شیشہ و تیشہ

   

انور مسعود
کسوٹی
ہر شخص کو زبانِ فرنگی کے باٹ سے
جو شخص تولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
افسر کو آج تک یہ خبر ہی نہیں ہوئی
اْردو جو بولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
………………………
محمد سعیدالدین (ممبئی )
حیدرآبادی نہاری !(آزاد نظم)
آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانہ
ہر صبح ناشتہ میں نہاری مجھے کھلانا
کلچے نہاری پائے جم کر مزے اُڑانا
پیسوں کی بات پر آنکھیں تیرا دکھانا
بھولا نہیں ہوں اب تک تیری وہ چالبازی
بریانی کی ڈش دکھاکر نہاری مجھے کھلانا
چکن مٹن و مچھلی سب کچھ تو سامنے ہے
پھر بھی ہے یار تیرا نہاری پہ کیوں نشانہ
کہتے ہیں لوگ اب بھی حیدرآباد کی نہاری
ہے آج بھی یہاں پر دس سالنوں پہ بھاری
مُلا ہو کہ پنڈت صاحب ہو یا شکاری
بے خوف کھارہے ہیں بن پائے کی نہاری
………………………
تسلی …!!
٭ ملبوسات کی دکان پر سیلز گرل ایک خاتون کو ہر طرح کے ملبوسات دکھا دکھا کر تھک گئی ۔ خاتون کے سامنے کپڑوں کا انبار لگ گیا مگر انہیں کوئی لباس پسند نہ آیا۔ آخر سیلز گرل تھکے تھکے لہجے میں بولی : ’’ مجھے افسوس ہے آپ کو کوئی ڈریس پسند نہیں آیا ‘‘۔
’’ کوئی بات نہیں …‘‘ خاتون نے تسلّی دینے والے انداز میں کہا : ’’تمہیں دِل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں ، میں تو ویسے ہی فریج خریدنے کے ارادے سے گھر سے نکلی تھی …!!‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
یہ کونسا مشکل کام ہے …!
٭ ایک ماہر نشانہ باز کے پاس ایک اخباری نمائندہ انٹرویو کرنے کیلئے گیا ۔ کمرے میں بہت سی آنکھیں بنی ہوئی تھیں اور ہر آنکھ پر صحیح نشانہ لگا تھا۔ اخباری نمائندے نے نشانوں سے متاثر ہوتے ہوئے پوچھا : ’’ آخر آپ ایسا اچھا نشانہ کس طرح لگالیتے ہیں ؟‘‘
’’یہ کونسا مشکل کام ہے ، پہلے ہم نشانہ لگاتے ہیں اور پھر اس نشانے پر آنکھ بنالیتے ہیں ‘‘
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر ،حیدرآباد
…………………………
ابھی زندہ ہوں…!!
٭ بیگم جب کافی دیر تک باتھ رُوم سے باہر نہیں آئیں تو ابتداء میں میاں کو پریشانی لاحق ہُوئی ، پھر سری دیوی کے حادثہ کو یاد کرکے ایک گونا گوں خوشی محسوس کرتے ہوئے اُس نے باتھ رُوم کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
اندر سے بیگم کی گرجدار آواز آئی ’’خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے تمہاری سِری دیوی ابھی زندہ ہے…!!‘‘
محمد عبدالسلام ۔ ٹولی چوکی
………………………
افسوسناک واقعہ
٭ دو دوست ایک عمارت کی پندرہویں منزل پر رہتے تھے ۔ ایک دن بجلی فیل ہوجانے کی وجہ سے انھیں سیڑھیوں کے ذریعے اوپر جانا پڑا ۔ ایک نے وقت گزاری کے لئے یہ کہا ’’ میں تمہیں کوئی مزاحیہ واقعہ سناتا ہوں پھر تم مجھے کوئی افسوسناک واقعہ سنانا ۔ ’’ پہلا دوست مزاحیہ واقعہ سناچکا تو دوسرے سے کہا ’’اب تمہاری باری ہے ’’ کوئی افسوسناک واقعہ سناؤ ‘‘، اس وقت تک وہ چودھویں منزل تک پہنچ چکے تھے۔
دوسرے دوست نے کہا ’’ افسوسناک واقعہ یہ ہے کہ کمرے کی چابی نیچے رہ گئی ہے‘‘ ۔
عظمی سعید ۔ گھن پور
……………………………
گدھا کہیں کا !
بیوی: میں نے گدھوں پر ریسرچ کی ہے۔ گدھا اپنی گدھی کے سوا کسی دوسری گدھی کو دیکھتا تک نہیں!
شوہر: اسی لئے تو اُسے گدھا کہتے ہیں۔
مرزا عثمان بیگ ۔ جمال بنڈہ
…………………………
مرنے کے بعد …!!
بیوی ( شوہر سے ) : دیکھو جی ! میری کئی سالوں سے تمنا ہے آپ کے ساتھ ملکر تاج محل دیکھوں …!
شوہر (مسکراتے ہوئے ) : بیگم ! ضرور دیکھیں گے مگر تاج محل دیکھنے کے بعد یہ نہیں کہنا کہ میرے مرنے کے بعد تم بھی ایسا ہی خوبصورت تاج محل تعمیر کرو…!!
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………