شیشہ و تیشہ

   

غوث خواہ مخواہ ؔحیدرآبادی
میری بھی …!!
کِتے دنوں سے دکنی کی حالت خراب ہے
لگ را ہے جیسے اُس کی بھی صحت خراب ہے
گِلیؔ، خطیبؔ اور بھلانواؔ بھی جا چکے
میری بھی ’’خواہ مخواہؔ‘‘ طبیعت خراب ہے
…………………………
نجیب احمد نجیبؔ
حضرت خواہ مخواہ کو خراج …!!
زندہ دلوں کی فوج کے سردار خواہ مخواہ
خوش دل و خوش مزاج ملنسار خواہ مخواہ
ہنسنے ہنسانے والے بھی سب دنگ رہ گئے
سونا پڑا ہے طنز کا بازار خواہ مخواہ
تم کیا گئے کہ بزم کی سب رونقیں گئیں
میدانِ ظرافت کا وہ معیار خواہ مخواہ
جو شاعری پہ خوب لگاتے تھے قہقہے
روتے ہیں زار زار لگاتار خواہ مخواہ
یاں سارقین شعر بھی سب دم بخود ہوئے
برباد اِن کا ہوگیا گھربار خواہ مخواہ
میدانِ شاعری میں بہت سے ہیں سُورما
تم سا نہیں ہے کوئی بھی دم دار خواہ مخواہ
طالبؔ گئے ، فریدؔ گئے، تم بھی جاچکے
ہم پر غموں کی ہوگئی بوچھار خواہ مخواہ
…………………………
نئی لغت
سیاسی لیڈر : وعدے کرنے والا
کرپشن : دستوری حق
رشوت : سرکاری حق
شادی کا لین دین : پیدائشی حق
تعلیم حاصل کرنا : اگر دولت ہو تو
بیوی کی فرمائش : لامحدود
اولاد کا پیار : دولت مند باپ
آج کی دوستی : دولت کے حد تک
نیک انسان : آسان شکار
برا انسان : معزز شخصیت
غلام مصطفی عرشی ۔ نرمل
…………………………
بائیسکل
٭ اکبر الہٰ آبادی کے ایک عزیز بائیسکل سے گر پڑے اور ہفتہ بھر بستر پر رہے۔ جب تندرست ہو کر اکبر الہٰ آبادی سے ملنے گئے تو وہ کہنے لگے۔
بْرا ہوا! اب مجھے کوئی کچھ کہے لیکن مجھے عہدِ حاضر کی اچھی سے اچھی ایجاد میں بھی نقصان کا کوئی نہ کوئی پہلو ضرور نظر آتا ہے، خواہ موٹر ہو یا ہوائی جہاز… اب بائیسکل کو ہی دیکھ لو، مرض ’’بائی‘‘ سے شروع ہوتا ہے، پھر ’’سک‘‘ ہوتا ہے، پھر ’’ال‘‘ بنتا ہے، یوں بائیسکل بنتا ہے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
……………………………
بہت دور ہے !!
٭ بے کار آدمی راہگیر سے کہہ رہا تھا ’’ میں نے رقم کیلئے ’’التجا ‘‘ کی میں نے رقم ’’بخشش ‘‘ کے طورپر مانگی ، میں نے رقم ’’پیار‘‘ سے طلب کی ، مگر کہیں سے بھی رقم نہ ملی ۔
راہگیر : ’’تم نے محنت مزدوری کیوں نہیں کی ؟ ‘‘
بے کار آدمی : ’’میں حروف تہجی کے مطابق چل رہا ہوں اور ابھی محنت مزدوری کا ’’میم‘‘ بہت دور ہے ۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
…………………………
ڈرپوک کہیں کے !!
٭ شراب خانے میں ایک شرابی کافی شراب پینے کے بعدنشے میں پکار رہا تھا ۔ ابے شرابیو ! تم لوگ شراب پیتے ہو آدھی آدھی رات تک مگر گھر میں چوہے کی طرح اپنی بیویوں سے ڈرتے ہو ۔
مجھے دیکھو میں بھی تو پیتا ہوں شراب مگر میں کبھی اپنی بیوی سے ڈرا نہیں ۔
سب لوگ اس آدمی کو دیکھنے لگے ۔
ایک شرابی نے اس آدمی کو بازو لیجاکر پوچھا ’’بھائی ! تم اپنی بیوی سے کیوں نہیں ڈرتے!!؟‘‘
شرابی نے کہا ’’ارے بھائی ! میں کیوں ڈروں میری تو ابھی تک شادی ہی نہیں ہوئی !!‘‘۔
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………
اچھا تھا !
بیوی ( شوہر سے ): آپ ہر وقت اخبار پڑھتے رہتے ہو میری جانب دیکھتے بھی نہیں، کبھی میں سوچتی ہوں کہ میں اخبار ہوتی تو اچھا تھا !
شوہر : میں بھی یہی سوچتا ہوں …! اسے روز بدلا جاتا ہے !
فیصل فریال شفاء ۔ محبوب نگر
……………………………