شمس العرفان حضرت سید شاہ نورالدین قمیصی قادریؒ

   

شاہ محمد فصیح الدین نظامی
شمس العرفان حضرت سید شاہ نورالدین قمیصی القادری رحمۃ اللہ علیہ روحانی ہدایت کا ایک معتبر اور ممتاز نام ہے۔ آپ کی ولادت ۱۲۱۸ ہجری اسلامی مطابق ۱۸۰۱عیسوی ہندوستان کی ریاست پنجاب کے ضلع انبالہ کے علاقہ ساڈھورہ صالحیت و صلاحیت کے نور سے معمور خانوادہ میں ہوئی۔ والد ماجد کا نام حضرت سید شاہ غلام حسین قمیصی القادری عرف لطف علی شاہ اور دادا کا اسم مبارک حضرت سید شاہ قدرت علی بن حضرت سید شاہ غلام علی قمیصی القادری ہے۔ آپ نجیب الطرفین یعنی حسنی وحسینی سادات ہیں۔ سلسلۂ نسب غوث الثقلین حضرت سیدنا غوث الاعظم تک پہنچتا ہے۔ حضرت سید شاہ میراں قادر قمیص الاعظم آپ کے جد اعلیٰ ہیں۔ نقیب الاشراف بغداد حضرت سید علی قادری بغدادی نے بھی آپ کے شجرہ نسب کی تصدیق فرمائی ہے۔ تعلیم کے ساتھ تربیت کے مرحلے والدین ماجدین کی راست نگرانی میں مکمل کئے اور مسند رشد و ہدایت کی سند بنام خلافت پدر بزرگوار سے پائی اور صلاح وفلاح دینی و دنیاوی کی عالم گیر اصلاحی تحریک سلسلہ قادریہ سے ظاہری و باطنی طور پر منسلک ہوئے۔ ارادت خلافت اور اجازت سے مرصع و مزین ہونے کے بعد فیوض باطنی کے حاصل کرنے کے لئے اولیائے سابقین دہلی میں حاضری دی اور حضرت بختیار کا کئی کے آستانے میں مراقبہ ونفس کشی کی شدید منزلوں سے اپنے کو گذار کر کندن بنانے کا کام لیا۔ ۱۲۵۰ ہجری میں حیدر آباد تشریف لائے اور علاقہ نامپلی میں مرکز روحانیت روضۂ حضرات یوسفینؒ میں قیام فرمایا ۔ تاجدار حکومت نے تاجدار ولایت کے حضور سر عقیدت کو خم کر کے اپنا نام آپؒ کے حلقہ بگوشوں میں درج کرالیا۔ علامۃ الدہر فرید العصر حضرت زماں خان شہید ہوئے تب حضرت کی نماز جنازہ کی امامت کا اعزاز حضرت سید شاہ نورالدین قمیصی القادری کو ہی حاصل رہا۔ آپ نے تین مرتبہ حرمین شریفین کا سفر بغرض حج بیت اللہ و زیارتِ نبوی کیا۔ نجف اشرف، کربلائے معلی اور بغداد شریف کی زیارات سے بھی مشرف ہوئے۔ سیر و سیاحت بغرض وعظ و نصیحت اصلاحی دعوت آپ کا طرہ امتیاز اور طغرہ اعجاز رہا۔
حضرت سید شاہ نورالدین قمیصی القادری نے دینی، مذہبی روحانی خدمات کے شانہ بشانہ سماجی خدمات کے ذریعہ دکن کی سماجیات میں ایک صالح انقلاب برپا کیا اور اپنے عالمی و آفاقی نظریات کی تکمیل کے لیے سماجی تنظیم مجلس موید الاسلام کے قیام کو اپنی صدارت و سرپرستی کے ذریعہ استحکام بخشا اور ملک روم کے غازیوں، شہیدوں، زخمیوں، بیواؤں اور یتیموں کے لیے ایک زبر دست اور مسلسل تحریک چلائی اور لاکھوں روپے کے عطیات جمع کر کے اسلامیانِ دکن کی غیرت واخوت کے پرچم کو علمی سطح پر بلند فرمایا۔ نہر زبیدہ مکہ معظمہ کی تعمیر و ترمیم کے بھی آپؒ روح رواں رہے۔ آپ کا مزاج ناساز ہوا اور بعمر ۸۰ سال ۶ شوال ۱۲۹۵؁ ہجری کو آپؒ کا وصال ہوا۔ آصف جاہ ششم کے عہد حکومت سے مشہور محلہ نامپلی حیدر آباد دار السلام روڈ آپ کا روضہ فردوس نظر ہے۔ اپنی اکلوتی صاحبزادی حضرت بی بی مریم النساء صاحبہ جن کا آپ نے اپنے برادر یا خواہر زادہ حضرت سید شاہ عبدالرحیم قمیصی سے نکاح کر کے اپنا خلیفہ وجانشین حین حیات قراردیا تھا، آپ کے سجادہ نشین ہوئے ۔حضرت سید شاہ عبدالرحیم قمیصی کے بعد سلسلہ بہ سلسلہ سجادہ نشین مراسم عرس انجام دیتے ہیں ۔