صرف کشمیر خاتون ڈی سی ہی کلاس میں ماہ واری کے موقع پر لڑکیوں کی مدد کرتی ہیں

,

   

ایک2013کے بیاچ کی ائی اے ایس افیسر اصغر(33)نے کہاکہ حیض حفظان کے متعلق بات چیت کی شروعات ناگزیر ہے‘ انہوں نے اس بات کی بھی امیدہے کہ قدرتی اور عام معاملات میں انسان ہونے کی وجہہ سے کسی بھی چیز کو کم کرنا یا چھپانے کی ضرورت نہیں ہونے چاہئے“

سری نگر۔ ایک ٹی شرٹ سبز رنگ کے شلوار قمیض پر اسکول یونیفارم کے طور پر زیب تن کئے 13سالہ زاہد منظور ایک روانڈ بیاٹ منٹن کھیل کر اپنے اگلے باری کے لئے دن بھر انتظا ر کرتی رہی۔

دراصل اس کو معلوم تھا کہ اگلے ہفتہ چا ردنوں تک وہ اسکول جانے سے قاصر رہے گی‘ وہ اس ہفتہ کچھ کھیل میں حصہ لینے کے لئے بے چین تھی۔

اس نے کہاکہ ”میں اور میرے ساتھ کی دیگر لڑکیاں ماہ واری کے دوران اسکول نہیں جاتی اور ایک ہفتہ کھیل کود میں بھی حصہ نہیں لیتی ہیں“۔

گورنمنٹ گرلز اسکول رضوان کی ایک طالب علم زاہدہ نے وعدہ کے کچھ دن کے لئے اگر انہیں موقع مل جائے گاتو وہ اسکول واپس اجائیں گی۔

مگر پچھلے سال ضلع کے 1200اسکولوں میں تین سو سے زائد لڑکیاں حیض شروع ہونے کے بعد اسکول نہیں ائی۔ اور یہی ہے جو سید سہریش اصغر کشمیر کی واحد خاتون ڈپٹی کمشنر جس کے متعلق تبدیلی چاہتے ہیں۔

پیر کے روز تمام ہائی سکنڈری گرلز اسکولوں او رسری نگر سے منسلک ضلع بڈگام میں تمام کالجوں میں اب سینٹری نیپکم اور اس کے مشینیں نصب کی گئی ہیں۔

ضلع انتظامیہ کی کوشش یہ ہے کہ وہ حیض کی وجہہ سے لڑکیوں کے کلاس روم سے غیرحاضری کوروکا جاسکے۔

اصغر کے مطابق اسکول چھوڑنے کا تناسب اب 20فیصد کے قریب ہے۔ایک2013کے بیاچ کی ائی اے ایس افیسر اصغر(33)نے کہاکہ حیض حفظان کے متعلق بات چیت کی شروعات ناگزیر ہے‘ انہوں نے اس بات کی بھی امیدہے کہ قدرتی اور عام معاملات میں انسان ہونے کی وجہہ سے کسی بھی چیز کو کم کرنا یا چھپانے کی ضرورت نہیں ہونے چاہئے“۔

حالانکہ اس طرح کے پراجکٹس کے لئے کوئی علیحدہ بجٹ نہیں ہے‘ پھر بھی وہ ریاست کے دیہی ترقی محکمہ اور اس ساتھ میں ائیرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کارپوریٹ سوشیل ذمہ داری (سی ایس آر) سے تعاون حاصل کرتے ہوئے اس کام کو انجام دیتی ہیں۔

اصغر نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے”تمام مشینوں کو خریدا گیاہے اور سینٹری نیاپکن کو ٹنڈر کے ذریعہ حاصل کیاگیاہے۔

مذکورہ یونٹس 106اعلی تعلیم اورسکنڈری اسکولس میں لگائے گئے گئے ہیں اس کے علاوہ پانچ ڈگری کالج اورضلع کے ایک ائی ٹی ائی میں بھی اسکو نصب کیاگیاہے“۔اس کے علاوہ مشینیں ڈی سی دفاتر اور ضلع میں آنے والے سری نگر انٹرنیشنل ائیر پورٹ بھی نصب کئے گئے ہیں۔

ضلع کلکٹر کی حیثیت سے جائزہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اسکولوں میں جوان لڑکیوں کے لئے علیحدہ طور پر بیت الخلاء کے استعمال کی سہولتیں فراہم کی تاکہ لڑکیوں کو کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہ ہوسکے۔

رضوان میں زاہدہ اور اس کے دوستوں نے کہاکہ لنچ بریک کے دوران وہ بیت الخلاء کے استعمال کے لئے دوڑ کر گھر جایاکرتے او ردوڑ کر اسکول واپس آیاکرتے تھے۔

کیونکہ اسکول کے بیت الخلاء ٹوٹے ہوئے تھے اور وہاں پر پانی کی سربراہی بھی نہیں تھی۔ اصغر نے ان تمام سہولتوں کو بڈگام میں درست کرنے کاکام کیاگیاہے۔

اس سے پہلے ہی جوالا پورہ کے میڈل اسکولوں میں طلبہ کی حاضری میں کافی فرق آیا ہے