شیشہ و تیشہ

   

شبیر علی خان اسمارٹؔ
مجھے معلوم نہ تھا …!!
آئے گا ایسا زمانہ مجھے معلوم نہ تھا
چور بن جائے گا نیتا مجھے معلوم نہ تھا
چل دیا مجھ کو سلیقے سے بناکر اُلّو
ہے کہاں اُس کا ٹھکانہ مجھے معلوم نہ تھا
بعد شادی کے اکڑ ساری مری ختم ہوئی
حال ہوگا مرا پتلا مجھے معلوم نہ تھا
ہاتھ جس شخص کے مضبوط کئے تھے میں نے
ہاتھ وہ مجھ کو ہی دے گا مجھے معلوم نہ تھا
ذبح کرکے اُسے جب کھالیا میں نے اسمارٹؔ
وہ پڑوسن کا تھا مرغا مجھے معلوم نہ تھا
…………………………
نمک پارے …!
٭ شادی ایک ایسی جنگ ہے جس میں دونوں دشمن روز ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں ۔
٭ بیوی کی سالگرہ یاد رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ …!
’’ایک بار بھول کے دیکھو…!!‘‘
٭ بیویاں اس لئے لمبی عمر تک زندہ رہتی ہیں کیونکہ اُن کی بیوی نہیں ہوتی …!
٭ شادی ایک ایسی رسم ہے جس میں پہلے ہلدی لگاتے ہیں اور بعد میں چونا …!
٭ شادی صبر و شکر کا رشتہ ہوتا ہے ۔ میاں بیوی کو دیکھ دیکھ کر صبر کرتے رہتا ہے اور بیوی میاں کو دیکھ دیکھ کر شکر بھیجتے رہتی ہے …!
٭ شادی شدہ زندگی دِکھتی جنت پر رہتی دوزخ اور کنواری زندگی دِکھتی دوزخ پر رہتی جنت ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
سب کچھ …!
٭ کلکتہ کی مشہور مغنیہ گوہر جان ایک مرتبہ الٰہ آباد گئی اور جانکی بائی کے مکان پر ٹھہری۔ جب گوہر جان رخصت ہونے لگی تو اپنی میزبان سے کہا کہ میرا دل خان بہادر سید اکبر حسین (اکبرؔ الہ آبادی )سے ملنے کو بہت چاہتا ہے۔ جانکی بائی نے کہا کہ آج میں وقت مقرر کر لوں گی کل چلیں گے۔ چنانچہ دونوں دوسرے دن اکبرؔ الہ آبادی کے ہاں پہنچیں۔ جانکی بائی نے تعارف کرایااور کہا کہ یہ کلکتہ کی نہایت مشہور و معروف مغنیہ گوہر جان ہیں۔ آپ سے ملنے کا بے حد اشتیاق تھا لہذا ان کو آپ سے ملانے لائی ہوں۔
اکبرؔ الٰہ آبادی نے کہا ’’ زہے نصیب، ورنہ نہ میں امام ، نہ غوث ، نہ قطب اور نہ کوئی ولی جو قابلِ زیارت خیال کیا جاؤں۔پہلے جج تھا اب ریٹائر ہو کر صرف اکبرؔ رہ گیا ہوں، حیران ہوں کہ آپ کی خدمت میں کیا تحفہ پیش کروں‘‘۔گوہر نے کہا ’’یادگار کے طور پر ایک شعر ہی لکھ دیجئے‘‘۔
اکبرؔ الٰہ آبادی نے کاغذ پر یہ لکھ کے حوالے کیا
خوش نصیب آج بھلا کون ہے گوہر کے سوا
سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سوا
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
شراب نہیں خراب…!!
٭ کسی مشاعرے میں سُندرؔ مالیگانوی اپنا کلام سُنا رہے تھے ۔ شعر کچھ یوں تھا ؎
پاؤں رکھا اُس نے پانی میں
سارا پانی شراب کرڈالا
سامعین میں سے کسی نے زور سے کہا سُندر بھائی ’’پانی شراب ‘‘نہیں ، ’’پانی خراب ‘‘ کرڈالا ۔ سندرؔ صاحب بولے ۔ آپ چُپ بیٹھیے ، پاؤں اُس نے رکھا تھا ، آپ نے نہیں ۔
محمد حامداُللہ ۔ حیدرگوڑہ
…………………………
ذلت سے زہر بہتر …!!
٭ ایک بار ایک درزی پیالے پر کپڑا ڈھانک کر ، کچھ لایا اور نوکر سے کہا کہ اس کو ہاتھ مت لگانا اس میں زہر ہے ۔ درزی کے جانے کے بعد نوکر نے پیالے پر ڈھنکا ہوا کپڑا نکالا تو اس میں شہد تھا ۔ نوکر نے پیالے پر ڈھنکا ہوا کپڑا پھاڑا اورروٹی لاکر اس شہد کو کھالیا۔
درزی نے پھٹا کپڑا اور خالی پیالہ دیکھ کر ماجرا پوچھا ۔ نوکر نے کہا ایک چور یہ پیالہ اور یہ کپڑا لیکر بھاگ رہا تھا ، میں نے اس سے چھیننا چاہا تو کپڑا پھٹ گیا ، پھر میں نے آپ کے ڈر سے کہ اس ذلت سے تو اچھا ہے کہ میں زہر پی لوں اور مرجاؤں یہی سوچ کر میں نے زہر پی لیا…!!
بابواکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
…………………………