شدید فرقہ وارنہ فساد کے درمیان بھی انسانیت زندہ رہی

,

   

قتل وغارت گری‘ لوٹ مار اور آتش زنی کے دوران مسلمانوں نے ہندوؤں اور ہندوؤں نے اپنے مسلم پڑوسیوں کی جان ومال کی حفاظت کی ہے

نئی دہلی۔شمال مشرقی دہلی میں شدید فرقہ وارانہ فسادات کے دوران چند ایسے واقعات بھی پیش ائے جس نے ایک بار پھر لوگوں کا یقین انسانیت پر زندہ کردیاہے۔

فسادات کید وران لوٹ مار آتش زنی اور قتل وغارت گری کے درمیان مسلمانوں او رہندوؤں میں سے چند ایسے لوگ بھی سامنے ائے جنھوں نے نہ صرف ایک دوسرے کی مددکی بلکہ انہیں تحفظ فراہم کیا۔

کھجوری کے مسلمانوں نے انسانی زنجیر بناکر ایک مندر کو توڑ نے سے روک دیا۔ وہیں جعفر آباد کے مسلمانوں نے ایک گلی میں مندر اور محدود تعداد میں موجود ہندؤں کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچنے دیا۔

اسی طرح ایک واقعہ یمنا وہار میں بھی پیش آیا‘ جہاں ایک مسلم خاندان کے مکان کو فسادیوں نے گھیر لیاتھا۔

فسادی توڑ پھوڑ اور ااتش زنی کرنے لگے تھے‘ اسی اثناء اس مکان کے سابق ہندو مالک کے پاس سعودی عرب سے اس مسلم خاندان کے سربراہ نے فون کیااور ان سے مدد کی اپیل کی۔ جس پر بعدمذکورہ مکان کے سابقہ مالک نے اپنے بھائی او ربیٹوں کے ساتھ جائے واردات پر پہنچے او رفسادیوں کو سمجھا بجھاکر منتشر کیا۔

اس کے بعد اس مسلم خاندان کو محفوظ طریقے سے فسادزدہ علاقے سے باہر نکال دیا۔اس طرح کے اب متعدد ویڈیوسامنے آرہے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ نفرت کی سیاست کے نتیجے میں جہاں کئی گھروں نے اپنے چراغ کھودئے اور سینکڑوں ہزاروں کروڑ کا مالی نقصان پہنچا‘

وہیں کہیں نہ کہیں لوگوں کے دلوں میں انسایت زندہ رہی اور وہ نفرت کے لئے اکسائے جانے کے باوجود اپنے پرانے رشتوں او رپڑوسیوں کے حسن سلوک کو نہیں بھو ل سکے۔

اس طرح ایک دیگر واقعہ میں اشوک وہار کے اندر ایک مسلمان کے گھر پر جب فسادیوں نے حملہ کیاتو اس کے پڑوسی نے اپنا رنگ دکھاتے ہوئے فسادیوں کو اس کی کار کے باریہ میں معلوم دی‘

تاہم ایک دوسرے ہندو پڑوسی نے ہی اس مسلمان اور اس کے اہل خانہ کے ماتھے پر تلک او رچندن لگا کرفساد زدہ علاقہ سے باہر نکالا۔

شمال مشرقی دہلی کے متعدد علاقوں میں ابھی بھی تناؤ اور سخت کشیدگی کا ماحول ہے‘ لیکن اس کے باوجود متعدد علاقوں میں ہند و او رمسلمان باہم ساتھ مل کر صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کررہے ہیں۔