شیشہ و تیشہ

   

انور مسعود
ڈیپ فریزر
دفعتہً انور خیال آیا ہے آج اِس مُرغ کا
شوربہ پینے کے بعد اور بوٹیاں کھانے کے بعد
اللہ اللہ ایک برقی سَرد خانے کے طفیل
اِس نے کتنی عمر پائی ہے ذبح ہوجانے کے بعد
…………………………
احمد قاسمی ، مغلپورہ
مزاحیہ غزل
زندگی آج کی بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے
یہ خبر سن کے طبیعیت مری گھبرائی ہے
جس نے پیسوں کو بچانے کی قسم کھائی ہے
اُس کی قسمت میں بھی سرکاری دوا آئی ہے
انڈیا کے کئی شہروں میں ہوا ہے میری
ڈان بمبئی کا بھی رشتے کا بڑا بھائی ہے
دم بہ دم دوڑ رہا ہے وہ شہر کی جانب
ایسا لگتا ہے کہ گیدڑ کی قضاء آئی ہے
ایسی دُنیا کی طرف دیکھ رہی ہے دُنیا
جیسی دنیا کی یہ دُنیا بھی تماشائی ہے
آج کے دور میں ایسے بھی کئی ہیں مظلوم
جس نے ناکردہ گناہوں کی سزا پائی ہے
دیکھ کر جس کو سمجھتے ہو بہت قد آور
احمدِؔ قاسمی یہ آپ کی پرچھائی ہے
…………………………
لغت جدید
رئیل اسٹیٹ : اولادِ ذکور
صاحب جائیداد : بہو یا بیوی کے زیورات کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقومات سے خریدے گئے مکانات کا مالک ۔
اختر نواب ۔ وجئے نگر کالونی ، حیدرآباد
…………………………
سانحہ !
بیوی : ہم اپنی شادی کی دسویں سالگرہ پر ایک بکرا کیوں نہ ذبح کرلیں؟
شوہر : نہیں بیگم ! میں دس سال پہلے ہونے والے سانحہ کا بدلہ ایک بے زبان جانور سے کیوں لوں !؟
سید حسین ۔ دیورکنڈہ
…………………………
چور پہ مور!
٭ ایک سارق پر بہت ہی قیمتی گاڑی چرانے کا الزام تھا ۔ ایک طویل عدالتی کارروائی کے بعد ثبوت نہیں ملنے کی وجہ سے اُسے باعزت بری کردیا گیا ۔
اُسی دن شام کو وہ سارق جج کے پاس واپس آیا جس نے اُس کی سنوائی کی تھی اور درخواست کی کہ ’’جناب عالی ! میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے شاطر وکیل کو فوری گرفتار کرلیں!‘‘۔
وہ کیوں ؟ جج نے دریافت کیا ۔ اُس نے تمہارا مقدمہ جیتااور تم ہو کہ اُسے گرفتار کروانا چاہتے ہو ؟
’’جناب عالی!‘‘ سارق نے جواب دیا ، اُس کی فیس ادا کرنے کیلئے میرے پاس پیسے نہیں تھے تو اُس نے وہ گاڑی ہی لیکر رفو چکر ہوگیا جسے میں نے چرایا تھا !‘‘۔
سلطان قمرا لدین خسرو ۔ مہدی پٹنم
…………………………
کیوں پیچھا کررہا ہے !؟
٭ سڑک پر ایک موٹی عورت جارہی تھی ، ایک چھوٹا بچہ اس کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا وہ جہاں جارہی تھی وہ بھی اس کا برابر پیچھا کررہا تھا ۔ عورت کو غصہ آیا اور اُس سے کہا تو میرا اس طرح سے کیوں پیچھا کررہا ہے؟
لڑکا بولا : خالہ جان ، دھوپ بہت تیز ہے ، آپ کے سایہ میں چل رہا ہوں …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
کہیں مر نہ جاؤ…!!
٭ شوہر نے اپنی بیوی سے کہا : بیگم ! مجھے بار بار ہچکی لگ رہی ہے ، مجھے ڈر ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ ہچکی اچانک رُک جائے اور میری موت نہ ہوجائے …!!؟
بیگم (شوہر کو اطمینان دلاتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا ): تم کیوں پریشان ہوتے ہو جی ! ایسا تو کبھی نہیں ہوا ۔ اگر ہو بھی گیا تو میں آپ کا سارا کاروبار پوری ایمانداری کے ساتھ سنبھال لوں گی ۔
سالم جابری۔ آرمور
…………………………
انتظار…!
٭ بیوی شوہر سے : ’’میں پانچ گھنٹوں سے تمہارے انتظار میں جاگ رہی تھی ‘‘
شوہر : ’’اور میں پانچ گھنٹوں سے اس انتظار میں باہر کھڑا تھا کہ تم سوجاؤ تو میں اندر آؤں…!!‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
…………………………