شیشہ و تیشہ

   

سلطان قمرالدین خسرو
اب کہاں فرصت !!
گھر بسانے کے لئے دو بول پڑھوانے گئے
یوں سمجھ لو اپنی گردن آپ کٹوانے گئے
اب کہاں فرصت نبھائیں دوستوں سے دوستی
اک ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
…………………………
دلاور فگار
مزاحیہ غزل
ملنا ہے یار سے تو کلینڈر نہ دیکھنا
منگل ہے اچھا دن کہ سنیچر نہ دیکھنا
چادر سے ہے غرض کہ بڑی ہو یا چھوٹی ہو
کتنی بڑی ہے پاؤں سے چادر نہ دیکھنا
اپنے مکاں کو دیکھ کہ اُلّو نہ بیٹھا ہو
بیٹھا ہے کس کے گھر پہ کبوتر نہ دیکھنا
ممکن جو ہم سفر ہو حسینہ کا باپ بھی
بس میں کسی حسینہ کو ہنس کر نہ دیکھنا
منزل کی جستجو ہے تو چلنا ہے اپنی راہ
کس راہ پہ چل رہے ہیں یہ لیڈر نہ دیکھنا
محبوب کا خط آئے تو رکھ لینا جیب میں
دو چار سال تک اسے پڑھ کر نہ دیکھنا
چہرہ کے داغ مہرے میں کیا آئینگے نظر
وقتِ نکاح صورتِ شوہر نہ دیکھنا
کیوں اپنا گھر دکھاتے ہو اس شخص کو فگارؔ
جو تم سے کہہ رہا ہے میرا گھر نہ دیکھنا
…………………………
’’لغت جدید ‘‘
٭ فیشن : جس کی برکت سے آپ مقروض رہتے ہیں ۔
٭ جھوٹ : پکڑا جائے تو مجرم نہ پکڑا جائے تو آرٹ ۔
٭ تنقید : ہردلعزیز مشغلہ ۔
گالی : دلائل ختم ہونے کا اعلان ۔
سگریٹ : جگرپھونک تماشہ ۔
ڈیسک : لکڑی کا بنا ہوا ایسا تکیہ جس پر عموماً طلباء اور اساتذہ سر رکھ کر سوتے ہیں۔
گھنٹی : دنیا کی واحد بڑی طاقت جو اساتذہ کو بھی کمرۂ جماعت سے باہر نکال دیتی ہے
٭ آفیسر : جو گھر کی نیند دفتر میں پوری کرتا ہے ۔
٭ کلرک : جو گھر کا کام دفتر میں اور دفتر کا کام پتہ نہیں کہاں کرتا ہے ۔
٭ ہوٹل : ہر قسم کی ملاوٹ کا مرکز ۔
عبدالخلیل کشش ۔ شکرنگر
…………………………
ترکیب…!
٭ ایک سیلز گرل کو اعلیٰ بزنس پروموشن ایوارڈ اُس کی بہترین کارکردگی پر ملا تو اُس کے ساتھیوں نے پوچھا کہ وہ اتنا زیادہ بزنس کیسے کرسکی تو اُس نے جواب دیا : ’’جب بھی میں کسی گھر پر جاتی ہوں تو گھر کے مرد سے پراڈکٹ کے بارے میں بہت دھیمی آواز میں سمجھانا شروع کرتی ہوں یہ دیکھ کر بیوی باہر آکر فوری بغیر کسی مول تول کے میرا پراڈکٹ خریدکر جلد از جلد مجھے بڑھا دیتی ہے !!‘‘۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
دل کہاں ہے… !؟
٭ ایک نوبیاہتا جوڑا ہاتھ میں ہاتھ ڈالے باغ کی سیر کررہا تھا ۔ شوہر نے پیار سے پوچھا : ’’تمہارا دل کس کے پاس ہے؟‘‘
بیوی نے مسکراکے جواب دیا : پھیپھڑوں کے پاس …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ حیدرآباد
………………………
بہت نزدیک ہوکر بھی …!
٭ ایک اردو کے استاد نے کلاس میں سبق لیتے ہوئے ایک غزل کا شعر سنایا اور بچوں سے اس کی تشریح کرنے کیلئے کہا وہ شعر کچھ یوں تھا ؎
بہت نزدیک ہو کر بھی ، وہ اتنا دور ہے مجھ سے
اشارہ ہو نہیں سکتا ، پکارا جا نہیں سکتا
ایک طالب علم نے کہا کہ شاعر امتحان کے دنوں کا حال بیان کررہا ہے ۔
استاد نے کہا اس کی تشریح کرو ۔
طالب علم نے تشریح کرتے ہوئے کہا : ’’شاعر امتحان دے رہا ہے لیکن کسی طرح بھی اسے نقل کا موقع نہیں مل پا رہا ہے ‘‘۔
ابن القمرین
…………………………
انتہا…!!
٭ انگلش فلم کا ہیرو ہندوستانی تلگوفلم کا ایک سین دیکھ کر بیہوش ہوگیا ۔
سین کچھ یوں تھا : ہیرو کی پستول میں گولی نہیں تھی ، ویلن نے گولی چلائی ، ہیرو نے اُس گولی کو کیچ کرکے اپنی بندوق میں ڈال کر فائر کیا اور ویلن کو مار دیا …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
…………………………