صحت عامہ کا مسئلہ

   

اُداسیوں میں بلاوجہ کھوئے رہتا ہوں
تصورات کی بارات کیا ضروری ہے؟
صحت عامہ کا مسئلہ
ہندوستان میں کورونا ویکسین دینے کا عمل شروع ہونے کے بعد پہلے ہی دن 3,00,000 ( تین لاکھ ) افراد کو ویکسین دینے کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا لیکن یہ پورا نہیں ہوسکا ۔ ویکسین لینے والوں میں سے کئی افراد سائیڈ ایفکٹس کا شکار ہوئے ۔ مرنے والوں کی تعداد بھی تشویشناک ہے ۔ ویکسین کے بارے میں جو شبہات ظاہر کئے جارہے ہیں اس پر ماہرین کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ویکسین لینے کے بعد تقریبا 500 افراد میں مضر اثرات پائے گئے ۔ اترپردیش اور کرناٹک میں دو ہیلت ورکرس کی موت کے بعد پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں موت کی وجہ ایک قلبی تنفسی عارضہ بتایا گیا ہے ۔ دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی ٹیکہ اندازی مہم کے بعد عوام میں خوف پیدا ہونے لگا کہ آیا ویکسین ان کے لیے مضرت رساں تو نہیں ہے ۔ امریکہ میں ویکسین دینے کا عمل بڑے پیمانہ پر شروع ہوا ہے جہاں اب تک کوئی خاص منفی یا تشویش ناک رپورٹ نہیں آئی ۔ ہندوستان میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد اب تک 1,52,419 ہوگئی ہے ۔ ویکسین لینے کے بعد جو لوگ فوت ہوئے ہیں ان کی موت کے تعلق سے ڈاکٹروں اور ماہرین نے اس موت کو محض ایک اتفاق قرار دیا اور اس کا ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ حکومت ہند نے 1.30 کروڑ آبادی والے ملک میں ہر ایک کو ویکسین دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ دنیا بھر میں جتنے بھی ملکوں میں ویکسین دی جارہی ہے ان میں ہندوستان ہی سب سے آگے ہے ۔ یہاں روزانہ کی اساس پر ویکسین دینے کا جو نشانہ مقرر کیا گیا ہے اس کے قریب قریب نشانہ کو پورا کیا جارہا ہے ، جو ایک اچھی کوشش ہے ۔ گذشتہ زائد از ایک سال سے عالمی سطح پر پیدا ہونے والی کورونا کی سنگین صورتحال کی بھی اب بہتری کی خبریں آرہی ہیں ۔ حکومت ، خانگی ادارے اور شہری اس کورونا سے لڑنے میں اپنا اہم رول ادا کررہے ہیں ۔ تاہم حکومت اور محکمہ ہیلت کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ ویکسین کی اہمیت اور اس کے محفوظ ہونے کو یقینی بناتے ہوئے عوام میں ٹیکہ اندازی کو موثر طور پر پورا کریں ۔ یہ بات قابل نوٹ ہے کہ ویکسین سے سائیڈ ایفکٹس ہورہے ہیں ۔ اس لیے جن افراد کو ویکسین دیا جارہا ہے ان کی طبی جانچ بھی ہونی چاہئے ۔ ان کی میڈیکل ہسٹری اور ویکسین کے بعد ان کے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کا سائنسی جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ ویکسین کی تیاری میں ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھا جاسکے ۔ ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں سائنسی تحقیق کو معتبر بناتے ہوئے شہریوں میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو ملک کے ہر شہری تک پہونچ کر ویکسین دینے کا نشانہ مقرر کرنا ہوگا ۔ ویکسین کی سربراہی ، منتقلی اور اس کے منفی اثرات کو مد نظر رکھ کر ہیلت شعبہ کے عہدیداروں کو پختہ ٹریننگ دیتے ہوئے شہریوں کو مطمئن کرنا ہوگا ۔ شہریوں کی بھی یکساں ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا وائرس اور ویکسین کے تعلق سے غیر ضروری بحران کا شکار نہ ہوں ۔ شہریوں کو چاہئے کہ وہ خود پر اندیشوں کو مسلط نہ کرلیں ۔ اس سے ویکسین ٹیکہ اندازی مہم کا عمل آسانی سے پورا کرنے میں مدد ملے گی ۔ کوویڈ 19 کا خطرہ اپنی جگہ برقرار ہے اس کے ساتھ ساتھ ویکسین کی دستیابی بھی اطمینان بخش ہو تو عوام کے اندر بے چینی پیدا نہیں ہوگی ۔ کورونا وائرس کو ختم کرنے یا اس سے لڑنے کے لیے ویکسین ایک بہترین ہتھیار ہے تو شہریوں کو صبر و تحمل سے کام لینا ہوگا اور ویکسین حاصل کرنے کی تیاری کرنی ہوگی ۔ شہریوں کے لیے پالیسیاں بنانے اور صحت عامہ کا خیال رکھنے کے لیے ذمہ دار حکومت کا فریضہ ہے کہ وہ ویکسین سے متعلق تضادات کو پیدا ہونے نہ دے ۔ اگر کسی شہری کا مدافعتی نظام کمزور ہے تو اس کی صحت کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ۔ دنیا میں اس وقت مختلف امراض اور وائرس کے حملے بڑھ رہے ہیں تو ان سے نمٹنے کے لیے بھی حکومت کو تیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ کورونا وائرس یا کوویڈ 19 سے ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ وبائی امراض اور عالمی وباؤں کے انسانی زندگیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ ان حالات اور خدشات کے پیش نظر ایک مضبوط نظام صحت کی اشد ضرورت ہے ۔۔