصہ ہے۔ کپل سبل

,

   

نئی دہلی۔ نئے شہریت قانون(سی اے اے) کے خلاف بڑھتے احتجاج اور کانگریس کی جانب سے احتجاج میں بڑھ چھ کر حصہ لینے کے دوران سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے کہاکہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کا تشکیل کردہ ہے تاکہ ہندوتوا انٹرپرائزس کے کاروبار کو بڑھایاجاسکے۔

انہوں نے ائی اے این ایس سے کو بتایا کہ”مذکورہ سی اے اے ہندوتوا کے کاروبار کو بڑے پیمانے کے حصہ کے طورپر ہندوستان کو مزید پولرائز کرنے کے لئے سی اے اے کو تشکیل دیاگیاہے‘ اور مزیدکہاکہ معصومیت نہیں ہے بلکہ”مودی کی منظم حکمت عملی کا حصہ ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ وزیراعظم قیمتی زندگیوں کے لئے زیادہ تشویش کرنا چاہئے جو ائین ہے‘ جس کی حفاظت کا حلف انہوں نے اٹھایا ہے۔ اس کی تکلیف کا ایک لفظ نہیں ہے۔جائیدادوں کے نقصان کی تلافی کی جاسکتی ہے‘ مگر جو مرگئے ان کے گھر والوں کے لئے عمر بھر کا نقصان ہیں“۔

عوامی جائیداد پر وزیراعظم کے غصہ کو مخصوص قراردیتے ہوئے سبل نے کہاکہ مودی نے سال2016میں اوب سی موقف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہریانہ میں ہونے والے جاٹ احتجاج کے دوران ایک لفظ بھی نہیں کہاتھا جس میں 20000کروڑ کی عوامی املاک کو نقصان پہنچایاگیاتھا۔

اس وقت بھی وزیراعظم خاموش رہے جب ہریانہ‘ پنجاب‘ یوپی اور دیی میں را م رحیم سنگھ کو سزا سنائے جانے کے دوران تشدد ہوا تھا۔مگر اس مرتبہ حقائق سے آگاہی کے بغیر وہ احتجاج کررہے طلبہ پر الزام عائد کررہے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے کہاکہ”وزیراعظم شک کی سوئی ایک سیاسی جماعت پر رکھ رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت ریاستوں میں تشدد ان کے لئے قابل فکر ہونا چاہئے تھا۔طلبہ پر ڈھائے جانے والے ظلم وبربریت کا جواز پیش کرنے کے لئے یہ ایک سونچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہوسکتا ہے‘ جو بی جے پی کی برسراقتدار ریاستوں میں کافی کارآمد ہوسکتی ہے“۔

وزیراعظم کو چوکنا کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مودی کو ان کی پارٹی کی تقسیم کرنے والی پالیسیوں اور یونیورسٹی انتظامیہ کے عامرانہ رویہ کے پیش نظر نوجوانوں میں بڑھتی ناراضگی کو تسلیم کرنا چاہئے۔