سی بی آئی ڈائرکٹر الوک ورما بازمامور، سپریم کورٹ کا فیصلہ

,

   

جبری رخصت پر روانہ کرنے مرکز کا فیصلہ کالعدم، سی ای سی تحقیقات کی تکمیل تک پالیسی فیصلے سے گریز کی ہدایت

نئی دہلی 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے ڈائرکٹر الوک ورما کو آج بازمامور کردیا اور اُنھیں ان کے مفوضہ اختیارات کو واپس لینے مرکز کے فیصلے کو کالعدم کردیا۔ تاہم رشوت ستانی سے متعلق سی وی سی تحقیقات کی تکمیل تک الوک ورما کو اس وقت کوئی پالیسی فیصلہ کرنے سے باز رکھا ہے۔ الوک ورما 31 جنوری کو سبکدوش ہوں گے۔ عدالت عظمیٰ نے مزید کہا ہے کہ ورما کے خلاف مزید کوئی بھی فیصلہ سی بی آئی ڈائرکٹر کا انتخاب اور تقرر کرنے والی اعلیٰ اختیاری کمیٹی ہی کرے گی۔ مرکز نے 23 اکٹوبر کو کئے گئے اپنے ایک فیصلہ میں الوک ورما کو ان کے مفوضہ اختیارات سے محروم کرتے ہوئے رخصت پر روانہ کردیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ اعلیٰ اختیاری کمیٹی ہی سنٹرل ویجلنس کمیشن کی تحقیقات کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کرے گی۔ اس نے کہاکہ اس کمیٹی کا اجلاس اندرون ایک ہفتہ منعقد کروایا جانا چاہئے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے یہ فیصلہ صادر کیا۔ تاہم وہ آج عدالت کی کارروائی میں شریک نہیں ہوئے۔ جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف نے فیصلہ سنایا۔ عدالت عظمیٰ نے ایک سینئر آئی پی ایس آفیسر ایم ناگیشور راؤ کو جو اس اعلیٰ ترین تحقیقاتی ادارہ کے جوائنٹ ڈائرکٹر بھی ہیں، بحیثیت عبوری سربراہ مقرر کرنے سے متعلق مرکز کے فیصلے کو بھی کالعدم کردیا۔ عدالت عظمیٰ نے اس فیصلے کے ذریعہ مرکز کے فیصلہ مورخہ 23 اکٹوبر کو کالعدم کردیا جس کی رو سے ورما کو سی بی آئی کے سربراہ کے عہدہ سے ہٹاتے ہوئے رخصت پر روانہ کردیا گیا تھا۔ سی بی آئی کے ڈائرکٹر کی حیثیت سے ورما کی دو سالہ میعاد 31 جنوری کو ختم ہورہی ہے۔ مرکز کے فیصلے کے خلاف وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوئے تھے۔ الوک ورما نے 23 اکٹوبر 2018 ء کو جاری کردہ تین احکام کو کالعدم کرنے کی درخواست کی تھی۔ ایک حکم سی وی سی کی طرف سے اور دیگر دو محکمہ ملازمین و تربیت کی طرف سے جاری کئے گئے تھے اور کہا تھا کہ یہ احکام ان کے دائرہ کار کے مغائر ہیں اور دستوری دفعات 14 ، 19 اور 21 کی خلاف ورزی ہیں۔