شیشہ و تیشہ

   

شبنمؔؔ کارواری
میرا کمرہ !!
چوہے دانی کی طرح مجھ کو یہ گھر لگتا ہے
میرا کمرہ مجھے دلبر کی کمر لگتا ہے
پھیل کے سونا تو ممکن ہی نہیں ہے اس میں
‘‘ پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
……………………………
اقبال شانہؔ
مزاحیہ غزل
بجلی تو کوندتی ہے میاں آسمان میں
اور تھر تھرا رہے ہو تم اپنے مکان میں
آنکھوں سے سن رہا ہوں میں آواز آپ کی
تصویر آپ کی نظر آتی ہے کان میں
یوں سامنا ہمارا ببر شیر سے ہوا
جب ایک تیر بھی نہ بچا تھا کمان میں
اب آپ شوق سے مجھے غزلیں سنائیے
میں نے بھی روئی ٹھونس لی ہے اپنے کان میں
پلے ہمارے کچھ بھی نہیں پڑ رہا ہے آج
وہ بات کررہے ہیں نظر کی زبان میں
ہر سمت ہم کو آتا نظر ہے ہرا ہرا
وہ سبز کپڑے پہن کے بیٹھے ہیں لان میں
شانہؔ وہ صرف داب میں بیگم کی اپنے تھا
ورنہ غضب کا قہر تھا چنگیز خان میں
…………………………
جگہ نہیں ہے …!!
٭ ایک گاڑی پر تین آدمی سوار تھے ۔ ایک پولس آفسر نے انھیں دیکھ کر گاڑی روکنے کے لئے کہا ۔
ایک آدمی نے کہا : ’’ہم پہلے ہی سے تین ہیں ، تمہارے لئے جگہ نہیں ہے !!
خالد سامی خالد ۔ حیدرآباد
…………………………
بڑا شاعر…!
٭ کچھ نقاد حضرات اردو کے ایک شاعر کی مدح سرائی کر رہے تھے، ان میں سے ایک نے کہا۔’’صاحب کیا بات ہے، بہت بڑے شاعر ہیں، اب تو حکومت کے خرچ سے یورپ بھی ہو آئے ہیں‘‘۔
ہری چند اختر نے یہ بات سنی تو نہایت متانت سے کہا ’’جناب اگر کسی دوسرے ملک میں جانے سے کوئی آدمی بڑا شاعر ہوجاتا ہے تو میرے والد صاحب ملکِ عدم جا چکے ہیں لیکن خدا گواہ ہے کہ کبھی ایک شعر بھی موزوں نہیں کر سکے‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
ڈاکٹر کا خط
٭ ایک ڈاکٹر نے اپنے دوستوں کی دعوت کا اہتمام کیا اور انھیں ہاتھ سے لکھ کر دعوت نامے بھیج دیئے ۔ ایک دوست نے دعوت میں بتایا کہ اس نے ڈاکٹر کے تحریر کردہ دعوت نامے سے بہت فائدہ اُٹھایا ۔
سب سے پہلے وہ ایک سینما کے مینجر کے پاس گیا جس نے اسے مفت سینما دیکھنے کی اجازت دیدی ۔ پھر ایک ڈسپنسری میں گیا۔ کمپاؤنڈر نے چند لمحوں بعد چھ کیپسول اور ایک سیرپ سامنے لاکر رکھ دیا اور ہدایت کی کہ ’’ روزانہ دو مرتبہ اسے استعمال کیجئے گا‘‘۔ اور جب میں آرہا تھا تو ایک سپاہی نے میرا چالان کرنا چاہا تو میں نے خط اس کے سامنے کردیا ۔ اس نے فوراً سیلوٹ مارکر معذرت خواہی کی اور مجھے ہدایت کی ’’ ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے کیلئے اس اجازت نامے کو کار کی ونڈ اسکرین پر چسپاں کرلیجئے ، ٹیکس وغیرہ کی بھی بچت ہوجائے گی ‘‘ ۔
نظیر سہروردی ۔ راجیو نگر
………………………
بریانی!
مریض ( ڈاکٹر سے ): ’’مجھے کھانسی ہے ، کیا میں بریانی کھا سکتا ہوں ؟ ‘‘
ڈاکٹر : ’’بغیر چاول کی بریانی کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں !!‘‘
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………
گلے کی وجہ سے
٭ منظور : ( اپنے دوست شعیب سے ) کیوں بھئی تم نے گانے کی مشق کیوں چھوڑدی ؟
شعیب : اپنے گلے کی وجہ سے ۔
منظور : کیوں ؟ کیا ہوا گلے کو ؟ شعیب : پڑوسیوں نے دبادینے کی دھمکی دی ہے ۔
اکمل نواب خیردی ۔ گلبرگہ
…………………………
اس لئے !
شوہر بیوی سے : تم ہر وقت احمقوں جیسی باتیں کیوں کرتی رہتی ہو ؟
بیوی نے برجستہ کہا : اس لئے کہ تم آسانی سے سمجھ سکو !
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
…………………………