امجد خان
متحدہ ہندوستان کو انگریزوں کی غلامی اور ان کے تسلط کے ساتھ ساتھ ہندوستانیوں کو ان کے ظلم و جبر سے آزادی دلانے کی خاطر نے نیتاجی سبھاش چندر بوس کی ازاد ہند فوج یعنی انڈین نیشنل آرمی میں حیدراباد سے تعلق رکھنے والے عابد حسن صفرانی،شریک بانی ازاد ہند فوج کرنل حبیب الرحمن،میجر جنرل زماں خاں کیا نی ،کرنل احسن قادر (یہ وہ احسن قادر ہیں جس وقت جنرل موہن سنگھ نے ازاد ہند فوج قائم کی تھی تب انہیں ازاد ہند ریڈیو کا ڈائریکٹر مقرر کیا تھا اور نیتا جی کی زیر قیادت ازاد میں انہیں ملٹری سیکرٹری بنایا گیا) اس کے ساتھ ہی کرنل عنایت اللہ حسین میجر جنرل شاہنواز کمانڈر انڈین نیشنل ارمی،کرنل شوکت علی ملک یہ و ہی کرنل تھے جنہیں ازاد ہندوستانی علاقے میں پہلا قومی پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل رہا یہ پرچم منی پور کے میرانگ میں لہرایا گیا تھا انہیں نیتا جی سبھاش چندر بوس نے ازاد فوج کے سب سے اعلی ترین اعزاز تمغہ جنگ عطا کیا تھا،کرنل محبوب احمد، کریم غنی عبدالحبیب یوسف مرفانی، گجرات سے تعلق رکھنے والے مرفانی نے اپنی تمام جائیداد تمام مال و زر آزاد ہند فوج کو بطور عطیہ پیش کر دیا تھا انہوں نے اس وقت جو اپنی املاک نقد رقم نوادرات وہ زیورات اپنے وطن کی ازادی کے لیے عطیہ کی تھی اس کی مالیت ایک کروڑ روپے بتائی جاتی ہے اس دور میں ایک کروڑ روپے کا عطیہ کوئی معمولی بات نہیں تھا بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اس طرح کے گران قدر عطیہ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ان کی حب الوطنی اور وطن پر مر مٹنے کے پاکیزہ جذبے کو دیکھتے ہوئے نیتا جی نے انہیں اعلی ترین شہری اعزاز تمغہ سیوک ہند عطا کرتے ہوئے جو الفاظ ادا کیے تھے آج بھی وہ ہندوستان کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں درج ہیں نیتاجی نے کہا تھا ،میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ حبیب ملک کی محبت میں پاگل ہو گئے ہیں وطن کی محبت کا جنون ان کے سر چڑھ کر بول رہا ہے میں چاہتا ہوں کہ ہر ہندوستانی اپنے ملک کی محبت میں ایسے ہی جنون میں مبتلا ہو جائے تو ہندوستان کو آزادی حاصل کرنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی، جہاں تک عابد حسن صفرانی کا سوال ہے وہ نیتا جی کے پی اے تھے اور انگریزوں کے خلاف ازاد ہند فوج کی حکمت عملی اور منصوبے سازی میں ان کا اہم کردار ہوا کرتا تھا انہوں نے ہی سبھاش چندر بوس کو نیتا جی کا خطاب دیا تھا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آج مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرنے والے عناصر با الفاظ دیگر خود ساختہ قوم پرست جئے ہند کا جو نعرہ لگاتے ہیں وہ نعرہ عابد حسن صفرانی کا دیا ہوا ہے سارا ہندوستان جانتا ہے کہ مولانا حسرت موہانی کا دیا ہوا نعرہ انقلاب زندہ باد اور عابد حسن صفرانی کا دیا ہوا نعرہ جے ہند انگریزوں پر ایک عجیب قسم کی ہیبت طاری کر دیتا تھا اج جب کہ ہندوستان ۔پاکستان کے درمیان کشیدگی اپنے نقط عروج پر پہنچ گئی ہے ایسے میں سارا ہندوستان جے ہند کے نعرے سے گونج رہا ہے ہاں مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرنے والوں کو یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ جب نیتائی کرنل حبیب الرحمن کے ساتھ سنگاپور سے روانہ ہوئے تھے جس کے بعد ان کا کوئی پتہ نہ چل سکا اس وقت میجر جنرل محمد زمان خان کیانی کو چیف آف آرمی کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی اسی طرح نیتا جی کی قائم کردہ عارضی حکومت ہند میں بھی اہم عہدوں پر مسلم مجاہدین ازادی کو فائز کیا گیا اپ کو بتا دیں 1915 میں بھی ایک آزاد ہند حکومت قائم کی گئی راجہ مہندر پرتاب اس کے صدر تھے جبکہ مولانا برکت اللہ وزیراعظم اور مولانا عبید اللہ سندھی