شیشہ و تیشہ

   

پاپولر میرٹھی
ہوشیار ہوجاؤ
کسی جلسے میں ایک لیڈر نے یہ اعلان فرمایا
ہمارے منتری آنے کو ہیں بیدار ہو جاؤ
یکایک فلم کا نغمہ کہیں سے گونج اْٹھا تھا
’’وطن کی آبرو خطرے میں ہے ہوشیار ہو جاؤ‘‘
…………………………
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ
سمجھ سے کام لو …!!
کمی مجھ میں ہے کیا بولو ذرا تم ؟
پڑوسن نے کہا دیکھو ذرا تم
تمہارا پیٹ پاپی پھٹ نہ جائے
’کہ ڈنڈی مارنا چھوڑو ذرا تم ‘
وطن کا بعد میں سوچیں گے لیڈر
وہ بھرتے جیبوں کو سونچوں ذرا تم
ذرا لڑکی دیکھی کی مارے سیٹی
کہ عادت ہے بُری چھوڑو ذرا تم
منسٹر دَل جو بدلو گے بنو گے
سمجھ سے کام لو سونچو ذرا تم
کسی کے گھر جوائیں بن بھی جاؤ
زمانہ بدلا ہے بدلو ذرا تم
چُرایا کیسے تم نے ڈگریوں کو
سنو صادقؔ ہمیں کہدو ذرا تم
…………………………
قصور کس کا …!!
٭ شوہر: یہ کیسی دال پکائی ہے، نہ نمک نہ مرچ، تم نا سارا دن موبائیل میں لگی رہتی ہو کچھ پتہ ہی نہیں چلتا کیا ڈالنا ہے کیا نہیں؟
بیوی: پہلے آپ موبائیل سائیڈ پر رکھ کر کھانا کھایئے ، کب سے دیکھ رہی ہوں پانی میں ڈُبو ڈُبو کر روٹی کھا رہے ہیں۔
محمد امتیاز علی نصرتؔ۔ پداپلی
…………………………
اعتراف!
٭ 3 خواتین گپ شپ کر رہی تھیں کے گفتگو میں سنجیدہ موضوعات بھی زیر بحث آگئے ۔ اچانک ایک خاتون بولیں ’’آج کل زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں … موت بالکل اچانک بھی آسکتی ہے ۔ ہمیں کم اَز کم اپنی سب سے بڑی برائی یا گناہ کا اعتراف کرلینا چاہیے ۔ ابتداء میں ہی کرتی ہوں ’’میرا سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ میں نے جو رفاہی تنظیم بنائی ہے ، اس کے تمام فنڈز خرد برد کر چکی ہوں‘‘ ۔
دوسری خاتون نے جھجکتے ہوئے اعتراف کیا۔ ’’ میرا گناہ یہ ہے کے میں پچھلے 6 سال سے اپنے شوہر سے بیوفائی کر رہی ہوں ‘‘۔
تیسری خاتون بولیں : ’’مجھ میں سب سے بڑی برائی یہ ہے کے مجھے جس کا بھی راز معلوم ہو جاتا ہے ، وہ میں اِدھراُدھر ضرور بتاتی پھرتی ہوں ‘‘۔ اچھا … اب میں چلتی ہوں ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
میں بھی …!
شوہر بیوی سے : فرض کرو میں اچانک مرگیا تو تمہارا کیا ہوگا ؟ تم کہاں رہو گی ؟
بیوی ( سوچ کر ) : میری چھوٹی بہن کے ساتھ رہ لونگی …!اور فرض کرو میں مرگئی تو تمہارا کیا ہوگا ؟ تم کہاں رہو گے ؟
شوہر ( اطمینان سے ) میں بھی تمہاری چھوٹی بہن کے ساتھ رہ لونگا ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………
دوسری قسم …!!
٭ بیویاں دو قسم کی ہوتی ہیں ایک وہ جو شوہر کی ہر بات سنے ، ہر خدمت کرے ، سسرال والوں کی عزت کرے ، فضول خرچی نہ کرے ، فرمائشیں نہ کرے ، شوہر اور سسرال والوں سے کبھی جھگڑا نہ کرے ، فرمانبردار ہو ، خوبصورت ہو ، سلیقہ مند ہو ، ملنسار ہو لیکن یہ صرف کہانیوں میں ہوتی ہیں اور دوسری قسم وہ جو ہم سب کے پاس ہے… !!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
کس بات پہ رونا آیا…!!
٭ خاوند مالی مشکلات کا شکار ہوگیا، گھر میں پریشان بیٹھا تھا۔گھر والی نے آکر پیچھے سے کندھے پر ہاتھ رکھا۔اپنی اُنگلی سے ہیرے کی انگوٹھی اُتار کر کہا یہ لیجئے اس کو بیچ کر اپنی ضرورت پوری کر لیجیے۔
خاوند تھوڑی دیر چپ رہا اور پھر چلا چلا کر رونا شروع کر دیا۔بیوی نے حوصلہ دیتے ہوئے کہا آپ ہی نے تو خرید کر دی تھی پیسے اور آجائیں گے پھر اور خرید لیجئے گا۔
خاوند نے روتے ہوئے کہا رونا تیرے ایثار پر نہیں آرہا۔ رونا اس بات پر آرہا ہے کہ انگوٹھی نقلی ہے۔
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………