شہر میں جعلی کرنسی کا چلن، تاجرین کو چوکسی کی ضرورت

   

گہما گہمی اور ہجوم والے مقامات پر گینگ مصروف، پولیس تاجرین میں شعور پیدا کرے
حیدرآباد۔7۔اپریل(سیاست نیوز) شہر میں گذشتہ دنوں جعلی کرنسی کی ضبطی کے بعد تاجرین کو زیادہ چوکس اور چوکنا ہوجانا چاہئے کیونکہ ماہ رمضان المبارک کے آخری ایام کے دوران بازاروں میں پائی جانے والی گہماگہمی سے تاجرین سے ہونے والی غفلت انہیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ان مصروف ترین ایام میںبڑے کرنسی نوٹ کے حصول میں خصوصی احتیاط سے کام لینا چاہئے کیونکہ جعلی کرنسی نوٹ چلانے والے گینگمصروف بازاروں میں گہماگہمی اور تاجرین کی مصروفیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی کرنسی نوٹوں کو بازار میں پھیلاتے ہوئے نہ صرف تاجرین کو دھوکہ دیتے ہیں بلکہ ملک کی معیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ شہر حیدرآباد کے بازارو ںمیں گہماگہمی جعلی کرنسی نوٹوں کو بازار میں پھیلانے کا بہترین ذریعہ بنتی ہے اور اس طرح کے ماحول میںمحکمہ پولیس اور خفیہ ایجنسیوںبلکہ ٹھیلہ بنڈی رانوں‘ فٹ پاتھ تاجرین کے علاوہ ان دکانات کے مالکین کو چوکس رہنا پڑتا ہے جہاں گاہکوں کا اژدہام ہوتا ہے اور تاجرین کی معمولی غفلت ان کے لئے بھاری نقصان کا سبب بن سکتی ہے اسی لئے کسی بھی بڑی کرنسی نوٹ کے حصول کے ساتھ ہی اس بات کی طمانیت حاصل کرلیں کہ انہوں نے جو کرنسی نوٹ وصول کی ہے وہ حقیقی ہے یا جعلی !پتھر گٹی‘ یاقوت پورہ ‘ مدینہ بلڈنگ‘ ٹولی چوکی ‘ نامپلی کے علاوہ کشن باغ ‘بہادر پورہ‘ حافظ بابا نگر‘ حسینی علم‘ خلوت‘بارکس اور دیگر علاقوں میں جہاں ماہ رمضان المبارک کے دوران خصوصی بازار لگائے جاتے ہیں ان بازاروں کو یہشاطر مجرم نشانہ بناتے ہوئے جعلی کرنسی نوٹ پھیلانے کا کام انجام دیتے ہیں۔ جعلی کرنسی نوٹ پھیلانے والوں کی جانب سے معصوم بچوں کے علاوہ نادان خواتین کو استعمال کرنے کی شکایات موصول ہورہی ہیں اور کہا جا رہاہے کہ بازاروں کے اطراف و اکناف ہی رہتے ہوئے لاکھوں روپئے کی جعلی کرنسی کو پھیلانے والے سرغنہ کسی سے راست رابطہ میں نہیں ہوتے لیکن بازار میں پائی جانے والی گہما گہمی سے واقف ہونے کے بعد ہی وہ ان جعلی کرنسی نوٹوں کو بازار میں پہنچانے کا عمل شروع کرتے ہیں۔ محکمہ پولیس اور انسداد جرائم ایجنسیوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں پر ہجوم بازاروں میں مصروف تجارت تاجرین اور گاہکوں میں شعور اجاگر کرنے کے اقدامات کریں تاکہ بازاروں میں جعلی کرنسی کو پھیلنے سے روکنے کے علاوہ غریب تاجرین کو نقصان سے بچایا جاسکے ۔ حقیقی کرنسی نوٹوں کی جانچ کے علاوہ جعلی کرنسی بازار میں پھیلانے والوں کے طریقہ کار کے متعلق اگر عوام کے درمیان شعور اجاگر کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو بھی ناکام بنایا جاسکتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ عجلت اور ہنگامہ کے دوران کی جانے والی تجارت میں ہی جعلی کرنسی کے چلن کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔3