شیشہ و تیشہ

   

قطب الدین قطبؔ
غزل (طنز و مزاح)
اپنے بھاشنوں سے جنتا کو نہ بانٹا کیجئے
حق بولنے والوں کو نہ ڈانٹا کیجئے
سمجھو تو سب اپنے ہیں نہ سمجھو تو غیر
اپنے پرائے کی نظر سے نہ چھانٹا کیجئے
جھانک کر دیکھئے اپنے گریبان میں
اپنے قول و عمل کا دھرم کانٹا کیجئے
…………………………
شاہدؔ عدیلی
غزل (طنز و مزاح)
روز سُن سُن کے شاعری مجھ سے
اہلیہ باغی ہوگئی مجھ سے
جھاڑو برتن بھی پیر بھی دابوں
ایسی ہوگی نہ شوہری مجھ سے
پان سگریٹ اور گٹکھے نے
چھین لی میری دلکشی مجھ سے
جب سے شادی شدہ ہوا ہوں میں
دُور رہتی ہے شانتی مجھ سے
دُکھتی رگ جب سے میں نے پکڑی ہے
خار کھاتا ہے مولوی مجھ سے
زندہ رکھوں گی میں تو اُردو کو
ڈٹ کے کہتی ہے شاعری مجھ سے
میں اگر ہوں تو میرا ’’میں‘‘ کیا ہے
پوچھتا ہے یہ فلسفی مجھ سے
کاٹنے دوڑتے ہیں وہ شاہدؔ
سن کے گانا کلاسیکی مجھ سے
…………………………
پس و پیش …!
پہلا دوست : یار میں پس و پیش میں پھنسا ہوا ہوں …؟
دوسرا دوست : وہ کیسے ؟
پہلا دوست : بیوی کے میک اپ کا خرچہ برداشت نہیں ہوتا اور بغیر میک اپ کے بیوی برداشت نہیں ہوتی …!!
مبشرسید۔ چنچلگوڑہ
…………………………
کیا دیکھا…!؟
٭ بوڑھے لکھ پتی کی نوجوان بیوی سے پوچھا گیا : آپ نے اپنے شوہر میں کیا دیکھا تھا؟
لڑکی بولی : ایک تو اِن کی اِن کم۔دوسرے اِن کے دِن کم…!!
ابن القمرین۔ مکتھل
…………………………
البتہ …!
٭ ایک موٹے آدمی کو ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ تم گھڑ سواری کرو دُبلے ہوجاؤ گے ۔
کچھ دن بعد اُس موٹے آدمی سے ڈاکٹر نے پوچھا کہ کیا تم دُبلے ہوگئے ؟
موٹے آدمی نے ڈاکٹر سے کہا : میں دُبلا تو نہیں ہوا البتہ گھوڑا بے حد دُبلا ہوگیا …!!
بابو اکیلا۔ جہانگیرواڑہ کوہیر
…………………………
کس کے پکارنے پر …!
بیٹا : ابّا ! کوّا پکارنے پر مہمان آتے ہیں تو کس کے پکارنے پر وہ چلے جاتے ہیں…؟
باپ : تیری ماں کے …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
کچھ ہوگا نہیں!!
٭ ایک ننھا بچہ اسکول سے گھر آیا تو اپنی والدہ سے کہا ’’امی ! بھوک سے پیٹ میں درد ہورہا ہے ‘‘۔ اس کی والدہ نے جلدی سے کھانا پکادیا اور کہا ’’ظاہر ہے ، پیٹ میں کچھ ہوگا نہیں تو درد تو ہوگا ‘‘۔ شام کو بچہ ہوم ورک کررہا تھا ۔ اس کے والد گھر میں داخل ہوئے اور کہا ’’میرے سر میں درد ہورہا ہے‘‘۔
ننھے بچے نے سنا تو کہا ’’ظاہر ہے ، سر میں کچھ ہوگا نہیں تو درد ضرور ہوگا ‘‘۔
سیدہ ریشماں کوثر ۔ دیورکنڈہ
…………………………
فائدہ مند شاپنگ …!!
٭ ایک آدمی اپنی بیوی سے : لگتا ہے میرے دونوں رُومال گُم ہوگئے ہیں ، بازار جاکر نئے لانا پڑے گا …!؟
بیوی : چلو بازار چلتے ہیں ، میں بھی دو ساڑیاں خرید وں گی ۔
شوہر : تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہوا ہے ؟ گزشتہ ہفتہ ہی تم نے چار ساڑیاں خریدی ہیں جن کا بل ابھی تک ادا نہیں کئے ۔
بیوی : اتنے ناراض کیوں ہوتے ہو ؟ پتہ ہے اس دوکان میں ایک ساڑی خریدنے پر ایک رومال فری ملتا ہے ، دوساڑیاں اس لئے خریدرہی ہوں …!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔سکندرآباد
…………………………