شہریت ترمیمی بل کی لوک سبھا میں منظوری‘ تریپورہ میں احتجاج‘ شمالی مشرق بند کا اعلان

,

   

مذکورہ احتجاج شمال مشرق میں سی اے بی کے”نفاذ“ کے خلاف تھا جس کی وجہہ سے ”غیر قانونی بنگلہ دیشوں“ کے لئے سیلاب کی شکل میں آنے کا راستہ کھول دے گااور ”شمال مشرقی عوام کے مطالبات کی توہین“ ثابت ہوگا۔

گوہاٹی/دہلی۔ پیر کے روز مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے شہریت (ترمیمی) بل کو لوک سبھا میں متعارف کروایا‘ منگل کے روز شمال مشرقی ریاستوں ناگالینڈ کو چھوڑ کر بند کا اعلان کردیاگیا‘ جو نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (این ای ایس او)کے اعلان کے پیش نظر بند کیاگیا‘ جو علاقے کی بااثر طلبہ تنظیموں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے۔

چیرمن این ای ایس او سمیول جیروا نے انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ بند گیارہ گھنٹوں طویل رہے گا‘ جو صبح 5بجے سے شام4بجے تک رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ احتجاج شمال مشرق میں سی اے بی کے”نفاذ“ کے خلاف تھا جس کی وجہہ سے ”غیر قانونی بنگلہ دیشوں“ کے لئے سیلاب کی شکل میں آنے کا راستہ کھول دے گااور ”شمال مشرقی عوام کے مطالبات کی توہین“ ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ناگالینڈ کو بند سے اس لئے دور رکھا گیا ہے کیونکہ وہاں پرسالانہ ہارن بل تہوار چل رہا ہے جس میں بڑے پیمانے پر دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں۔

درایں اثناء منی پور حکومت نے منگل کے روز چھٹی کا اعلان کردیاتھا۔

احتجاج کے پیش نظر آسام چیف منسٹر سرابندا سونوال نے پیر کے روز ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ”شہریت ترمیمی بل کو سمجھنے کی ضرورت ہے یہ سارے ملک کے لئے ہے صرف آسام کے لئے نہیں۔

مگر ریاست کا ایک حصہ ہے جو اس کو آسام کے متعلق ہونے کے دعوی کے ساتھ غلط جانکاری فراہم کررہا ہے اور بتارہا ہے کہ آسام میں غیرقانونی پناہ گزینوں کوبوجھ بڑھ جائے گا“۔

تریپورہ میں سی اے بی کے خلاف احتجاج منظم کیاگیا جسمیں ائی پی ایف ٹی بھی شامل رہی جوبرسراقتدار بی جے پی کو حصہ ہے۔

ائی پی ایف ٹی کے ترجمان منگل دیبارما نے کہاکہ ”اگر سی اے بی نافذ ہوجائے گابنگلہ دیش سے آنے والے لوگ ہم پر اپنی شناخت کے مزید بحران کو پھینکنے گیں“۔

منی پور میں بھی منگل کے روز تعطیل کا اعلان کردیاگیاتھا۔ آسام میں گوہاٹی کے بشمول ریاست بھر میں شدید احتجاج جاری رہا۔ اور یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج کے پیش امتحانات بھی منسو خ کردئے تھے

۔موجودہ شکل میں سی اے بی کا کہنا ہے کہ ”آسام‘ میگھالیہ‘ میزورم اورتریپورہ کے قبائیلی علاقوں میں اس کا اطلاق نہیں ہوگا