نئی دہلی۔ کانگریس پارٹی کے لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے جمعرات کے روز دعوی کیا ہے کہ جموں اور کشمیرسے ارٹیکل370کی برخواستگی کے لئے جو طریقہ مرکزی حکومت نے اختیار کیاوہ طریقہ مرکزمیں برسراقتدار بی جے پی کسی بھی ریاست کے ساتھ استعمال کرسکتی ہے۔
Lok Sabha MP, Shri @ShashiTharoor talks about the BJP govt's unconstitutional actions in J&K. #1MonthOfJnKSuffering pic.twitter.com/thYKiRV8o9
— Congress (@INCIndia) September 5, 2019
سوشیل میڈیاپلیٹ فارم پر پوسٹ کردہ ایک ویڈیومیں تھرور نے کہاکہ ”تیس دن ہوگئے‘ کشمیر کواندھیرے میں دھکیل دیاگیا ہے اور لوگوں کوگھر میں محروس کردیاگیاہے‘
سیاسی قائدین یاتو گرفتار ہیں یا پھر محروس ہیں اور حالات بناء ٹیلی فون لائن‘ بناء انٹرنٹ کنکشن‘ تعلیمی ادارے او راسکول بند ہیں اور امتحانات بھی منعقد نہیں کئے گئے ہیں۔
یہ نارمل حالات نہیں ہیں۔ تبدیلی کا کوئی مثبت اشارہ بھی نہیں مل رہا ہے۔
ان علاقو ں میں جہاں کرفیو ختم کردیاگیا اورجزوی طور پر کرفیو ہٹایاگیاہے وہاں سے خبر فراہم کرنے والے رپورٹرس کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے لوگوں کے چہروں میں ناراضگی او رافسردگی دیکھی ہے۔
کسی اپنے سے بات کئے بغیر ایک ماہ تک کس طرح آپ رہ سکتے ہیں؟اسی وجہہ سے کشمیریوں کو نشانہ بنایاگیاہے“۔
انہوں نے اپنے استفسارکو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ”کیاہندوستانی جمہوریت اپنے بہترین مقام پر ہے‘ یاپھر ائین کے بنیاد ی روح کی خلاف ورزی کی جارہی ہے؟۔اگر یہ کشمیر میں آج ہورہا ہے تو یہ ملک کے کسی بھی حصہ میں کل ہوسکتا ہے“۔
تھرو ر نے ویڈیو میں کہاکہ ”میں نے پارلیمنٹ سے استفسار کیا کب کشمیری والدین کشمیری والدین اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے قابل ہوجائیں گے اور انہیں کچھ غلط واقعہ پیش آیاہے اس طرح کا فون کال آنے کا ڈر نہیں ہوگا؟۔
اگر ہم چاہتے کہ نارمل حالات کوبحال کیاجائے تو پھر ہمیں کشمیریوں کے متعلق ایک نارمل مقام پر دوبارہ بات کرنے ہوگی“۔
دوسری معیادکے پہلے بجٹ اجلاس میں 5اگست کے روز نریندرمودی کی زیرقیادت مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں او رکشمیر کے خصوصی درجہ برخواست کرتے ہوئے ارٹیکل370کو ریاست میں غیرکارگرد بنادیاہے۔
اور ساتھ میں جموں اورکشمیر کے علاوہ لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے مرکز کے زیرقیادت علاقہ بنادیاہے۔