شاہین باغ دہلی میں احتجاج کرنے والوں سے رویش کمار کی خصوصی بات چیت (پرائم ٹائم)

,

   

لوگ ایک دن احتجاج کرکے تکھ جاتے ہیں مگر جب 22ویں دن بھی آپ احتجاج کر رہے ہیں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ اسکا مطلب کچھ اور ہے جسے لوگ سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔

میں بحیثیت صحافی اور ایک اینکر کے بہت زیادہ بولتا ہوں مگر آج میں سننے ایا ہوں، جن کے پاس بولنے کو کچھ زیادہ ہے۔

عام طور دہلی میں جنتر منتر ہی احتجاج کےلیے جانا جاتا ہے مگر یہ دائرہ ہر دن وسیع ہو رہا ہے، جامعہ، جے این یو ، ڈیفنس کالونی اور شاہین باغ وغیرہ میں احتجاج ہوۓ اور ہو رہے ہیں، گویا پورا دہلی جنتر منتر ہو گیا ہے۔ مگر دیکھتے ہیں پولیس اور انتظامیہ اسے کتنے دنوں تک چلنے دے گی۔

احتجاج کرنے والی عورتوں میں سے ایک عورت کا کہنا ہے کہ میں کبھی کسی احتجاج میں نہیں گئی مگر اب ملک کے موجودہ حالات میں 22 دنوں سے مسلسل احتجاج میں شرکت کر رہی ہوں۔

اور عورت نے صحافی رویش کمار کے ایک سوال پر کہا کہ اگر اس احتجاج کا کوئی قائد نہیں ہے تو عوام ہی قائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی لیڈر اتا ہے تو وہ اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کرتا ہے، ہمیں کسی سیاسی لیڈر کی ضرورت بھی نہیں، وہ لوگ سیاست کرتے رہیں گے۔

سیاسی لیڈروں کو تو کچھ مطلب ہی نہیں ہے وہ تو صرف اپنا ہی دیکھتے ہیں، لوگ یہاں پر ٹھنڈی میں آ رہے ہیں انکو کہانا پہونچ رہا ہے یا نہیں۔

پورا پرائم ٹائم سننے کےلیے نیچے کلک کریں۔

YouTube video