شیشہ و تیشہ

   

عابی مکھنوی
سنا ہے سال بدلے گا…!
نتیجہ پھر وہی ہوگا سنا ہے چال بدلے گا
پرندے بھی وہی ہونگے شکاری جال بدلے گا
بدلنے ہیں تو دن بدلو بدلتے ہو تو ہندسے ہی
مہینے پھر وہی ہونگے سنا ہے سال بدلے گا
وہی حاکم ، وہی غربت ، وہی قاتل ، وہی غاصب
بتاؤ کتنے سالوں میں ہمارا حال بدلے گا
اگر ہم مان لیں عابیؔ مہینہ ساٹھ سالوں کا
بتاؤ کتنے سالوں میں ہمارا حال بدلے گا
…………………………
شبیر علی خان اسمارٹؔ
جاہلاتن جاہلاتن…!
رٹ رہا تھا بیٹھ کر تنہائی میں
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
آگئی اسمارٹ بیلن لے کے وہ
جاہلاتن جاہلاتن جاہلن
……………………………
فرید انجم ؔ
فاعلاتن، فاعلاتن، فاعلات!
شیخ کی اک دو نہیں ہیں، سات سات
دلہناتن، بیگماتن، معشوقات
لیڈراں ، ہرروز دیتے ہیں تڑی
مچھلیاتن، مرغیاتن، بکریات
اور کیا کھاریں ، بچارے شاعراں
جھڑکیاتن، گالیاتن، بیلنات
یاد کرتے ہیں فقط، سنڈے کے دن
پانیاتن، صابناتن، غسلیات
محفلِ شعر و سخن کی جان ہیں
کمسناتن، شاعراتن، بیوٹیات
پھر سے کئیکو، چاٹ رئیں بیگم تمھیں
چٹنیاتن، کیریاتن، املیات
عورتوں کے بس یہی ہیں تین کام
فیشناتُن ، میک اپاتُن ، چُغلیات
مرسلہ : نُصیر عارض خان ۔ بورابنڈہ
…………………………
’کب آؤں …؟ ‘
٭ ایک نام نہاد پروفیسر کو سب لوگوں سے الگ ہی کام کرنے اور کرانے کا شوق رہتا تھا اک دفعہ ہوا یوں کہ پروفیسر صاحب رنگ ساز کی دکان پر کپڑا رنگوانے گئے اور بولے: ’’بھائی صاحب! اسے ایسا رنگ کریں جو نہ کالا ہو نہ سفید، سبز ہو نہ سرخ، پیلا ہو نہ نیلا، گلابی ہو نہ نارنجی۔‘‘ پھر آخر میں پوچھا: ’’تو بھائی صاحب! میں کب آؤں‘‘۔
دکاندار نے جواب دیا: ’’آپ اس دن تشریف لائیے گا جس دن جمعرات ہو نہ جمعہ، ہفتہ ہو نہ اتوار، پیر ہو نہ منگل اور نہ چہارشنبہ ہو۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
خواہش نہ ہوتو … !
٭ ایک مجرد شخص سے جب شادی نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو اُس نے کچھ اس طرح اظہار کیا : ’’خواہش نہ ہوتے ہوئے کچھ حاصل کرنے سے بہتر یہ ہے کہ کچھ حاصل کرنے کی خواہش ہی نہ کی جائے …!‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
آہستہ آہستہ …!
باپ ( بیٹے سے ) : تم آج پھر اسکول سے بھاگ کر آئے ہو ؟
بیٹا : آپ سے یہ کس نے کہا ابو !؟ میں تو آہستہ آہستہ چل کر آیا ہوں …!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
اُس زمانے کے ٹیچر …!
٭ ایک ٹیچر نے گاندھی جی کی زندگی پر مشتمل سبق پڑھاتے ہوئے کہا گاندھی جی جب اسکول میں امتحان لکھ رہے تھے تواُن کی ٹیچر نے انھیں کتاب دیتے ہوئے کہا اس میں سے دیکھ کر جواب لکھ لو ، تو انھوںنے جواب دیکھ کر لکھنا پسند نہیں کیا ۔ تو بچو ! اس سے آپ کو کیا سبق ملا؟کلاس میں موجود ایک شرارتی بچے نے فوراً اُٹھ کر کہا : ٹیچر …! اس سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ اُس زمانے کے ٹیچر بچوں کے بہت ہمدرد تھے …!!
محمد اختر حسین۔سعیدآباد کالونی
………………………
امن پسند …!
٭ ایک شخص نے شہر سے آئے ہوئے دوست کو بتایا میرے گاؤں کے لوگ بیحد شریف ، ایماندار اور امن پسند ہیں۔
دوست نے کہا : ’’ تو پھر تم بندوق کیوں لئے پھرتے ہو ؟ ‘‘ ۔
اس شخص نے جواب دیا گاؤں کے لوگوں کو بیحد شریف، ایماندار اور امن پسند بنائے رکھنے کے لئے …!!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
………………………