شادی کے کارڈس پر ہریانہ کے کسانوں نے کسانوں کی حمایت میں نعرے تحریر کروائے

,

   

کائتھال(ہار)۔ہریانہ کے بعض کسانوں نے نئے زراعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج کی حمایت کرنے کا نیا راستہ اختیار کرتے ہوئے دلفریب نعروں کو شادی کے کارڈس پر شائع کیا‘ جس میں کسان نہیں تو کھانا نہیں جیسے نعرے شامل ہیں سری چھوٹو رام جیسے عظیم قائدین کی تصویریں بھی شادی کے رقعوں پر شائع کرائی ہیں۔

پرنٹنگ پریس مالک کے بموجب شادی کے اس موسم میں مجاہد آزادی شہید بھگت سنگھ کی تصویروں نے بھی شادی کے کارڈس پر اپنی جگہ بنائی ہے۔

مذکورہ مالک نے کہاکہ ہمیں کئی کسان خاندانوں کی جانب سے یہ درخواست ملی ہے کہ ان کے شادی کے کارڈس پر ’کسان نہیں تو کھانا نہیں‘ جیسے نعرے اور سری چھوٹو رام کے علاوہ بھگت سنگھ کی تصویروں شائع کی جائیں۔

شری چھوٹو رام کا جنم24نومبر1881میں ہوا تھا اور انہیں کسانوں کے مسیحا کے طور پر یاد کیاجاتا ہے۔ آزادی سے قبل کسانوں کو خود مختار بنانے میں انہوں نے اہم رول ادا کیاتھا اور انگریز دور حکومت میں کسانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کی تھی۔

اپنے احتجاج کو اجاگر کرنے کے مختلف کسان یونینوں کی جانب سے لگائے جانے والے نعروں نے اہم رول ادا کیاہے جس سے ہجوم احتجاج سے جوڑنے میں کامیاب ہوا ہے بالخصوص شہری علاقوں میں یہ نعرے کافی اثرانداز ہوئے ہیں۔

دھوندھیرا گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک کسان پریم سنگھ گویات ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنے بیٹے کی شادی کے دعوت نامہ پر اس قسم کے نعرے شائع کرائے ہیں۔

گویات نے کہاکہ ”ہزاروں کسان ان قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اورہم ان کے ساتھ اظہار یگانگت کیوں نہ کریں۔ میرے بیٹے کی شادی ہے جس کی وجہہ سے میں یہاں پھنس گیاہوں۔

کیونہ ہم سری چھوٹو رام اور شہید بھگت کی تصویریں شادی کے دعوت نامہ پر شائع نہ کریں“


اس کسان کے بیٹے کی شادی 20فبروری کو مقرر ہیانہوں نے کہاکہ کسان پرامن احتجاج کررہے ہیں او رحکومت کو چاہئے کہ وہ مذکورہ تین زراعی قوانین سے دستبرداری کے ان کے مطالبہ کو قبول کرے۔

پچھلے نومبر سے دہلی کی سرحدوں پر جو ہریانہ او راترپردیش سے متصل ہیں ہزاروں کسان نئے زراعی قوانین کے حلاف احتجاج کرتے ہوئے زراعی قوانین سے دستبرداری کی مانگ کررہے ہیں۔

احتجاج کررہے کسانوں کو خدشہ ہے کہ یہ زراعی قوانین ایم ایس پی نظام کو توڑ کر رکھدیں گے اور کسانوں کو بڑے کارپوریٹس کے”مرہون“ منت ہوجانا پڑے گا۔

تاہم حکومت اس بات پر قائم ہے کہ یہ نئے قوانین زراعت میں نئے ٹکنالوجی کو متعارتف کروانے میں مدد گار ہوں گے اور کسانوں کوبہتر مواقع فراہم کریں گے