شیشہ و تیشہ

   

شاداب بے دھڑک مدراسی
ہنسنے کی مشق!
دامانِ غم کو خون سے دھونا پڑا مجھے
اشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھے
میری ہنسی میں سب یونہی شامل نہیں ہوئے
ہنسنے کے مشق کے لئے رونا پڑا مجھے
…………………………
عابی مکھنوی
خودی کا راز…!
خودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جی
کہ جب میں نے کلیجی کو کلیجے سے لگایا جی
جوحصہ گائے سے آیا اُسے تقسیم کر ڈالا
جو بکرا میرے گھر میں تھا اُسے میں نے چُھپایا جی
فریج میں برف کا خانہ نہ ہوتا گر تو کیا ہوتا
دعائیں اُس کو دیتا ہوں کہ جس نے یہ بنایا جی
میں دستر خوان پر بیٹھا تو اُٹھنا ہو گیا مُشکل
کہ ہر بوٹی کو نگلا تھا بہت کم کو چبایا جی
بطور ِلُقمہ بوٹی سے میں روٹی کھا گیا درجن
کہ بانٹا میں نے کم کم تھا زیادہ کو پکایا جی
مرے معدے کے میداں میں عجب سی خون ریزی ہے
کہیں تکے اچھلتے ہیں کسی کونے میں پایا جی
خُدا کے فضل سے جاری ہے اب بھی گوشت کا سائیکل
کہ دو دن عید سے پہلے گذشتہ کا مُکایا جی
چلو عابیؔ کہو پھر سے قصائی کو خُدا حافظ
کہ پورے سال کا کوٹہ تمھارے پاس آیا
…………………………
جِن اور عورت
مشتاق احمد یوسفی کی تحریر
٭ گندے برتنوں کے ڈھیر سے گھبرا کر بیوی بڑبڑائی ’’چراغ کا جن ہمیشہ مردوں کو ہی کیوں ملتا ہے…خواتین کو کیوں نہیں ملتا…کاش!
آج میرے پاس بھی کوئی جِن ہوتا تو میرا بھی ہاتھ بٹا دیتا‘‘۔
بیوی کی یہ معصوم خواہش سن کرایک بہت بڑا جِن ظاہر ہوا اور بولا’’قوانین کے مطابق ایک خاتون کو ایک وقت میں ایک ہی جِن مل سکتا ہے۔ہمارے ریکارڈ کے مطابق تمہاری شادی ہو چکی ہے۔اور تمہیں تمہارا جِن مل چکا ہے۔اسے ابھی تم نے سبزی منڈی بھیجا ہے۔ راستے میں ٹیلر سے تمہارا سوٹ لیتے ہوئے۔ گروسری سے گھر کا سامان لائے گا۔یاد سے تمہارے لئے سر درد کی دوا بھی لازمی لائے گا۔ اس کے بعد وہ اپنے کام کاج پر جائے گا… اور آتے آتے شام کو تمہارے لئے تمہاری پسند کی آئس کریم بھی لے آئے گا…!!
تمہارا جِن اگرچہ تھوڑا ٹائم زیادہ لیتا ہے، مگر چراغ والے جِن سے زیادہ محنتی اور زیادہ کام کرنے والا ہے اور اتنا کچھ کرنے کے بعد ذلیل وخوار بھی ہو گا۔یہ سب ہمارے بس سے باہر ہے…!! ‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
بہتر کی تلاش…!
٭ ایک عورت کا شوہر گم ہوگیا اس نے اخبار میں اشتہار دیا ’’میرے شوہر گم ہوگئے ہیں ، اُن کی عمر 30 سال ہے ، انتہائی اسمارٹ ، گورے ، اونچا قد اور اعلیٰ درجہ کا سوٹ پہنے ہوئے ہیں‘‘۔
عورت کی سہیلی نے جب یہ اشتہار دیکھا تو پوچھی تمہارے شوہر تو کالے ، پستہ قد ، موٹے اور انتہائی بدہیت اور معمولی کپڑے پہنتے ہیں پھر ایسا اشتہار کیوں دیا؟
تو عورت نے اطمینان سے کہا ’’اب کی بار بہتر مل جائے تو کیا بُرا ہے …!‘‘۔
ناشاد۔ حیدرآباد
………………………
مجھے بولا کرو …!؟
بیوی : تم ہر بات میں میرے مائیکے والوں کو بیچ میں کیوں لاتے ہو ؟ جو بولنا ہے سیدھا مجھے بولا کرو ۔
شوہر : دیکھو جب ٹی وی میںکوئی خرابی آتی ہے تو کوئی ٹی وی کو تھوڑے ہی بولتا ہے ! گالی تو کمپنی والے ہی کو کھانی پڑتی ہے …!!
مبشر سید ۔ چنچل گوڑہ
………………………
ہمدردی …!
٭ ایک پروفیسر صاحب بس میں سوار ہوئے تمام سیٹیں بھری ہوئی تھیں ، اس لئے وہ ڈنڈا پکڑ کر کھڑے ہوگئے ۔ اُن کے دوسرے ہاتھ میں بیگ تھا ۔ انھوں نے ڈنڈا چھوڑکر کئی مرتبہ جیب میں سے پیسے نکالنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے ، کیونکہ بس ہچکولے کھارہی تھی ۔ پاس کھڑے ہوئے ایک آدمی نے اخلاقاً کہا ’’معاف کیجئے کیا میں آپ کی کوئی مدد کرسکتا ہوں؟ ‘‘
’’شکریہ !‘‘ پروفیسر صاحب بولے ۔ ’’مہربانی کرکے یہ ڈنڈا پکڑ لیجئے ، میں جیب سے پیسے نکال لوں …!!‘‘۔
نظیر سہروردی۔ راجیونگر
…………………………