طالبان کا پہلاسالانہ بجٹ ، 5کروڑ ڈالر سے زائد خسارہ

,

   

جنگ سے تباہ افغانستان اب معاشی تباہی کے دہانے پر، طالبان تاحال عالمی سطح پر تسلیم کئے جانے کے منتظر

کابل : طالبان حکام کا کہنا ہے کہ جاریہ مالی سال کے سالانہ بجٹ میں افغانستان کو 44 ارب افغانیز (50کروڑ 10 لاکھ ڈالر) بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا، تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ متوقع ریونیو اور مقررہ اخراجات کے درمیان فرق سے کس طرح نمٹا جائے گا۔رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اگست کے وسط میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان حکام نے پہلے سالانہ بجٹ کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی کا کہنا تھا کہ ملک کی آمدنی ایک کھرب 86 ارب 70کروڑ افغانیز ہے جبکہ حکومت کی جانب سے 2 کھرب 31 ارب 40 کروڑ لاکھ افغانیز اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمل کا کہنا ہے کہ ’کسٹم، وزارتوں اور کان کے متعلق محکموں سے ریونیو کی وصول کی جارہی ہے‘۔2001 میں امریکی قیادت میں افغانستان پر حملے کے بعد قائم کی گئی مغرب حمایت یافتہ حکومتیں غیر ملکی امداد پر انحصار کرتی تھیں۔اگست 2021 میں غیر ملکی فورسز نے افغانستان کو چھوڑ دیا جس کے بعد طالبان نے حکومت گراتے ہوئے اقتدار پر قبضہ حاصل کرلیا۔عالمی سطح پر طالبان کی حکومت کو تاحال تسلیم نہیں کیا گیا ہے، ملک ڈوبتی ہوئی معیشت اور سیکیورٹی کے مسائل سے نمٹ رہا ہے جبکہ مدد فراہم کرنے والے ادارے رستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کس طرح طالبان کو فنڈ پر براہِ راست رسائی دیے بغیر 5 کروڑ افغان شہریوں کی مدد کی جائے۔عبدالسلام حنفی کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کا بجٹ وزارتوں کے کونسل منظور کروالیا گیا ہے اور طالبان کے سپریم رہنما حیبت اللہ اخونزادہ نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے، اس بجٹ پر آئندہ سال فروری تک عمل درآمد کیا جائے گااور اس میں صرف مقامی فنڈز کا استعمال ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی کاموں کے لیے 27 ارب 90 کروڑ افغانیز مختص کیے گئے ہیں۔تاہم، انہوں نے دفاع کی طرح مختلف شعبوں پر اخراجات کی تفصیل فراہم نہیں کی۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہم نے تعلیم، ٹیکینکل تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن پر غور کیا ہے اور ہماری تمام تر توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ کس طرح ہر ایک کے لیے تعلیم کی راہ ہموار کی جائے۔