شوہر راضی ہو تو خلع کیلئے عدالتی حکم کیضرورت نہیں: سعودی وزارت انصاف

   

ریاض:سعودی عرب کی وزارت انصاف نے تصدیق کی ہے کہ خلع کی درخواست کے طریقہ کار کو قانونی چارہ جوئی سے دستاویزات کے ذریعہ ثبوت میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اگر شوہر اس پر راضی ہو تو اسے عدالتی حکم کی ضرورت نہیں ہے۔یہ طریقہ کار ذاتی حیثیت کے قانون کے نفاذ میںآتا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ خلع دونوں میاں بیوی کی باہمی رضامندی سے جائز ہے جس میں عدلیہ کے فیصلے کی ضرورت کے بغیر نکاح کو ختم کرنے کی مکمل قانونی صلاحیت ہے۔ اگر شوہر راضی نہیں ہوتا تو درخواست کو مجاز عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ تمام عدالتی ضمانتوں کے اطلاق کے ساتھ نظام کی طرف سے متعین طریقہ کار کے مطابق تنازعہ پر غور کرنے کے بعد فیصلہ صادر کیاجائے گا۔حالیہ برسوں میں سعودی عرب میں طلاق کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔بہت سی میڈیا رپورٹوں اور مطالعات کے مطابق خواتین کے بارے میں سوچ میں تبدیلی اور ان کی زیادہ آزادی سے لطف اندوز ہونے اور اپنی کفالت کرنے کی صلاحیت اور لیبر مارکیٹ میں ان کے وسیع داخلے اور سوشل میڈیا کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کے بعد خلع کے واقعات میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے خلع سے متعلق مسائل زیادہ سامنے آنے لگے ہیں۔خلع کی تعریف اس صورت حال سے کی جاتی ہے جس میں بیوی طلاق اور شوہر سے علیحدگی کی درخواست کرتی ہے۔ یہاں خلع اس معاوضے کے بدلے میں کیا جاتا ہے جو بیوی کو شوہر کو ادا کرنا ہوگا، جسے مملکت میں نئے خلع نظام 2023 کے ذریعے مخصوص شرائط کے اندر منظم کیا گیا ہے۔نظام کی طرف سے خلع کو قبول کرنے کے لیے جو شرائط بیان کی گئی ہیں ان میں شوہر کا بیوی کی مالی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکامی، بڑے خاندانی تنازعات کا ہونا جو شادی کو جاری رکھنے کے امکان کو روکتا ہے۔