اس حکومت کے وزیر داخلہ تھے غرض ہندوستان کی ازادی کے لیے بنا کسی ہچکچاہٹ کے تن من دھن کی بازی لگانے والوں کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمان اس معاملے میں سب سے اگے تھے یہی وجہ تھی کہ انگریزوں کو سب سے زیادہ ڈر مسلم مجاہدین ازادی بالخصوص علماء سے ڈر ہوا کرتا تھا نتیجے میں وہ درختوں پر ہی علماء کو پھانسی پر لٹکا دیا کرتے تھے اپ کو یہ بتانا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ ملک کی ازادی کے بعد بھی فوج میں مسلمانوں کی خدمات ان کی قربانی رہی اب بات کرتے ہیں وائس مارشل ہلال احمد راتھر وی ایم وی ایس ایم کی جو کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں وائیو سینا میڈل اور وشسٹ سیوا میڈل جیسے باوقار فوجی اعزاز حاصل کرنے والے ہلال احمد نے 2016 میں لائن اف کنٹرول پر نمایاں خدمات انجام دیں ان کے والد محمد عبداللہ ایس ایم بھی ایک بہادر فوجی تھے جنہوں نے 1962 کی ہند چین جنگ میں بہادری کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں ہلال احمد کو رافل مین اف انڈیا کہا جاتا ہے فی الوقت وہ فرانس میں ہندوستان کے دفاعی ناظم الامور کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں رافل لڑاکا طیارہ اڑانے والے پہلے ہندوستانی ہونے کا منفرد اعزاز حاصل ہے با الفاظ دیگر انہیں ہندوستانی فوجی تاریخ کا ایک اہم کردار کہا جا سکتا ہے ان کے نام حادثات سے پاک تین ہزار گھنٹے کی پروازیں ہیں وہ میراج 2 اور مگ 21 اڑانے میں غیر معمولی مہارت رکھتے ہیں انہوں نے ہندوستانی فضائیہ کو عصری تقاضوں سے ہم اہنگ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے بہرحال ہماری اس طویل تمہید کا مقصد ساری دنیا بالخصوص مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرنے والوں کو یہ بتانا ہے کہ ملک کی ازادی سے لے کر آزاد ہندوستان میں ہندوستان کے دفاعی شعبے کو مضبوط بنانے میں مسلمانوں کا اہم کردار رہا ہے اس فہرست میں لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی کا نام بھی نمایاں ہے آج نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں گجرات کے ودودرا سے تعلق رکھنے والی اس بہادر وہ با حوصلہ خاتون فوجی افیسر کے چرچے ہیں آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ 22 اپریل کو دہشت گردوں نے کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں 26 مرد سیاحوں کو چن چن کر اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا تھا بقول ہمارے متمد خارجہ وکرم مسری یہ دہشت گرد اپنی دہشت گردانہ کاروائی کے ذریعے ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات برپا کروانے کے خواہاں تھے لیکن ہندوستانی فوج اور اس کی قیادت نے ایک ایسا کام کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کے تمام منصوبے خاک میں مل گئے ہماری بری بحری فوج اور فضائیہ نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے پاکستان میں کم از کم نو علاقوں کو نشانہ بنا کر صرف 30 منٹ میں 100 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا دہشت گردوں کی بنیادی سہولتوں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اس کے بعد سے اگر اپ ٹی وی پر متمد خارجہ وکرم مسری کو پاکستان کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کے بارے میں واقف کرواتے ہوئے دیکھ رہے ہیں تو ان کے ساتھ فوج کی دو اعلی خاتون عہدے داروں کو بھی دیکھا جا رہا ہے ان میں سے ایک لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی اور دوسری ونگ کمانڈر ویو میکا سنگھ ہیں اس کے ذریعہ فوج اور حکومت نے جہاں ساری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کا احترام کرتے ہیں انہیں اعلی عہدوں پر فائز کرتے ہیں ،وہیں ہندوستانیوں کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کے خواہاں عناصر کو بتا دیا کہ فوج کبھی مذہب کی بنیاد پر امتیازی رویہ اختیار نہیں کرتی یہی وجہ ہے کہ حکومت اور فوج نے پریس بریفنگ کی قیادت کے لیے لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی اور یومیکا سنگھ کا انتخاب کیا ہے اب تو ہر روز سارا ہندوستان صوفیہ قریشی کو پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے دیکھ رہا ہے اور لوگوں میں خاص طور پر صوفیہ قریشی کے بارے میں جاننے کا اشتیاق پایا جاتا ہے ایسے میں ہم نے اپ کو ان کے بارے میں تمام تفصیلات بتانے کا فیصلہ کیا ہے ویسے بھی صوفیہ قریشی خواتین کے لیے بلند عزم و حوصلے کی علامت بن چکی ہیں اپ کو یہ بتا دیں کہ صوفیہ قریشی ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں ان کے والد دادا چاچا ہندوستانی فوج میں نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں انہوں نے سال 2017 میں خود اپنے انٹرویو میں بتایا کہ ان کی پردادی نے جھانسی کی رانی رانی لکشمی بائی کے شانہ بشانہ جنگ آزادی میں حصہ لیا ۔ ان کے شوہر کرنل تا ج الدین بیگ وادی فوج میں خدمات انجام دیتے ہوئے حب الوطنی کی غیر معمولی مثال قائم کر رہے ہیں تاج الدین کا تعلق کرناٹک سے ہے آپ کو بتا دیں کہ صوفیہ قریشی نے ودود را کے کیندریہ ودیالیہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ایم ایس یونیورسٹی سے بائیو کیمسٹری میں بی ایس سی کیا اور بائیو کیمسٹری سے ایم ایس سی کی تکمیل کی اور پھر پی ایچ ڈی کرنے لگی اس دوران انہوں نے اسسٹنٹ لیکچرر کے طور پہ بھی پڑھانا شروع کیا تھا لیکن شارٹ سروس کمیشن کے تحت فوج میں بھرتی کا موقع ملا جس کے ساتھ ہی وہ پی ایچ ڈی مکمل نہ کر سکی صوفیہ قریشی کے بھائی محمد سنجے قریشی کا کہنا ہے کہ جذبہ حب الوطنی ہمارے خون میں دوڑتا ہے ان کے والد جنہوں نے 1971 کی پاکستان کے خلاف جنگ میں حصہ لیا تھا وہ اپنی بیٹی کے کارناموں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم پہلے ہندوستانی ہیں بعد میں ہندو مسلم ہمیں صرف اپنے ملک کی فکر کرنی چاہیے سارے خاندان کو صوفیہ کے کارناموں پر فخر ہے وہ مزید کہتے ہیں کہ مجھے میری بیٹی پر فخر ہے میرے خاندان نے ہمیشہ بیان راشٹر جگرایامی کے اصول پر یقین رکھا ہے یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ صوفیہ قریشی نے 1999 میں انڈین آرمی کے کارپس آف سگنلز میں شمولیت اختیار کی اور 2016 میں ہمہ قومی فوجی مشق میں ہندوستانی جتھے کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بن گئی اس وقت ان کی عمر 35 سال تھی ان کی پیدائش 1974 میں گجرات میں ہوئی مذکورہ فوجی مشق میں 18 ملکوں نے حصہ لیا اور کسی جتھے کی قیادت کرنے والی وہ واحد خاتون افیسر تھی اس مشق کو فورس 18 کا نام دیا گیا تھا ہم نے ان کے شوہر تاج الدین بیگ بھی کا حوالہ دیا وہ شادی کے وقت میکنائزڈ انفنٹری کے ایک اعلی عہدہ پر فائز تھے صوفیہ قریشی نے 2001 میں ہندوستانی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد پنجاب کی سرحد پر اپریشن پری کرم میں اہم کردار ادا کیا مثالی خدمات کے لیے جنرل افیسر کمانڈنگ ان چیف کی جانب سے کمونڈیشن کارڈ حاصل کیا اور اقوام متحدہ کے عالمی امن مشن کے ایک حصے کے طور پر کانگو میں چھ سال تک غیر معمولی خدمات انجام دیں صوفیہ کی ایک بہن شائنہ قریشی ہیں جو فوج میں شامل ہونے کی خواہاں تھی لیکن قسمت میں انہیں فیشن ڈیزائننگ ماڈلنگ اور دوسرے شعبوں کا ماہر بنا دیا بہرحال لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی ہندوستان میں صنف نازک کی طاقت اس کے بلند عزم و حوصلے اور حب الوطنی کی مثال اور علامت بن گئی ہیں ان کا نام گھر گھر پہنچ گیا ہے اور لوگ بیٹیوں کو صوفیہ قریشی کی طرح بننے کا مشورہ دے رہے ہیں۔