ضعیفوں کو وظائف کی اسکیم سے عہدیداروں کی غفلت

   

نئی شرائط سے غریبوں کو مشکلات، آدھار کارڈ میں تبدیلی سے انکار
حیدرآباد ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے ضعیفوں اور معذورین کیلئے ماہانہ وظیفہ کی رقم اور اہلیت کے لئے عمر کی حد میں کمی کرتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں نئے استفادہ کنندگان کی شمولیت کی راہ ہموار کی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عہدیداروں کو حکومت کی اس اسکیم پر عمل آوری میں دلچسپی نہیں ہے۔ وہ وظیفہ کی اسکیم کو کامیاب بنانے کے بجائے مختلف شرائط اور پابندیوں کے ذریعہ عوام کو ناراض کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت نے ضعیفوں کو دیئے جانے والے ماہانہ وظیفہ کی رقم کو ایک ہزار سے بڑھاکر 2016 روپئے کرنے کا اعلان کیا ۔ اس کے علاوہ وظیفہ کیلئے اہلیت کی عمر 60 سال سے گھٹاکر 57 کردی گئی ۔ اس اسکیم پر اپریل یعنی نئے مالیاتی سال کے آغاز سے عمل آوری ہوگی۔ حکومت کی جانب سے عمر کی حد میں کمی اور وظیفہ کی رقم میں اضافہ کے اعلان کے بعد اسکیم سے استفادہ کیلئے غریب خاندانوں میں امید کی لہر پیدا ہوئی ہے لیکن وہ آدھار کارڈ میں عمر سے متعلق تفصیلات درج کرانے کیلئے متعلقہ دفاتر سے رجوع ہورہے ہیں تو انہیں مختلف دستاویزات کا مطالبہ کرتے ہوئے تبدیلی سے انکار کیا جارہا ہے۔ آدھار کارڈ میں اگر 57 سال عمر درج ہوتی ہے تو وہ شخص وظیفہ کا مستحق ہوگا۔ غریب خاندانوں میں اس طرح کے لاکھوں افراد ہیں جو 57 سال کی عمر میں کس سہولت سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے می سیوا اور ای سیوا مراکز کو آدھار کارڈس ترمیم کی گنجائش سے دستبرداری اختیار کرلی ہے ۔ اب کسی بھی می سیو اور ای سیوا سنٹر میں آدھار میں تبدیلی نہیں کرائی جاسکتی ۔ اس سہولت کے خاتمہ کے سبب غریب عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بعض مخصوص بینکوں اور پوسٹ آفیسوں میں یہ سہولت موجود ہے لیکن وہاں جن دستاویزات کا مطالبہ کیا جارہا ہے ، غریب افراد انہیں پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان مراکز کے علاوہ بنجارہ ہلز میں واقع آدھار دفتر میں عوام سے پاسپورٹ کی زیراکس ، پیان کارڈ، ووٹر آئی ڈی کارڈ جیسے اہم دستاویزات پیش کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ ہر غریب شخص کے پاس پیان کارڈ اور پاسپورٹ کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ووٹر آئی ڈی کارڈ میں زیادہ تر افراد کی عمر اندازہ سے درج کرادی گئی تھی ۔ اب اگر وہ صحیح عمر آدھار کارڈ میں درج کرانا چاہیں تو انہیں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ غریبوں سے متعلق اس اسکیم پر موثر عمل آوری کیلئے شرائط میں نرمی لائے۔ کئی غریب خاندانوں کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر غریبوں کے حق میں ہیں لیکن عہدیدار اسکیم پر عمل آوری کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتے۔