شیشہ و تیشہ

   

پاپولر میرٹھی
عشق کا جوش !
زبیدہ ، کرشمہ ، کرینہ ، نسیمہ
چلو اب سب کو دکھادو سینما
میری عمر کیا ہے یہ کیوں پوچھتی ہو
کہیں عشق کا جوش ہوتا ہے دھیما
…………………………
ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ
دُنیا میں…!
ظلم کا بول بالا دنیا میں
تیرگی کا اُجالا دنیا میں
ہائے کیا ہوگیا ہے انساں کو
کتنے ظلموں کو پالا دنیا میں
…………………………
قطب الدین قطبؔ
سوچ لو ابھی…!
زمانہ ہے بہت تیز رفتار سوچ لو ابھی
اُلجھنوں میں نہ ہو گرفتار سوچ لو ابھی
کہیں نکل نہ جائے ہاتھ سے یہ وقت قیمتی
پھر بیٹھے رہوگے شرمسار سوچ لو ابھی
دھرنا ، مورچہ ، جلوس ، جلسے سب چھوڑکر
کرنے من کی بات کا اظہار سوچ لو ابھی
بہت جلد تمہیں اک موقع ملنے والا ہے
تم کو رہنا ہے ہوشیار سوچ لو ابھی
چائے پہ چرچہ کرلو، پکوڑے ساتھ رکھ لو
موسم کیسے ہوگا خوشگوار سوچ لو ابھی
ہم نے سوچ لیا ہے ، کیا تم نے بھی سوچا ہے
اب کی بار کس کی سرکار سوچ لو ابھی
…………………………
سکون کی ضرورت…!!
بیمار شوہر نے اپنی بیوی سے کہا : بیگم ! تم یہ سفید ساڑی پہن کر کیوں دواخانہ آتی ہو ۔ تمہیں اس ساڑی میں دیکھ کر میرے دل میں غلط غلط خیالات آتے ہیں ۔
بیوی : میرے سفید ساڑی پہننے سے تم کو کچھ نہیں ہوگا ۔ ڈاکٹر صاحب نے کل ہی مجھے کہا ہے کہ اب آپ کے شوہر خطرے سے باہر ہیں ،بس اُنھیں سکون کی ضرورت ہے !!
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………
لفظی اُلٹ پھیر…!
٭ جوڑوں کا درد کیا ہے؟
یہ ان بیچارے جوڑوں سے پوچھئے جو کل ڈیٹ پر نہیں جاسکے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
خوشی کی بات …!!
٭ ایک دوست اپنے دوستوں سے خوشگوار موڈ میں کہتا ہے : ’’آپ سارے لوگ کل میرے گھر آنا میرے گھر (ڈنر)جشن ہے ۔
دوستوں نے دریافت کیا کہ اس جشن کا سبب کیا ہے ؟ دوست نے مسکراتے ہوئے کہا : ’’میری بیوی میکے گئی ہوئی ہے اسی خوشی و مسرت میں یہ جشن منعقد ہے …!!
محمد اختر حسین۔ ایل بی نگر
…………………………
لکھنے کے لائق نہیں رہا…!
پہلا شاعر : کیوں یار ! آج کل شاعری نہیں لکھ رہے ہو ؟
دوسرا شاعر : دراصل جس حسین قیامت کیلئے میں شاعری لکھتا تھا ، اس کی شادی ہوگئی۔
پہلا شاعر : تو کیا ، اور بھی اچھی شاعری لکھنا شروع کردو ۔ آپ کے چاہنے والوں کو اور بھی پسند آئے گی ۔
دوسرا شاعر : تم سمجھے نہیں دوست ، وہ قیامت اب میرے گھر آگئی ہے ۔ جس کے بعد میں کچھ بھی لکھنے کے قابل نہیں رہا …!
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
کس کی ماں …!؟
٭ لڑکا لڑکی لو میریج کرکے ماں کے ساتھ رہنے لگے ۔ ایک دِن دونوں میں جھگڑا ہوگیا تو لڑکے نے لڑکی سے کہا : ’’تمہاری ماں سال بھر سے ہمارے ساتھ ہے اُسے اپنے گھر جانے کیلئے کہو …!‘‘
یہ سُن کر لڑکی تعجب سے بولی : ’’میں سمجھ رہی تھی کہ وہ تمہاری ماں ہے …!!‘‘
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
بہت سال پہلے !
٭ ایک جاگیردار شہر میں اپنے نئے پڑوسی کو مرعوب کرنے اپنی شان و شوکت زمین و جائیداد کے قصے سنارہے تھے :
’’اگر میں صبح اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اپنی زمینیں دیکھنے نکلوں تو شام ہونے تک آدھی زمینیں بھی نہیں دیکھ پاتا ‘‘۔
پڑوسی : ہمارے پاس بھی بہت سال پہلے ایسی ہی کھٹارا کار تھی !!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………