شیشہ و تیشہ

   

فرید سحر ؔ
زخم پھر ہوگیا ہرا میرا…!!
کون اب کیا بگاڑے گا میرا
ساتھ جب ہے مرے خُدا میرا
پھینکنے میں ہوں میں بہت ماہر
نام دُنیا میں ہے بڑا میرا
شعر گیارہ غزل میں تھے لیکن
شعر اک بھی نہیں چلا میرا
ساتھ شوہر کے ملنے آئے وہ
زخم پھر ہوگیا ہرا میرا
ہڈیاں ڈالی ہیں بہت میں نے
کام یوں ہی نہیں بنا میرا
راج نیتی میں کیا قدم رکھا
بھر گیا پاپ کا گھڑا میرا
ساتھ ماں کی دُعائیں ہیں میرے
کیا تُو کر لے گا اب بتا میرا
یہ تو مولا کی ہے مہربانی
قرض واپس جو مل گیا میرا
میرے پڑھنے سے پہلے ہی یارو
شعر اک چور نے پڑھا میرا
حال یہ ہو گیا ضعیفی میں
اب وہ سُنتی نہیں کہا میرا
دیر سے گھر کو کل جو لوٹا میں
کیا سواگت سحرؔ ہُوا میرا
…………………………
اس سے بھی …!
٭ ایک شخص رسوئی گیس کمپنی کو گیس بُک کرنے گیا جہاں پر پہلے سے ہی گیس بُک کرنے والوں کی بھی قطار لگی ہوئی تھی ۔ وہ بھی لائین میں کھڑا ہوا ۔ کافی وقت کے بعد بھی لائین آگے نہیں بڑھی تو اس کو غصہ آیا ۔ اپنے ساتھ ٹھہرے شخص سے کہا ’’میں منیجر کے پاس جاکر اُسے چار جوتے مارکر آتا ہوں ‘‘ ۔
وہ دو منٹ میں ہی واپس آکر پھر قطار میں ٹھہرگیا…!
اُس کے ساتھ ٹھہرے ہوئے شخص نے پوچھا ’’اتنا جلدی جوتے مارکر آگئے ؟‘‘
وہ شخص بولا : ’’نہیں یار ! وہاں مارنے والوں کی قطار اس سے بھی لمبی تھی …!!‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………
اتنا مشکل …!
٭ ایک بیوقوف دوسرے بیوقوف سے : ’’اگر تو بتادے کہ میری ٹوکری میں کیا ہے تو سارے انڈے تیرے اور اگر تو یہ بتا دے کہ کتنے ہیں تو آٹھ کے آٹھ تیرے اور اگر تو یہ بھی بتادے کہ کس جانور کے ہیں تو وہ مرغی بھی تیری ‘‘ ۔
دوسرا بیوقوف : یار ! کوئی اشارہ تو دے ، بہت مشکل سوال ہے یار …!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
ہے کوئی بہادر ؟
٭ سرکس کے شو میں ایک ایٹم پیش کیا جارہا تھا جس میں ایک خوبصورت جوان لڑکی اپنے منہ میں فائیو اسٹار چاکلیٹ پکڑے اسٹول پر بیٹھی ہے سامنے سے ایک شیر آتا ہے اور لڑکی کے منہ سے چاکلیٹ کترکتر کر کھالیتا ہے ۔تماشائی دم بخود ہوکر اس ایٹم کو دیکھ رہے تھے اور بے ساختہ تالیاں بجاکر داد دے رہے تھے ۔ ایٹم کے بعد رنگ ماسٹر تماشائیوں کی طرف دیکھ کر بولا ’’بھائیو اور بہنو ! ابھی آپ کے سامنے ایک خطرناک ایٹم پیش کیا گیا ۔ آپ میں سے ہے کوئی بہادر جو اس ایٹم میں حصہ لے‘‘۔
تماشائیوں میں سے ایک نوجوان اُٹھ کر ہاتھ اُٹھاتے ہوئے آگے آگیا اور بولا ’’میں یہ ایٹم کروں گا ‘‘۔ رنگ ماسٹر خوش ہوکر بولا ’’شاباش نوجوان ! لو یہ چاکلیٹ اپنے مُنہ میں پکڑکر اسٹول پر بیٹھ جاؤ ، ابھی شیر آئے گا ‘‘۔
نوجوان گھبراکر بولا ’’نہیں ! نہیں !! میں لڑکی کا نہیں ، میں تو شیر کا رول کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
رؤف الدین ۔ملک پیٹ
………………………
بہترین ترکیب …!
٭ ایک شخص اپنے ملنے جلنے والوں سے بہت تنگ تھا مگر انھیں آنے سے روک بھی نہیں سکتا تھا ۔ وہ ایک بزرگ کے پاس گیا اور اپنی اُلجھن کا حل دریافت کیا۔ بزرگ نے کہا جو لوگ تم سے ملنے آئیں ان میں سے غریب اور نادار اگر قرض طلب کریں تو دیدو اور وعدہ لے لو کہ وہ وقت مقررہ پر قرض واپس کردیں گے ۔ جو امیر لوگ ہوں ان سے بھاری رقم بطور قرض مانگنے لگو ، وہ تمہارے پاس آنا ہی چھوڑ دیں گے …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………