شیشہ و تیشہ

   

محمد امتیاز علی نصرتؔ
یارب خیر ہو …!!
جو ہیں اسرائیل میں مصروف جہاد
یا رب اُن اہل وفا کی خیر ہو
اُس کو پامالی کے خطرے سے بچا
سر زمین ِ انبیاء کی خیر ہو
…………………………
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ
گھر میں مرغا آیا!!
اِدھر بیگم مکاں پہ کوا آیا
اُدھر در پہ تمہارا بھیا آیا
کیا ہے تم نے شاپنگ بے دھڑک پھر
کہاں سے لاؤں عیدی سالا آیا
جدھر دیکھو گھٹالوں پر گھٹالے
زمانہ دیکھو یہ اک کیسا آیا
نکالو چاقو جلدی دے دو مجھ کو
بڑی مشکل سے گھر میں مرغا آیا
یہاں آکر پڑے تھے ساس سُسرے
مگر دھم بول کے یہ سالا آیا
سلامی عیدی کی دینا تھا مجھ کو
مگر مجھ سے ہی منگنے سسرا آیا
یہ کیسی جنگ محبت کی ہے صادقؔ
توقع تیر کی تھی بھالا آیا
مقدر تیرا چمکے گا یہ صادقؔ
تو قاضی بنتے ہی اک رشتہ آیا
…………………………
اتنی جلدی !
٭ دو دوست ایک ہوٹل میں بیٹھے باتیں کررہے تھے ۔ ایک بولا ’’میں اور میری بیوی ایک دن اس کنوئیں کی منڈیر پر کھڑے ہوگئے جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ لوگوں کے من کی مراد پوری کرتا ہے ۔ پہلے شوہر نے ایک سکہّ ڈالا اور کنویں میں جھانک کر من ہی من کچھ مانگا ۔ پھر بیوی نے سکہ ڈالا اور کنویں میں جھانکنے کیلئے جھکی ۔ لیکن اچانک توازن بگڑنے کی وجہ سے وہ کنویں میں جاگری اور ڈوب گئی ۔ شوہر بڑبڑایا ۔ یاخدا ۔ میں اب تک ایسی باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا ۔ مجھے یقین تو کیا وہم و گمان میں بھی نہیں تھا میری دعا اتنی جلدی قبول ہوگی ۔
قیوم ۔ کرلوسکر
……………………………
راحتؔ کا سوال …؟
٭ راحت ؔ اندوری کسی مشاعرے میں غزل سنارہے تھے ۔ غزل کا شعر کچھ یوں تھا ؎
زباں تو کھول نظر تو ملا جواب تو دے
میں کتنی بار لُٹا ہوں مجھے حساب تو دے
سامعین میں سے کسی نے کہا راحت بھائی ! آپ جس لڑکی سے حساب مانگ رہے ہیں وہ حساب میں بہت کمزور ہے ۔ کوئی اور لڑکی دیکھئے …!!
محمد حامداﷲ۔ حیدرگوڑہ
…………………………
مفت میں …!!
٭ دندان ساز سے ایک شخص نے پوچھا۔ سامنے کے دانت نکالنے کے کی آپ کتنی فیس لیں گے…؟
ڈاکٹر: پچیس روپئے…!!
اور داڑھ نکالنے کے لیے؟ مریض بولا
دندان ساز نے جواب دیا بیس روپئے۔
مریض: کیا کچھ رعایت نہیں کرسکتے؟
دندان ساز: چلیے آپ پانچ روپے کم دیجئے گا۔
مریض: نہیں جناب یہ رعایت کافی نہیں۔
دندان ساز نے جل کر کہا: تو پھر کسی سے لڑ کر مفت میں پوری بتیسی نکلوالو۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
یہ بھی !
٭ دودوست کرکٹ میں میچ فکسنگ کی لعنت پر بات کررہے تھے ۔ دوران گفتگو ایک نے کہا : ’’یار ! اس میچ فکسنگ کی لعنت سے سرشرم سے جھک جاتا ہے ‘‘ ۔
دوسرا دوست : اتنا ٹینشن مت لے یار ! میچ فکسنگ بھی اب کھیل کا ایک حصہ بن چکا ہے !
او ۔آر۔ علوی ۔ سعیدآباد
…………………………
امتحان کی تیاری
٭ سلیم نے ارشد کو بازارمیںخریداری کرتے دیکھا تو پوچھا’’ کہو بھئی ، سالانہ امتحانات کب سے ہیں ؟‘‘
ارشد نے کہا’’ پچیس ستمبر سے‘‘
سلیم نے پوچھا : ’’ کچھ تیاری بھی کی ہے یا نہیں ‘‘
ارشدنے کہا ’’کیوں نہیں دو نئے سوٹ سلوا لئے ہیں ۔ دو نئے قلم خریدے ہیں اور یہ دیکھو نیاجوتا ابھی ابھی خریدا ہے ‘‘ ۔
ذیشان ندیم۔ حیدرآباد
……………………………