شنڈے ‘ نئے مہاراشٹرا چیف منسٹر

   

رازِ حیات ، دیکھنے والے نہ جان لیں
خود پر کئی غلاف چڑھانے پڑے مجھے
شیوسینا سے بغاوت کرنے والے ایکناتھ شنڈے مہاراشٹرا کے چیف منسٹر بن گئے ہیں۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے انہیں حلف دلایا ہے ۔ ابھی ریاستی کابینہ کی تشکیل باقی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ شیوسینا اور بی جے پی کے مابین وزارتی قلمدانوں کی تقسیم پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے ۔ بی جے پی کی ہدایت پر سابق چیف منسٹر دیویندر فرنویس ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ قبول کیا جبکہ فرنویس نے کہا تھا کہ وہ حکومت سے باہر رہنا چاہتے ہیں۔ اس طرح بی جے پی نے مہاراشٹرا میں واحد بڑی جماعت ہونے کے باوجود چیف منسٹر کا عہدہ چھوڑنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چیف منسٹر کے عہدہ کی وجہ سے ہی شیوسینا اور بی جے پی میں اختلافات اور دوریاں پیدا ہوئی تھیں۔ شیوسینا بی جے پی کے ساتھ حکومت تشکیل دینے تیار تھی اور چاہتی تھی کہ دونوں جماعتوں کے مابین چیف منسٹر کے عہدہ کو نصف معیاد کیلئے تقسیم کرلیا جائے ۔ ڈھائی سال شیوسینا چیف منسٹر کا عہدہ رکھناچاہتی تھی اور ڈھائی سال کیلئے یہ عہدہ بی جے پی کو ملنا تھا تاہم امیت شاہ اور ان کے ساتھیوں سے مسلسل مذاکرات کے باوجود بی جے پی نے شیوسینا کے اس اصرار کو قبول نہیں کیا تھا ۔ ویسے بھی جس طرح ادھو ٹھاکرے چاہتے تھے کہ نصف معیاد کیلئے چیف منسٹر کا عہدہ انہیں مل وہ مدت تو تقریبا پوری ہوگئی ہے ۔ دوسرے نصف میں بی جے پی کیلئے عہدہ سنبھالنے کی گنجائش موجود تھی لیکن اس بار بی جے پی نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے اور شیوسینا سے بغاوت اور پارٹی کو پھوٹ کا شکار کرنے کے انعام کے طور پر ایکناتھ شنڈے کو مہاراشٹرا کا چیف منسٹر بنادیا گیا ہے ۔ بی جے پی کا چیف منسٹر کا عہدہ قبول کئے بغیر حکومت سازی سے اتفاق ایک حکمت عملی اقدام سمجھا جاسکتا ہے کیونکہ اسی عہدہ کیلئے بی جے پی کی شیوسینا دوری ہوئی تھی ۔ اب جبکہ ایکناتھ شنڈے کو بی جے پی چیف منسٹر کیلئے تیار کرنا زیادہ مشکل نہیں تھی لیکن بی جے پی نے خاموشی سے یہ عہدہ شنڈے کو سونپنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ بی جے پی کی یہ کوئی سیاسی چال ہے جس کا اندازہ خود ایکناتھ شنڈے اور ان کے ساتھیوں کو کچھ وقت گذرنے کے بعد ہوسکتا ہے ۔
جہاں تک مہا وکاس اگھاڑی کی بات ہے تو اس میں مثبت پہلو یہ ہے کہ کانگریس اور این سی پی کی صفوں میں کوئی اختلاف نہیں ہوا ہے اور نہ ہی انہوں نے پارٹی سے انحراف کیا ہے ۔ شیوسینا کے ارکان اسمبلی چونکہ بی جے پی سے قریبی تعلقات میں رہے تھے اور ان میں قربتیں بھی رہی تھیں اسی لئے ادھو ٹھاکرے کو سزا دینے کے مقصد سے بی جے پی نے اسی پارٹی میں انحراف کی حوصلہ افزائی کی ہے اور اسی کی صفوں میں دراڑ ڈالتے ہوئے ادھو ٹھاکرے کو اقتدار سے بیدخل کردیا ہے ۔ بی جے پی نے اس اقدام کے ذریعہ ادھو ٹھاکرے کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ کسی کو بھی حکومت کو فائز کرنا اور کسی کو بھی اقتدار سے بیدخل کرنا اس کیلئے کوئی مشکل کام نہیں رہ گیا ہے ۔ این سی پی سربراہ شرد پوار نے گذشتہ اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی کو سیاسی بساط پر مات دی تھی اور ادھو ٹھاکرے کو چیف منسٹر بنادیا تھا اسی طرح بی جے پی نے اس بار خاموشی سے وار کرتے ہوئے شرد پوار سے ہوئی مات کا بھی بدلہ لے لیا ہے ۔ اب اصل سوال یہ ہے کہ بی جے پی ایکناتھ شنڈے کو کس وقت تک چیف منسٹر برقرار رکھے گی ۔ جو بی جے پی ارکان اسمبلی کو ٹھاکرے خاندان کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرسکتی ہے اس کیلئے ایکناتھ شنڈے کے حامی ارکان اسمبلی کو خود ایکناتھ شنڈے کے خلاف لا کھڑا کرنا مشکل نہیں ہوگا ۔ مرکز میں حکومت اور تحقیقاتی ایجنسیوں کے استعمال کے ذریعہ بی جے پی ملک کی تقریبا ہر ریاست میں اسی طرح کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہے ۔
ایکناتھ شنڈے مہاراشٹرا کے چیف منسٹر تو بن گئے ہیں لیکن وہ بی جے پی کیلئے قربانی کا بکرا بھی بن سکتے ہیں اور بی جے پی کبھی بھی انہیں عہدہ سے بیدخل کرتے ہوئے ان کے حامی ارکان اسمبلی کو بی جے پی کی صفوں میں شامل کرتے ہوئے خود تنہا حکومت تشکیل دینے کا دعوی بھی پیش کرسکتی ہے ۔ بی جے پی سے کسی کا پوری طرح ساتھ دینے کی امید کرنا انتہائی احمقانہ بات ہوگی کیونکہ بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اور کسی کو بھی کسی بھی کرسی سے بیدخل کرسکتی ہے ۔ وہ عوام کے ووٹ نہ ملنے پر پچھلے اور چور دروازے سے بھی اقتدار حاصل کرنے میں مہارت حاصل کرچکی ہے ۔