شہریوں سے این پی آر کے بائیکاٹ کی اپیل

,

   

حیدرآباد۔مندرجہ ذیل میں دئے گئے تحریک کے اتحادی تنظیموں اور جماعتوں نے مرکزی حکومت کے متعارف کردہ نئے شہریت قانون‘این پی آر اور این آر ائی سی کی مخالفت کی ہے۔

ان کاماننا ہے کہ مذکورہ قوانین تقسیم اور امتیازی سلوک کا موجب اور ائین کے خلاف ہیں اور جنگ آزادی کے علاوہ سیول اقدار کے خلاف ہے۔

اس کی وجہہ سے الائنس اورکوارڈنیشن نے پہلے ہی اعلان کیاہے کہ وہ این پی آر کا بائیکاٹ کریں گے کیونکہ نئے شہریت کو پورا کرنے کے لئے این پی آر اس کا پہلا قدم ہے۔

اس کے علاوہ مردم شماری کے ساتھ این پی آر کے اشتراک کی بھی شدت کے ساتھ مخالفت کی گئی ہے۔

کئی ریاستی حکومت نے اپنے ایوانوں میں این پی آر کی مخالفت اور اس کے نفاذ سے انکار پر مشتمل قراردادیں منظور کی ہیں۔

اس بات کی روشنی میں ہم نے ہوم منسٹر امیت شاہ کے12مارچ2020کو راجیہ سبھا میں دئے گئے بیان کا بغور جائزہ لیاجس میں انہوں نے زمرہ بندی کے انداز میں ملک کو این پی آر کے پس منظر میں بھروسہ دلایاہے کہ‘

اگر کسی فرد کے پاس جانکاری نہیں ہے تو وہ فراہم نہیں کررہے ہیور این پی آر میں اس کو ”مشکوک“ شہری کے زمرے میں شامل نہیں کیاجائے گا۔

ہم وزیرداخلہ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت مذکورہ ترمیم شدہ شہریت(رجسٹریشن برائے شہری اور قومی شناختی کارڈ کی اجرائی) قوانین 2003کو اسی طرح قانونی حیثیت دیں او رباقاعدہ بنائیں۔

دستخط کنندگان
مسٹر روی نائیر(کنونیر الائنس مخالف سی اے اے‘ این آرسی‘ این پی آر)‘مسٹر یشونت سنہا(سابق وزیر فینانس)

مسٹر توقیر رضا(صدر اتحاد ملت کونسل)‘مسٹر یوگیندر یادو(سوارج ابھیان)‘ مسٹرمحمود مدنی(جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند)‘ مسٹر ہرش مندر(امن برداری)‘ مسٹر سعادت اللہ حسینی (صدر جماعت اسلامی ہند)‘

مسٹر سندیپ پانڈے(لکھنو)‘ مسٹر علی اصغر امام سلفی(صدر مرکزی جماعت اہلحدیث)‘ مسٹر نکھل دے(جئے پور)‘ ڈاکٹر ظفر الاسلام(چیرمن دہلی میناریٹی کمیشن)‘ مسٹر پرشانت ٹنڈن(جرنلسٹ ٹی او ائی)‘ پیر تنویر ہاشمی(سجادہ خانقاہ ہاشمیہ بیجا پور)‘

پروفیسر اپرو آنند(دہلی یونیورسٹی)‘ ڈاکٹر منظورعالم(جنرل سکریٹری ملی کونسل)‘ مسٹر امبریش رائے(آر ٹی ای‘ جہدکار) مسٹر ڈاکٹر سندیپ پانڈے(سماجی جہدکار)‘ مسٹر نوید حامی(صدر اے ا ئی ایم ایم ایم) جسٹس کولسے پٹیل(ریٹائرڈ ممبئی ہائیکورٹ)‘

مسٹرمحسن تقی صاحب(امام شیعہ جامعہ مسجد‘ نئی دہلی) جسٹس چندرا کمار(ریٹائرڈ جج اے پی ہائی کورٹ)‘ ڈاکٹر مفتی مکرم(شاہی امان مسجد فتح پور)‘ ڈاکٹر نریند راگروال(پروفیسر دہلی یونیورسٹی)‘ مسٹر سجاد نعمانی(سجادہ خانقاہ نعمانیہ)‘

مسٹر راگھون سرینواسن (لوک راج سنگاٹھن)‘ مسٹر شبیر احمد ندوی(بنگلورو)‘ مسٹر اشوک ورما(رانچی)‘ مسٹرکمال فاوقی(سابق چیرمن دہلی میناریٹی کمیشن)‘ ایڈوکیٹ اویک سہا (کلکتہ)‘ مسٹر نیاز فاروقی(سکریٹری جے یو ایچ) مسٹر لبیدشافی(صدر ایس ائی او انڈیا)‘

ڈاکٹر ظفر محمود(کنونیر وطن کی فکر)‘ پروفیسر انجینئر سلیم(جی ایس ایف ڈی سی اے)‘ حافظ سید اطہر علی(ناظم مدرسہ محمدی ممبئی)‘ ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی(لکھنو)‘ مسٹر ایم ایم خان(جنرل سکریٹری اے پی سی آر)‘

محترمہ فرح نقوی(جہدکار اور سابق رکن این ائی سی)‘ مسٹر سیف عباس رضوی(شیعہ عالم دین اور قائد)‘ محترمہ رحمت النساء(سکریٹری جے ائی ایچ)‘ مجتبیٰ فاروق(کنونیر الائنس مخالف سی اے اے‘ این آرسی‘ این پی آر)