شہر میں کنٹینمنٹ زونس کے بجائے ہوم آئیسولیشن کو ترجیح

   

حکومت کا فیصلہ، کیسیس کی تعداد میں اضافہ کے سبب شرائط میں تبدیلی
حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کورونا کیسیس میں ا ضافہ کے بعد حکومت نے کنٹینمنٹ زونس کے بجائے متاثرہ مریضوں کو ہوم آئیسولیشن میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیسیس کی تعداد میں اضافہ کے سبب کنٹینمنٹ زون کی نگہداشت میں دشواریوں کا امکان تھا کیونکہ کنٹینمنٹ زون کے تحت نہ صرف متاثرہ گھر بلکہ علاقہ کے کئی گھروں کے لئے تحدیدات عائد کی جارہی تھیں ، ایسے وقت جبکہ کیسیس کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، حکومت نے مشتبہ مریضوں کو ہوم آئیسولیشن میں رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ مرکزی وزارت صحت نے ریاستوں کو اس بات کا اختیار دیا ہے کہ وہ کنٹینمنٹ زونس کے بارے میں اپنے طور پر فیصلہ کریں۔ تلنگانہ حکومت نے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کنٹینمنٹ زونس کی تعداد کو بتدریج کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آئندہ چند دنوں میں گریٹر حیدرآباد میں ایک بھی کنٹینمنٹ زون نہیں رہے گا۔ متاثرہ شخص کو مکان تک محدود رکھنے میں حکام کیلئے آسانی ہے جبکہ اطراف کے مکانات پر تحدیدات عائد کرنے سے عوام کو دشواریوں کا سامنا تھا ۔ کیسیس کی تعداد کم ہونے کی صورت میں کنٹینمنٹ زون کارآمد ثابت ہوا لیکن موجودہ صورتحال میں یہ ممکن نہیں ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ گریٹر حدود میں تین ہزار سے زائد مریض ہوم آئیسولیشن کے تحت ہیں ۔ کرناٹک ، ٹاملناڈو اور آندھراپردیش کی حکومتوں نے کنٹینمنٹ زون کے بارے میں اپنے طور پر رہنمایانہ خطوط تیار کئے ہیں ۔ اسی دوران ماہرین نے مریضوں کو ہوم آئیسولیشن میں رکھنے کو دیگر افراد خاندان کے لئے دشواری کا سبب بتایا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر میں مریض کی نگہداشت اس قدر ممکن نہیں جتنا کہ ہاسپٹلس یا پھر حکومت کے آئسولیشن سنٹرس میں کی جاسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا کی ابتدائی علامات والے مریض گھروں کے بجائے ہاسپٹلس یا پھر حکومت کے آئسولیشن سنٹرس میں قیام کو ترجیح دے رہے ہیں۔