شاہی خاندان کے دولوگوں کو بدعنوانی میں تحقیقات کی جانچ کاسامنا‘ عہدے سے ہٹائے گئے

,

   

دوبئی۔منگل کی اولین ساعتوں میں مملکت نے کہاکہ مخالف بدعنوانی تحقیقات کے حصہ کے طور پر سعودی عرب کے اعلی ملٹری کمانڈر جو یمن میں سالوں جاری رہنے والی جنگ میں شامل تھے اور ان کے بیٹے کو دیگر سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ان کے عہدوں سے ہٹادیاگیاہے۔

مخالف بدعنوانی مہم
مذکورہ اعلان اس کاروائی کی طرف اشارہ کرتا ہے جس کے احکامات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دئے تھے جو کنگ سلمان کے 35سالہ بیٹے ہیں

جنھوں نے اس سے قبل اسی طرح کی بدعنوانی کی مہم کے حصہ کے طور پر بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائیں تھیں اور ان کی حکومت کے خلاف امکانی حریفوں کو بھی نشانہ بنایاگیاتھا۔

کوئی تفصیل بتائے بغیر منسٹری آف ڈیفنس کی جانب سے نگرانی کرانے والے مشتبہ لین دین کے حوالے سے سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی میں ایک بیان جاری کیاگیاہے۔

اس کے نتیجے میں بیان میں کہاگیا ہے کہ مملکت نے لفٹنٹ جنرل فہد بن ترکی بن عبدالعزیز‘ سعودی عربیہ میں حکومت کرنے والے خاندان کے ایک پرنس‘

انچارج یمن میں سعودی جنگ اتحادی فوج کے انچارج کو ملازمت سے برطرف کردیاگیاہے۔

انتظامیہ نے ان کے بیٹے پرنس عبدالعزیز بن فہد بن ترکی کو بھی ان کی جگہ سے برطرف کردیاہے جو سعودی عرب میں الجوف علاقے کے گورنر کی حیثیت سے مملکت میں خدمات انجام دے رہے تھے۔

اس کے علاوہ مملکت کی جانب سے چار اور عہدیداروں کی جانچ بھی کی جارہی ہے‘ بیان میں کہاگیاہے کہ یہ تمام کاروائی 84سالہ بادشاہ کے احکامات پر کی جارہی ہے۔

اس بات کی فوری طور پر وضاحت نہیں ہوئی ہے کہ مذکورہ ملزمین کو تحویل میں لے لیاگیا ہے یا پھر ان کے لئے وکلاء ہیں۔

مذکورہ بیان میں کہاگیاہے کہ اینٹی کرپشن عہدیدار تحقیقات کے تمام عمل کوملٹری اور سیول عہدیداروں سے متعلق جانچ کریں گے اور نتائج برآمد ہونے کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